امتحان
تحریر: ماہر جی
یہ ان دنوں کی بات ہے جب لاہور میں فورٹریس سٹیدیم
میں موسم بہار کی آمد پر جشن بہاراں کا میلہ لگتا تھا جس میں ہارس اینڈ کیٹل شو کے
ساتھ ساتھ رات کے وقت میں ایک بہت شاندار قسم کا آتشبازی کا مظاہرہ کیا جاتا
تھا۔ ہوا یوں کہ فورٹریس سٹیڈیم کے پاس میرے ایک کزن کا گھر تھا۔ جس کا نام
اشفاق ہے۔ ہم لوگوں نےپروگرام بنایا کہ میں اشفاق کے گھر جاؤں گا جہاں سے ہم
رات کے وقت آتشبازی کا مظاہرہ دیکھیں گے اور اس کے بعد اشفاق کےگھر ہی سو جاؤں
گا۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو ہم سب کزن تیار ہو کر فورٹریس سٹیڈ یم چلے گئے۔ ہمارے
ساتھ اشفاق کی دو بہنیں بھی تھیں سب سے بڑی شہلا جو اس وقت تقریباً 15 سال کی ہوگی
اور اس سے چھوٹی گڑیا جو کہ تقریباً 13 سال کی تھی۔۔۔۔۔۔ہم لوگوں نے وہاں پر بہت
انجوائے کیا ۔۔۔۔ میں نے محسوس کیا کہ اس ساری تفریح کے دوران شہلا کا دھیان میری
جانب ہی رہا وہ بار بارمیری طرف دیکھ کر عجیب سے انداز میں مسکرا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔
بہرحال رات کو تقریباً ساڑھے بارہ بجے کے قریب ہم لوگ گھر واپس آئےتو انتا تھک چکے
تھے کہ ایک بجے تک ہم سونے کیلئے لیٹ چکے تھے۔ میں کافی دن بعد لاہور آیا
تھا تو ہم سب ایک ہی کمرے میں سونے کیلئے لیٹ گئے کہ کچھ باتیں اور کر لیں
گے۔ اب کنڈیشن یہ تھی کہ ایک سائڈ پر اشفاق کی چارپائی تھی اسکے بعد میری
اور میرے ساتھ والی چارپائی پر شہلا اور گڑیا کی چارپائی تھی۔ ہم لوگ کچھ
دیر باتیں کرتے رہے اور اسی دوران میں نے دیکھا کہ شہلا اور گڑیا سو گئی ہیں اور
اشفاق کو بھی نیند محسوس ہو رہی تھی اس لیے میں نے کہا اشفاق یار باقی باتیں صبح
کریں گے ابھی تو مجھے بھی نیند آ رہی ہے۔ اشفاق نے کہا ہاں یار مجھے بھی
نیند محسوس ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے صبح بات کریں گے۔۔۔۔۔ اور وہ دوسری طرف
مونہہ کر کے لیٹ گیا۔۔۔۔۔۔ابھی پانچ منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ مجھے ایسے لگا جیسے
شہلا کی چارپائی ہلی ہے میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو شہلا اٹھ کر لائٹ کا سوئچ
آف کر نے جا رہی تھی۔۔۔ اور اس نے لائٹ آف کر دی جب وہ اندھیرے میں واپس اپنی
چارپائی پر آئی تو میں نے کہا شہلا لائٹ کیوں آف کری؟ اس نے کہا بھائی مجھے
روشنی میں نیند نہیں آتی اس لیے میں نے لائٹ بند کر دی ہے۔۔ میں نے کہا چلو
ٹھیک ہے۔۔۔۔۔اور میں بھی آنکھیں بند کر کے سونے کی کوشش کرنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ا بھی
کچھ دیر ہی گزری تھی کہ مجھے اپنے جسم پر کسی کا ہاتھ محسوس ہوا جو کہ دھیرے دھیرے
میری پنڈلی پر سے پھسلتا ہوا میرے لوڑے کی طرف جا رہا تھا۔ میں نے انھیرے
میں اس ہاتھ پر ہاتھ رکھا تو پتا چلا کہ وہ شہلا کا ہاتھ ہے۔ اس نے میرا
ہاتھ دبا کر مجھے خاموش رہنے کا اشارہ دیا۔۔۔۔ میں حیران تھا کہ یہ لڑکی کیا کر
رہی ہے۔۔۔۔؟؟؟؟ شہلا کا ہاتھ پھسلتا ہوا میرے لوڑے تک پہنچ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس
نے بہت پیار سے میرے اکڑتے ہوئے لوڑے کو اپنے ہاتھ میں لیا اور اس کی ٹوپی کو
سہلانے لگی۔۔۔۔۔۔ تقریباً 15 منٹ تک وہ میرے لوڑے سے کھیلتی رہی جس کی وجہ سے میرا
لوڑا تن کر کھڑا ہو گیا اسی دوران میں نے بھی اپنا ایک ہاتھ آگے
بڑھایا اور پہلے دھیرے دھیرے شہلا کے پیٹ پر پھیرا اور پھر اس کے بعد اس کی چھاتی
تک پہنچ گیا۔۔۔۔۔۔ شہلا نے اپنے 32 سائز کے مموں کی حفاظت کے لیے فوم والی برا
پہنی ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔ یہ پہلا موقع تھا کہ میرے ہاتھ کسی کی برا کو چھو رہے تھے
۔۔۔۔۔۔ میں نے بھی برا کے اوپر سے ہی شہلا کے نرم اور گرم مموں کو دبانا شروع کر
دیا۔۔۔۔ لوڑے سے کھیلتے اور مموں کو سہلاتے ہوئے تقریباً آدھا گھنٹہ گزر چکا
تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچانک میں نے محسوس کیا کہ شہلا اپنی چارپائی سے اٹھ رہی ہے۔۔۔۔اور
دوسرے ہی لمحے وہ دھیرے سے میرے برابر میں آ کر لیٹ گئی۔۔۔۔۔۔۔ اور آتے ہی اس نے
میرے چہرے پر اپنے ہونٹوں سے بوسوں کی بوچھار کر دی۔۔۔۔۔۔ایک تو اس کا نرم اور گرم
جوانی سے بھر پور جسم میرے جسم کے ساتھ جڑا ہوا تھا جو میرے جزبات میں آگ لگا رہا
تھا اور دوسری جانب اس کے رسیلے اور گداز ہونٹ میرے گالوں اور ہونٹوں کو چوم رہے
تھے۔۔۔ میں نے شہلا کے کان کے بالکل قریب جا کر کہا کہ شہلا کہیں اشفاق اور گڑیا
جاگ نہ رہے ہوں شہلا نے بھی اسی طرح دھیرے سے میرے کان میں جواب دیا کہ نہیں کوئی
بات نہیں اشفاق تو کافی گہری نیند سوتا ہے اس کو تو اب تک ہوش بھی نہیں ہو
گا۔۔۔۔۔۔تم بے فکر ہو جاؤ۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا شہلا کیا یہ سب ٹھیک رہے گا جو
ہم کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ شہلا نے کہا شانی میں تم سے بہت پیار کرتی ہوں تم
مجھے بہت اچھے لگتے ہو میں کب سے تمہیں اسطرح پیار کرنے اور تم سے پیار کروانے
کیلئے بیتاب تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج سب کچھ بھول جاؤ اور بس مجھے پیار کرو ایسے جیسے کوئی
اپنی بیوی کو کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہلا نے یہ بات کہہ تو دی مگر مجھے ڈر لگ رہا
تھا کہ اگر اشفاق جاگ گیا اور اس کو یہ سب پتا چل گیا تو کیا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔
جب میں نے شہلا سے یہ بات کہی تو اس کے کہا چلو پھر چپ کر کے چھت پر چلتے ہیں اور
اس بات سے بتے فکر ہو جاؤ کہ گھر میں سے کوئی اٹھ جائےگا اور ہم پکڑے جائیں
گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کہہ کر شہلا میرے پاس سے اٹھی اور انھیرے میں غائب ہو گئی
تھوڑی دیر بعد میں نے محسوس کیا کہ کمرے کا دروازہ کھلا اور شہلا مجھے پیچھے پیچھے
آنے کا اشارہ کر کے دروازے سے ہٹ گئی میں سمجھ گیا کہ شہلا چھت پر گئی ہے
۔۔۔۔۔۔ میں بھی ہمت کر کے اٹھا اور شہلا کے پیچھے پیچھے چھت پر چلا گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھت پر ایک سٹور روم بنا ہوا تھا چاند کی ہلکی ہلکی روشنی میں
میں نے دیکھا کہ شہلا سٹور روم کے دروازے پر کھڑی ہوئی تھی اور اس نے اپنی قمیض
اتاری ہوئی تھی اب وہ صرف شلوار اور بریزیر پہنے ہوئے تھی۔۔۔۔۔۔۔چاند کی رومانوی
روشنی میں شہلا کا روپ بہت بھلا لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ چان کی ہلکی ہلکی چاندنی میں اس
کا گورا جسم میرے اندر آگ سی لگا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی میں شہلا کے قریب پہنچا
اس نے مجھے زور سے اپنی طرف کھینچا اور مجھے بانہوں میں لے کر میرے ہونٹوں
سے اپنے ہونٹ جوڑ لیے ۔۔۔۔۔۔۔ شہلا بہت زیادہ گرم ہو رہی تھی وہ کھڑے کھڑے ہی اپنے
جسم کو اسطرح حرکت دے رہی تھی کہ میرا کھڑا ہوا لوڑا بار بار اس کی چوت کے ساتھ
رگڑ کھا رہا تھا میں نے ایک ہاتھ میں اس کا مما پکڑا ہوا تھا جس کو میں دھیرے دھیرے
دبا اور مسل رہا تھا اور دوسرے ہاتھ سے اس کی گول اور نرم گانڈ سے کھیل رہا تھا
اور اس نے دونوں ہاتھوں سے میرا چہرا تھاما ہوا تھا اور ہم دونوں ایک دوسرے کے
ہونٹ اور زبان چوس رہے تھے۔۔۔۔۔۔ میں نے شہلا کے ممے پر سے اپنا ہاتھ ہٹایا اور
دھیر دھیرے اپنا ہاتھ شہلا کی شلوار میں ڈال دیا ۔۔۔۔۔۔ جہاں میرا استقبال
چوت پر اگے ہوئے بالوں کے گچھے نے کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے شہلا سے کہا
یار تم چوت کے بال صاف نہیں کرتی ہو کیا۔۔۔۔۔۔۔۔ تو شہلا نے کہا میری جان اگر مجھے
پتا ہوتا کہ تم آنے والے ہو تو میں اپنی چوت کو مکھن کی طرح ملائم کر لیتی مگر تم
اچانک ہی آئے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ بالوں کے اوپر سے گزر کر جب میری انگلیاں شہلا کی چوت کے
دانے تک پہنچی تو میں نے محسوس کیا کہ شہلا کو چوت مکمل طور پر گیلی ہو رہی تھی جب
میں نے اس کی چوت کے دانے کو چھوا تو شہلا کا جسم ایک دم سے کانپ سا گیا۔۔۔۔۔۔۔
شہلا نشیلی سی آواز میںٰ سسکاری بھر کی بولی شانی تمھاری انگلیوں میں جادو ہے میری
چوت جلنے لگی ہے۔۔۔۔ پلیز کچھ کرو مجھے اور مت تڑپاؤ ۔۔۔۔۔۔۔ پھر ہم
سٹور روم کے دروازے سے ہٹ کر سٹور روم میں داخل ہو گئے۔۔۔۔۔۔جہاں پر ایک پرانا
صوفہ پڑا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ شہلا صوفے کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی اور مجھے
دروازہ بند کرنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے دروازہ بند کر کے اس کے آگے ایک
کرسی رکھ دی کیوں کہ دروازے کو اندر سے بند کرنے کا کوئی سسٹم نہیں تھا۔۔۔۔۔۔ اندر
زیرو واٹ کا بلب جل رہا تھا جس کی وجہ سے سٹور میں اچھی خاصی روشنی ہو رہی تھی
۔۔۔۔۔۔۔ شہلا نے اپنی شلوار بھی اتار کر صوفے پر رکھ دی اور اپنی ٹانگیں کھول کر
صوفے پر اسطرح بیٹھ گئی کہ اس کی چوت پوری کھل کر میرے سامنے آ گئی میں بھی قریب آ
کر اس کی چوت کے سامنے پیروں کے بل بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ شہلا کی چوت باہر سے گوری
تھی اور اس کی چوت کا دانہ کالا سیاہ تھا جب کہ اندر سے چوت کا رنگ گلابی
تھا۔ ۔۔۔۔ میں نے پہلے دھیرے دھیرے شہلا کو چوت کو ہاتھ سے
سہلایا اور اسکے بعد دو انگلیوں سے اس کی چوت کو کھول کر اندر کے گلابی حصے پر
زبان سے مساج شروع کر دیا ۔۔۔۔ میں نے کہا شہلا تمہاری چوت کی خوشبو بہت اچھی ہے
اور یہ گرم کتنی ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔۔ شہلا نے ہنستے ہوئے کہا اس کی سب خوبصورتی صرف
تمہارے لیے ہے میری جان ،،،،،، کھا جاؤ میری پھدی کو یہ گرم اسلیے ہو
رہی ہے تاکہ اس کی گرمی سے تم بھی گرم ہوجاؤ اور میری پھدی کو کھا جاؤ ۔۔۔۔۔ شہلا
کے مونہہ سے اسطرح کے گندے گندےلفظ سن کر مجھے بہت مزا آرہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں
دیوانوں کی طرح شہلا کی کنواری چوت کو چاٹتا رہا ۔۔۔۔۔ دو بار شہلا کی چوت نے چکنا
چکنا سا پانی چھوڑا جو سب کا سب میں نے چاٹ لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ شہلا نے اپنا
بریزیر بھی اتار کر پھینک دیا تھا اور وہ سسکاریاں بھرتے ہوئے اپنے ممے دبا اور
سہلا رہی تھی اور میں دیوانوں کی طرح اس کی پھدی کی بھول بھلیوں میں گھوم رہا
تھا۔۔۔۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد شہلا نے کہا چلو کچھ اور ٹرائی کرتے ہیں ۔۔۔۔ میں نے کہا
ٹھیک ہے میں بتاتا ہوں کہ اب ہمیں کیا کرنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اسے صوفےپر
لیٹنے کو کہا اور جلدی جلدی اپنے سارے کپڑے اتار کر خود اس کےاوپر 69 پوزیشن میں
لیٹ گیا کہ میرا لوڑا بالکل شہلا کے ہونٹوں کے قریب تھا اور اس کی چوت میرے مونہہ
کے پاس بس پھر کیا تھا میں پھر سے بھوکوں کسی طرح شہلا کی چوت کےساتھ چپک گیا اور
اسکی چوت کے اندر زبان ڈال کر اس کی چوت کو زبان سے چودنے لگا۔۔۔۔۔۔ شہلا نے میرا
لوڑا دیکھا تو کہنے لگی شانی یہ تو بہت موٹا ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی گرم گرم
سانسیں مجھے اپنے لوڑے پر محسوس ہو رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔ اس نے پہلے میرے لوڑے کی ٹوپی
کو ہلکا سا چوما اور پھر ایک ہاتھ سے لوڑا اور ایک ہاتھ سے میرے بڑے بڑے ٹٹے پکڑ
کر دھیرے سے لوڑے کی ٹوپی کو پورا مونہہ میں لے لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوڑے کو اس کی زبان
کی گرمکی بہت مزا دے رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے بہت پیار سے میرے لوڑے کو
چوسن شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔ شاید شہلا کو بہت مزا آ رہا تھا کیونکہ وہ لوڑا
چوسنے کے ساتھ ساتھ اپنی چوت کو دھیرے دھیرے ہلا بھی رہی تھی۔۔۔۔۔ 15 منٹ تک میں
اس کی چوت چاٹتا رہا اور وہ میرا لوڑا چوستی رہی اس کی چوت سے بار بار چکنا چکنا
پانی نکل رہا تھا جسے چاٹنا مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔ اور میرے لوڑے میں سے
بھی چکنا چکنا نمکین سا پانی نکل رہا تھا جو سارے کا ساری شہلا پئے جا رہی تھی
۔۔۔۔۔۔ 15 منٹ بعد ہم اٹھ گئے اور میں نے شہلا کو اس انداز میں لٹا لیا کہ
میں اس کی چوت میں لوڑا داخل کر سکوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ شہلا نے کہا شانی کیا تم مجھے
چودو گے؟ میں نے کہا ہاں شہلا اب میں خود کو تمہیں چودنے سے نہیں روک
سکتا ۔۔۔۔۔۔۔ پلیز مجھے کہو ناں کہ میں تمہیں چودوں ۔۔۔۔۔۔ شہلا نے کہا ہاں
میری جان میں تو خود چاہتی ہوں کہ تم اپنے اس تنے ہوئے لوڑے سے میری پھدی مارو
۔۔۔۔۔۔۔ میں نے لوڑے کی ٹوپی کو شہلا کی چوت پر رگڑ کر تھوڑا س چکنا کیا اور اس کو
چوت کے مونہہ پر رکھ دیا شہلا کی پھدی میرے لوڑے کی ٹوپی کے نیچے پوری چھپ گئی
۔۔۔۔۔۔۔ شہلا نے مستی میں آ کر آنکھیں بند کر لیں اور دونوں ہاتھوں سے اپنے
چھوٹے چھوٹے اور سخت مموں کو دبانا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔ اور اس نے مستی بھری آواز
میں سسکاری بھرتے ہوئے مجھے کہا شانی ڈالو نا میری پھدی میں اپنا لوڑا کیوں ترسا
رہے ہو میری اس معصوم پھدی کو ۔۔۔۔۔۔۔۔ شہلا کی بات سن کر میں نے شہلا کے اوپر لیٹ
کر اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ملا دئے اور دھیرے دھیرے لوڑے کو اس کی پھدی کے اندر
دھکیلنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔ شہلا کی چوت بہت ٹائٹ تھی ۔۔۔۔ اور بہت گرم بھی
تھی ۔۔۔۔۔۔ اس کی نرم نرم اور ٹائٹ پھدی میں دھیرے دھیرے میرا لوڑا گھس رہا
تھا اور تکیلف کی وجہ سے شہلا نے اپنی آنکھیں کس کے بند کی ہوئی تھیں ۔۔۔۔۔ جاب
لوڑا اندر آدھا اندر گھس گیا تو اس نے مجھے رکنے کو کہا ۔۔۔۔۔۔ میں نے لوڑے کو
وہیں روک لیا اور شہلا کے 32 سائر کے مموں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اس کے باریک
باریک نپل چدائی کی آگ میں جل کر کافی سخت ہو گئیے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں تھوڑی دیر تک
اس کے دونوں مموں کو باری باری چومتا اور چوستا رہا تھوڑی دیر بعد شہلا نے نیچے سے
اپنی پھدی کو حرکت دینا شروع کر دی ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے بھی لوڑے کو دھیرے دھیرے اور
اندر کرنا شروع کر دیا تھا اس مرتبہ شاید شہلا کو درد کم ہو رہا تھا کیونکہ جسیے
جیسے لوڑا پھدی میں گھستا جا رہا تھا وہ اپنی ٹانگوں کو اور زیادہ کھولتی جا رہی
تھی ۔۔۔۔۔ جب لوڑا پورا اندر داخل ہو گیا تو شہلا کے مونہہ سے درد بھری
سسکاری نکل گئی کیونکہ میرا لوڑا جا کر اس کی بچہ دانی سے ٹکرا گیا تھا میں نے
لوڑے کو پھر سے روک لیا ۔۔۔۔۔۔ اور اسکے زبردست مموں سے کھیلنا شروع کر دیا
۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد پھر سے شہلا کی پھدی نے نیچے سے حرکت شروع کر دی میں نے بھی لوڑے
کو دھیرے دھیرے باہر کھینچا اور پورا لوڑا باہر آنے سے پہلے ہی دوبار اس کو اندر
کی جانب دھکیل دیا ۔۔۔۔۔۔ شہلا کے مونہہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی " ہائے میری
چوت " میرا لوڑا ایک ہی جھٹکے میں پورے کا پورا شہلا کی پھدی میں فکس
ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہلا نے کہا شانی تہمارا لن بہت ظالم ہے ۔۔۔۔۔ اس سے تو
میری پھدی پھٹتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا میری جان میرا لوڑا
موٹا نہیں ہے تمہاری چوت ہی بہت ٹائٹ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے ایک بات سے حیرانی ہو رہی
تھی کہ شہلا کی چوت سے خون کیوں نہیں نکلا اگر یہ پہلی بار مجھ سے چوت مروا رہی ہے
تو اس کی چوت سے خون ضرور نکلنا چاہیے تھا ۔۔۔۔۔۔۔ شاید پہلے ہی کوئی اور اسکا
کنوارپن کا پردہ پھاڑ چکا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ بس یہی سوچتے ہوئے میں نے دھیرے دھیرے شہلا
کی چوت میں گھسے لگانے شروع کر دئے ۔۔۔۔۔۔۔ میں دھیرے دھیرے گھسے لگا رہا تھا اور
شہلا چدائی کے مزے میں سسکاریاں بھر رہی تھی ۔۔ آہ آہ آہ ۔۔۔۔
آہ آہ آہ ۔۔۔۔ ہائے ۔۔۔۔۔ میری چوت ۔۔۔۔ دھیرے دھیرے چودو ۔۔۔۔۔
آہ آہ آہ ۔۔۔۔۔۔ میری چوت پھٹ رہی ہے ۔۔۔ آہ آہ آہ ۔۔۔ پلیز شانی
دھیرے چودو ۔۔۔۔۔ میری پھدی پھٹ رہی ہے ۔۔۔۔۔ آہ آہ آہ ۔۔۔۔ اوئی اوئی ۔۔۔۔ آہ آہ
۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے مونہہ سے ایسی سیکسی اور گندی گندی سسکاریاں سن کر میرے اندر اور
بھی آگ لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔ میں نے اپن ے گھسوں کی رفتار بڑھا دی اور زور زور سے پھدی
پر گھسے مارنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔ دس منٹ کی اس چدائی نے ہم دونوں کو پسینے میں شرابور
کر دیا تھا کیونکہ سٹور میں پنکھا وغیرہ نہیں تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا لوڑا
کس کس کے شہلا کو چود رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ میں اپنے لوڑے کو شہلا کی چوت سے نکالتا اور
پھر سے ایک دم اس کو چوت میں گھسیڑ دیتا جس کی وجہ سے شہلا کی چوت دو بار پانی
چھوڑ چکی تھی اس کی چوت سے پچک پچک کی آوازیں آ رہی تھیں شہلا کی چوت اتنی ٹائٹ
اور جسم اتنا سیکسی تھا کہ 15 منٹ کی چدائی کے بعد ہی مجھے لگا کہ میرا لوڑا
ڈسچارج ہونے والا ہے۔۔۔۔۔ میں نے لوڑے کو شہلا کی چوت سے باہر نکال لیا اور میں نے
شہلا کو ڈوگی سٹائل میں (گھوڑی بننے کو کہا ) ہونے کو کہا ۔۔۔۔۔ وہ اٹھی اور صوفے
پر اسسطرح گھوڑی بن گئی کہ میں زمین پر کھڑا ہو کر اس کو چود سکتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ میں
نے پہلے ڈوگی سٹائل میں ہی اس کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا جو کہ میرے لن اور
اسکی چوت کے پانی سے چکنی ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔ میں نے اسکی چوت کو چاٹ کر خوب
صاف کیا اور پھر اسکی گول مٹول چھوٹی سی گانڈ کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر لوڑے
کی اس کی چوت کے مونہہ پر رکھا ہی تھا کہ شہلا نے پیچھے کو ایک گھسا مارا جسکی وجہ
سے میرا پورے کا پورا لوڑا شہلا کی چوت میں غرق ہو گیا اور اس کے مونہہ سے چیخ نکل
گئی ۔۔۔۔۔ ہائے میں مر گئی ۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ میری چوت پھٹ گئی ۔۔۔۔ آہ آہ آہ ۔۔۔۔۔ اور
پھر اس نے خود ہی دھیرے دھیرے سے گھسے لگانا شروع کر دئے۔ جب اس کے گھسوں کی
رفتار کچھ کم ہوئی تو میں نے اس کی گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اس کی چوت میں لوڑا
اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔ گھوڑی بننے کی وجہ سے اسکی چوت اور بھی ٹائٹ
محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی اسطرح چدائی کرتے ہوئے 5 منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ
مجھے لگا کہ کسی بھی لمحے میرا لن شہلا کی چوت میں منی اگل دے گا ۔۔۔۔۔۔ میں شہلا
کو کہا جانی میرا لوڑا تمہاری چوت میں منی چھوڑنے والا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے کہا میری
چوت میں فارغ مت ہونا پلیز ۔۔۔۔۔ مگر مجھ پر تو جنون سوار تھا ۔۔۔۔۔ میں زور زور
سے گھسے مار رہا تھا اور کب میرے لوڑے نے شہلا کی چوت میں گرم گرم منی چھوڑ دی
مجھے پتا نہیں چلا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ میں لوڑے کواس کی چوت میں ہی رکھ
کر کھڑا ہو گیا اور جب ہماری حالت کچھ سنبھلی تو میں نے اپنےلوڑے کو شہلا کی چوت
سے باہر نکالا اور اپنی بنینان سے اپنے لوڑے اور شہلا کی چوت کو صاف کیا اور شہلا
کو اپنے سامنے کھڑا کر کے اس کو اپ نے سینے سے لگا کر اس کے ہونٹوں پر کس کرنے لگا
۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد ہم نے کپڑے پہنے اور پھر سے کمرے میں آ کر لیٹ گئے ۔۔۔۔۔ جب
میں بستر پر لیٹ گیا تو شہلا نے لائٹ جلائی اور گڑیا اور اشفاق کو چیک کیا وہ دونو
ں بے خبر سو رہے تھے ۔۔۔۔ شہلا میرے ساتھ ہی میرے بستر پر لیٹ گئی اور تھوڑی دیر
ہم ایک دوسرے کو چومتے رہے اور پھر میں نے اس کو اپنے بستر پر جانے کو کہا
۔۔۔۔۔۔۔ وہ اٹھی اور اپنے بستر پر جا کر گڑیا کے ساتھ لیٹ گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں
شہلا کے سیکیس جسم اور اپنی اس چدائی کے بارے میں سوچتا ہوا جانے کب سو گیا پتا ہی
نہیں چلا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد میں نے شہلا کے ساتھ ہی مل کر گڑیا کو بھی
چودا اور شہلا کی پھوپھو کی بیٹی یاسمین کو بھی چودا ۔
2
میرا نام شازیہ ہے اور میں
لاہور کے ایک کھاتے پیتے گھرانے سے تعلق رکھتی ہوں میری عمر اس وقت بیس سال کے
قریب ہے اور یہ واقعہ جو میں آپ کے سامنے پیش کررہی ہوں یہ دو سال پہلے کا ہے جب
میں بی اے کررہی تھی میری بڑی بہن ناذیہ کی عمر مجھ سے تین سال زیادہ ہے اس کی
شادی چھ ماہ پہلے زمیندار گھرانے کے ایک لڑکے سے ہوئے ہے جو گاﺅں میں اپنی زمینوں پر کھیتی باڑی کی نگرانی کرتے
ہیں شادی کے دو ماہ بعد میری بہن ناذیہ میکے آئی تو اس نے مجھے کہا کہ میں گرمیوں
کی چھٹیاں اس کے ہاں گزاروں جس کی میں نے حامی بھر لی
گرمیوں کی چھٹیاں ہوئیں تو میں
ان کے گھر چلی گئی جب ان کے گھر پہنچی تو دوپہر کا وقت تھا اور سخت گرمی تھی گھر
پہنچتے ہی میں نے نہا کر کپڑے تبدیل کئے اس کے بعد کھانا کھایا میرے بہنوئی فاروق
بھی کھانے کے وقت گھر آگئے اور انہوں نے لنچ ساتھ میں کیا تھوڑی دیر کے بعد وہ
دوبارہ کھیتوں کو چلے گئے
اب میں اپنی باجی کے گھر کے
بارے میں بتادوں یہ گھر نہیں بلکہ ایک محل تھا جو گاﺅں سے ذرا ہٹ کر کھیتوں میں ہی بنایا گیا تھا ڈبل
سٹوری اس گھر کو دیکھ کر حیرانگی ہوتی تھی کہ گاﺅں میںبھی ایسے گھر بن سکتے ہیں میری باجی نے مجھے
رہنے کے لئے اپنے ساتھ والا کمرہ دیا جس کے ساتھ ایک اور کمرہ تھا جس میں ان کا
دیور ایوب رہتا تھا جو عمر میں مجھ سے دو اڑھائی سال بڑا ہوگا اور پنجاب یونیورسٹی
میں پڑھتا تھا اور چھٹیاں گزارنے یہاں آیا ہوا تھا
جس روز میں یہاںپہنچی اس دن
میں کافی تھکی ہوئی تھی اس لئے جلدی سو گئی اگلی صبح تقریباً پانچ بجے باجی نے
مجھے اٹھایا اور چائے دی جس کے بعد مجھے کہا کہ چلو صبح کی سیر کو چلتے ہیں میں
حیران ہوگئی کہ باجی اس وقت اٹھ گئی ہیں شادی سے پہلے تو اس وقت ان کی نیند شروع
ہوتی تھی خیر میں چپ رہی اور ان کے ساتھ سیر کو چل دی صبح صبح ٹھنڈی ٹھنڈی گھاس پر
چل کر کافی مزہ آرہا تھا دس پندرہ منٹ کی واک کے بعد باجی کہنے لگی کہ چلو واپس
چلتے ہیں مگر میںنے ان سے کہا کہ آپ چلیں میں آجاتی ہوں میں مزید کچھ وقت یہاں
گزارنا چاہتی تھی باجی واپس چلی گئیں اور میں چلتے چلتے کھیتوں میں چلی گئی ایک
جگہ میری نظر پڑی تو میں ٹھٹھک کر رہ گئی میں نے دیکھا ایوب ٹیوب ویل میں ننگا نہا
رہا ہے اس کے جسم پر کوئی کپڑا نہیں تھا میں ایک درخت کی اوٹ میں ہوگئی اور اسے
دیکھنے لگی میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار کسی مرد کو ننگی حالت میں دیکھا تھا
مجھے شرم بھی محسوس ہورہی تھی لیکن میں کھڑی رہی ایوب میری اس جگہ موجودگی سے بے
خبر نہا رہا تھا اس نے پانی میں ڈبکی لگائی اور پھر باہر نکل کر کھڑا ہوگیا میری
نظر جیسے ہی اس کی ٹانگوں کے درمیان گئی میرے منہ سے اوئی ماااا۔۔۔۔۔نکل گیااس سے
پہلے میں نے تصویروں میں کسی مرد کے لن کو دیکھا لیکن اپنی حقیقی لائف میں پہلی
بار کسی شخص کو ننگا کھڑے دیکھ رہی تھی ایوب کا بڑا سا کالا لن اس کی ٹانگوں کے
درمیان جھول رہا تھا اس کے لن کے گرد کالے رنگ کے بال بھی کافی زیادہ تھے اس کے لن
کے نیچے دو بال بھی نیچے جھول رہے تھے وہ میری موجودگی سے بے خبر اپنے جسم پر صابن
ملنے لگا اس نے اپنی لن پر صابن ملا اور پھر پانی میں ڈبکی لگا کر باہر نکل کر
کپڑے پہن لئے اس کے بعد گھر کی طرف چل دیا میں کچھ دیر وہاں رکی اور پھر میں بھی
گھر کی طرف چل پڑی اس کو ننگی حالت میں دیکھ کر میں کافی گرم ہوچکی تھی گھر پہنچی
تو باجی نے ناشتہ لگا دیا تھا میں ٹیبل پر آئی تو ایوب بھی آگیا اور میرے ساتھ
والی کرسی پر بیٹھ گیا مجھے کافی شرم محسوس ہورہی تھی ناشتے کے بعد میرے بہنوئی
فاروق کسی کام سے شہر چلے گئے اور باجی نے ایوب کو کہا کہ وہ شازیہ کو اپنا فارم
ہاﺅس دکھا لائے جس پر ایوب کہنے لگا کیوں نہیں چلو شازیہ تمہیں
اپنا فارم ہاﺅس دکھاتے ہیں صبح اس کو ننگی حالت میں دیکھنے کے بعد مجھے اس کے
پاس بیٹھنے پر بھی شرم محسوس ہورہی تھی اب باجی نے مجھے اس کے ساتھ جانے کو کہہ
دیا آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ اس وقت میری کیا حالت ہوگی خیر میں انکار نہ کرسکی
اور اس کے ساتھ ہولی ہم لوگ پیدل ہی فارم ہاﺅس کی طرف چل دیئے فارم ہاﺅس گھر سے کچھ فاصلے پر تھا راستے میں باتوں باتوں
میں میں نے محسوس کیا کہ ایوب کافی ہنس مکھ ہے راستے میں ہم لوگ باتیں کرتے گئے
کچھ دیر کے بعد ہم لوگ فارم ہاﺅس پہنچ گئے جہاں اس نے مجھے اپنے کنو اور مالٹے کے
باغ دکھائے اور اس کے بعد اپنے ڈیری فارم لے گیا اور کہنے لگا آﺅ میں تم کو ڈیری فارم دکھاتا ہوں اس نے بتایا کہ اس فارم میں آسٹریلین گائے
ہیں جو بہت زیادہ دودھ دیتی ہیں ڈیری فارم کے ایک کونے پر ایک بیل چل رہا تھا جس
کے بارے میں اس نے فخر سے بتایا کہ اس علاقے میں اس نسل کا بیل صرف ہمارے پاس ہے
اس کو خریدنے کے لئے لوگوں نے ہمیں لاکھوں روپے کی آفر کی لیکن ہم نے اسے نہیں
فروخت کیا ابھی باتیں کررہے تھے کہ بیل گائیوں کے پاس پہنچ گیا اور اچانک اس نے
ایک گائے کی دم کو سونگھنا شروع کردیا تھوڑی دیر کے بعد اس کا بڑا سا لن باہر نکل
آیا اور وہ گائے کے اوپر چڑھ گیا میں یہ سین دیکھ کر بہت شرمندہ ہوئی اور ایوب سے
کہا چلو مجھے گھر جانا ہے
کیوں کیا ہوا ‘ ایوب نے پوچھا
یہ سب کیا دکھا رہے ہو تم مجھے
یہ سن کر ایوب کے چہرے پر ایک
مسکان سی آگئی اور وہ کہنے لگا ارے اس میں کون سی بات ہے سانڈ کا کام ہے وہ گائے
کو نئی کرتا ہے دیکھا نہیں تم نے وہ اپنا کام کررہا ہے
بیل ابھی تک گائے کے اوپر چڑھا
ہوا تھا اور ایوب اسی کی طرف دیکھ رہا تھا یہ سب کچھ میری برداشت سے باہر ہورہا
تھا اس لئے وہاں سے واپس کو چل دی ایوب بھی ساتھ ہوگیا اور کہنے لگا کہ یہ نیچرل
بات ہے اس کے چہرے پر اب بھی عجیب سی مسکراہٹ تھی میں نے اپنے قدم تیز تیز اٹھانا
شروع کردیئے ایوب نے بھی اپنی رفتار بڑھا دی اور چلتے چلتے کہنے لگا دیکھو شازیہ
یہ نیچرل بات ہے انسان بھی یہی کچھ کرتے ہیں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ وہ اپنے بیڈ
روم میں کرتے ہیں اور کوئی ان کو نہیں دیکھتا میں خاموشی سے چلتی رہی اور گھر آکر
اپنے کمرے میں چلی گئی کمرے میں جاکر میری حالت خراب ہونے لگی میں گرم ہورہی تھی
صبح صبح ایوب کو ننگی حالت میں دیکھنے کے بعد اب بیل اور گائے کا لائیو سیکس شو
دیکھ کر میری ٹانگیں کانپ رہی تھیں مجھے نہیں معلوم کس وقت مجھے نیند آگئی دوپہر
کے وقت باجی نے مجھے اٹھایامیں نے دوپہر کا کھانا کھایا اور شام کو فاروق بھائی
بھی آگئے ہم لوگوں نے مل کر کھانا کھایا اس دوران فاروق بھائی کہنے لگے شازیہ یہاں
کی زندگی بھی عجیب سی لگے گی تم کو یہاں لوگ صبح سویرے اٹھ جاتے ہیں اور رات کو
جلدی سوجاتے ہیں کھانے کے بعد میں اپنے اور باجی فاروق بھائی کے ساتھ اپنے کمرے
میں چلی گئی جبکہ ایوب باہر نکل گیا شائد وہ سگریٹ وغیرہ پینے کے لئے باہر گیا تھا
میں اپنے کمرے میں آگئی ذہن میں صبح ایوب کو ننگے دیکھنے اور بیل اور گائے کے سیکس
کے سین چل رہے تھے جس سے میں کافی گرم ہورہی تھی میرے جسم میں عجیب سی بے چینی
ہورہی تھی کچھ دیر بستر پر لیٹی سونے کی کوشش کرتی رہی لیکن نیند نہ آئی جس پر میں
نے سوچا کہ باہر چل کے تازہ ہوا میں کچھ دیر چہل قدمی کرتی ہوں یہ سوچ کر میں اپنے
کمرے سے باہر آگئی گھر کے چاروں طرف برآمدہ تھا جس میں تمام بلب آف تھے میں برآمدے
میں چہل قدمی کررہی تھی کہ باجی کے کمرے کی کھڑکی کے پاس پہنچی تو اندر سے کچھ
آوازیں سنائی دیں جس پر میں کھڑکی کے پاس ہی رک گئی کمرے کے اندر نیلے رنگ کا زیرو
کا بلب جل رہا تھا میں نے دیکھا کہ فاروق بھائی بیڈ کے پاس کھڑے ہیں انہوں نے
دھوتی پہن رکھی ہے جبکہ میری باجی بیڈ کے اوپر بیٹھی ہوئی ہیں انہوں نے شلوار قمیص
پہنی ہوئی ہے فاروق بھائی نے باجی کا بازو پکڑ کر ان کو اٹھایا اور ان کے ہونٹوں
پر کس کردی اور کہنے لگے میری رانی آج تو بہت سیکسی لگ رہی ہو
آہستہ بولوساتھ کمرے میں نازی
ہے وہ سن لے گی
وہ سو گئی ہوگی تو اس کی فکر
نہ کر آج تو میں تمہاری لمبی چدائی کروں گا
چھوڑو بھی ابھی کل تو کیا تھا
‘ باجی نے خود کو فاروق بھائی سے چھڑاتے ہوئے کہا
فاروق بھائی نے ان کو پھر پکڑا
اور ان کو کسنگ کرنے لگے چند منٹ کے بعد انہوں نے باجی کے کپڑے اتار دیئے اور خود
بھی دھوتی اتار دی وہ باجی کو کسنگ کررہے تھے اس کے ساتھ وہ باجی کے چیتڑوں پر
اپنے ہاتھوں سے تھپڑ مارہے تھے جس کی کافی آواز آرہی تھی اس کے بعد دونوں نے ایک
لمبی سی جپھی ڈالی پھر کسنگ کرنے لگے اس کے بعد فاروق بھائی نے باجی کو بیڈ پر
بٹھا دیا اور خود کھڑے ہی رہے اب ان کا لن میرے سامنے تھا جو کافی لمبا اور کالے
رنگ کا تھا اور اس کے گرد کافی بال تھے اب باجی نے فاروق بھائی کا لن اپنے منہ میں
لے لیا اور اس کو لالی پاپ کی طرح چوسنے لگیں مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں ہورہا
تھا فاروق بھائی نے باجی کو بالوں سے پکڑ رکھا تھا اور وہ باجی کے سر کو آگے پیچھے
کررہے تھے باجی نے اپنے ہاتھ فاروق بھائی کی پیٹھ کر رکھے ہوئے تھے اور ان کو
آہستہ آہستہ سے ہلا رہی تھی تھوڑی دیر بعد فاروق بھائی کہنے لگے اب بس کر نہیں تو
میں چھوٹ جاﺅں گا جس پر باجی نے ان کا لن اپنے منہ سے نکال دیا اور خود بیڈ
پر لیٹ گئیں فاروق بھائی بھی بیڈ پر آگئے اور باجی کے مموں کے ساتھ کھیلنے لگے ان
کو کسنگ کی پھر باجی کے جسم کے دوسرے حصوں پر کسنگ کرنے لگے پھر وہ اپنا منہ باجی
کی ٹانگوں کے درمیان لے گئے اور باجی کی چوت کو چومنے لگے باجی کے منہ سے آہ ہ ہ ہ
ہ ہ کی آواز نکل آئی تھوڑی دیر ایسے ہی رہنے کے بعد وہ اٹھے اور باجی کی ٹانگوں کے
درمیان آگئے انہوں نے باجی کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور اپنا لوہے کے راڈ
جیسا لن باجی کی پھدی پر رکھا اور پھر پوری طاقت سے اس کو اندر ڈال دیا باجی کے
منہ سے اوئی ئی ئی ئی ئی ئی میں مر گئی کی آواز نکلی لیکن اس کے ساتھ ہی ان کے منہ
سے مزے کی ہلکی ہلکی سی آوازیں آنے لگی اس کے بعد فاروق بھائی زور زور سے دھکے
دینے لگے فاروق بھائی اپنے لن کو پورا باہر لاتے اور جیسے ہی زور سے اندر کرتے
باجی آہ ہ ہ کرتی جس سے فاروق بھائی کے گھسے کی طاقت اور بڑھ جاتی ہر گھسے سے باجی
کے ممے بھی ہل رہے تھے اوہ ہ ہ ہ آہ ہ ہ ہاںںںں اوہ ہ ہ ہ ہ ام م م م م اف ف ف
باجی کے منہ سے مسلسل مزے کی آوازیں نکل رہی تھیں باجی نے اپنے بازو فاروق بھائی
کے جسم کے گرد لپیٹ رکھے تھے جن کی پکڑ ہر گھسے کے ساتھ ہی سخت سے سخت ہوتی جارہی
تھی تھوڑی دیر ایسے ہی گھسے مارنے کے بعد فاروق بھائی اوپر سے اٹھ گئے انہوں نے
اپنا لن پھدی سے نکال لیا اور باجی سے کہنے لگے اب گھوڑی بن جا جس پر باجی حکم بجا
لائی اور الٹی ہوکر اپنے بازو بھی بیڈ پر لگا لئے انہوں نے اپنے گٹنے ٹیک لئے جس
پر ان کی پھدی بھی مجھے صاف نظر آنے لگی ایسے گھوڑی بننے کے بعد باجی کہنے لگی آجا
راجا گھوڑی پر چڑھ جا فاروق بھائی اس کے پیچھے گھٹنے ٹیک کر کھڑے ہوگئے اور اپنا
لن چوتڑوں کے درمیان سے ان کی پھدی پر سیٹ کرنے لگے انہوں نے اپنا لن ایک ہی جھٹکے
سے باجی کی پھدی کے اندر ڈال دیا اور اس کو تیزی سے حرکت دینے لگے جس سے کمرے میں
پچ پچ کی آوازیں آنے گلی ہر جھٹکے سے باجی کے ممے نیچے سے ہل رہے تھے جن کو کبھی
کبھی فاروق بھائی اپنی رفتار تیز کرکے پکڑتے اور پھر ان کو چھوڑ کر پہلے سے زیادہ
طاقت کے ساتھ گھسا مارتے تھوڑی دیر کے بعد فاروق بھائی نے اپنا لن پھر باہر نکالا
اور کہنے لگے رانی آج مزہ آگیا آج میں پیچھے سے بھی کروں گا جس پر باجی کہنے لگی
رحم کرو راجا میں مر جاﺅں گی
آج نہیں چھوڑو ں گا
پھر تھوڑا سا تیل لگا لیں اپنے
لن پر جس پر فاروق بھائی چل کر ڈریسنگ ٹیبل پر گئے اور تیل کی شیشی پکڑ کر لے آئے
اور بوتل کو کھول کر اپنی ہتھیلی پر تیل ڈال کر اپنے لن کو ملنے لگے اب ایسی
پوزیشن میں تھے کہ فاروق بھائی کی کمر میری طرف آگئی مجھے نہیں معلوم کہ کیا کررہے
تھے صرف مجھے باجی کی قدرے زور سے آواز سنائی دی ” میں مررررر گئی“ ہائے“
”چپ کر اور تھوڑا سا رہ
گیا ہے“ فاروق بھائی کی آواز آئی
انہوں نے اور تھوڑا زور لگایا
اور پھر کہنے لگے لے اب پورا لن تیری گانڈ کے اندر چلا گیا ہے اب آئے گا مزہ ‘ پھر
وہ آگے پیچھے ہونے لگے اور باجی کی آواز بھی آنے لگی ہائے ئے ئے ئے میں مر گئی اور
نہیں تھوڑا آہستہ اور نہیں نہ ہ ہ ہ ہ میں مر گئی آہ ہ ہ اب جلدی کرو اور پھر چند
منٹ کے بعد فاروق بھائی کی آواز آئی میں چھوٹنے لگا ہوں اور چند سیکنڈکے بعد فاروق
بھائی پیچھے ہوئے اور بیڈ پر لیٹ گئے اور باجی جو گھوڑی بنی ہوئی تھیں وہ بھی لیٹ
گئیں فاروق بھائی باجی سے کہنے لگے
کیسا لگا رانی
آج تو آپ نے مار ہی ڈالا ‘
باجی نے کہا اور ساتھ ہی فاروق بھائی کو کسنگ کرنے لگیں
میں چپکے سے اپنے کمرے میں
آگئی اگلی صبح میں واک کے لئے نکلی تو اسی جگہ جاکر رک گئی جہاں کل ایوب کو نہاتے
ہوئے دیکھا تھا آج بھی وہ وہیں موجود تھا اورنیکر پہنے ہوئے تھا وہ اپنے جسم کو
تیل کی مالش کررہا تھا میں ایک درخت کی اوٹ میں کھڑی ہوکر اس کو دیکھنے لگی اس نے
جسم کے بعد اس نے نیکر میں ہاتھ ڈالا اور اپنے لن کو تیل کی مالش کرنے لگا جس سے
اس کے لن میں حرکت ہوئی اور وہ نیکر سے ہی دیکھنے لگا وہ شائد کھڑا ہورہا تھا اس
کے بعد اس نے نہانا شروع کردیا آج اس نے نیکر نہیں اتاری تھی میں گھر کو لوٹ آئی
اور ناشتے کے بعد کمرے میں آگئی اس رات بھی کھانا حسب معمول جلدی کھایا اور اپنے
کمرے میں آگئی مجھے نیند نہیں آرہی تھی تھوڑی دیر کے بعد میں پھر باہر آئی اور اسی
کھڑکی کے پاس کھڑی ہوگئی جہاں سے فاروق بھائی کی آواز آرہی تھی اب کیا شرما رہی ہے
دیکھ میرا لن کیسے پھدک رہا ہے تیری پھدی کے اندر جانے کے لئے اور تیری پھدی بھی
بے چین ہے اپنے اس لور کے لئے
اب چپ بھی کر بے شرم کہیں کے
اور پھر کمرے سے سیکسی آوازیں آنے لگیں اوئی ماں اتنے زور سے تو نہ کرو
تیری چوت اتنی چکنی ہے کہ خود
کو روک نہیں سکتا آج میں دوسری پوزیشن میں کرتا ہوں میں نے دیکھا آج فاروق بھائی
اور باجی دونوں کے منہ ایک دوسرے کی شرم گاہ پر تھے اور دونوں کے منہ سے آوازیں آہ
ہ ہ ہ ہ م م م م م م آہ ہ یس آو و و گڈ“ آرہی تھیں تھوڑی دیر کے بعد باجی کہنے
لگیں اب آجاﺅ
کہاں پھدی منہ یا گانڈ
جہاں تم چاہو میرے راجا
پھر آج بھی گانڈ
پھر میں نے دیکھا باجی کرسی کے
اوپر بازو رکھ کر کھڑی ہوگئیں اور فاروق بھائی نے ان کی گانڈ میں اپنا لن ڈال کر
ان کو چودنا شروع کردیا ابھی ان کا کھیل جاری تھا اور میں ان کو بغور دیکھ رہی تھی
میں اس وقت کا فی ہاٹ ہوچکی تھی اچانک مجھے محسوس ہوا کہ میرے پیچھے کوئی کھڑا ہوا
ہے میں نے مڑ کر دیکھا تو ایوب میرے پاس ہی کھڑا اندر کا منظر دیکھ رہا تھا میں نے
اس کو دیکھ کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن اس نے مجھے پکڑ لیا اور ایک ہاتھ میرے منہ
پر رکھ کر مجھے تقریباً اٹھائے ہوئے میرے کمرے میں لے آیا اور کمرے کا دروازہ بند
کردیا اور بولا کیا دیکھ رہی تھی میں شرم سے مری جاری تھی میں نے اپنے دونوں
ہاتھوں سے اپنے منہ کو چھپا لیا چند لمحے بعد ہنستے ہوئے بولا اس میں شرمندہ ہونے
والی کون سی بات ہے تمام مرد اور عورتیں یہ کام کرتی ہیں مرد کا کام ہی اپنی عورت
کی چدائی کرنا ہے اس وقت میں کافی ہاٹ تھی اور میرے ہونٹ خشک ہورہے تھے ایوب نے
مجھے آہستہ سے چھوا اور میرے بدن پر ہاتھ پھیرنا شروع کردیا مجھے اس کا بہت مزہ
آنے لگا اچانک وہ اپنا منہ آگے لایا اور میرے ہونٹوں پرکس کردی اس سے پہلے کہ مجھے
کچھ سمجھ آتا کہ کیا ہورہا ہے اس نے میری شلوار اتار دی اور میرے منع کرنے کے
باوجود زبردستی میری قمیص تھی اتار دی میں نے نیچے کچھ بھی نہیں پہن رکھا تھا اس
لئے شلوار اور قمیص اترتے ہی پوری ننگی ہوگئی میں فوری طورپر بیٹھ گئی اور اپنے
ہاتھوں سے اپنے جسم کو چھپانے کی کوشش کی میں نے اپنے ہاتھ اپنے سینے پر رکھ لئے
اور ٹانگوں سے اپنی پھدی کو چھپا لیا ایوب نے میرے ہاتھ پیچھے کئے اور اپنی دھوتی
بھی اتار کر مجھے بیڈ پر لٹا دیا اور میرے جسم پر کسنگ کرنے لگا اس کا لن پوری طرح
کھڑا ہوچکا تھا اور مجھے چبھ رہا تھا وہ میرے اوپر ہی لیٹا ہوا تھا کسنگ کرتے کرتے
ایوب کہنے لگا ” تو بہت چکنی ہے شازی تیرے ممے انار جیسے ہیں اور تیرے گلابی ہونٹ
کتنے سیکسی ہیں اور تیری گانڈ۔۔۔۔۔۔۔یہ کہتے ہوئے اس نے میری گانڈ پر ہاتھ پھیرنا
شروع کردیا اور پھر اپنی ایک انگلی میری گانڈ کے اندر گھسا دی درد کی ایک لہر میرے
پورے جسم میں دوڑ گئی میں نے اپنے منہ سے نکلنے والی چیخ کو بہت مشکل سے کنٹرول
کیا کیوں کہ ساتھ والے کمرے میں باجی اور فاروق بھائی موجود تھے اگر وہ سن لیتے تو
کام بہت خراب ہوجاتا اس کے بعد ایوب نے اپنا لن میرے ایک ہاتھ میں پکڑا دیا اور
بولا دیکھ میرا لن کتنا تگڑا ہے اس کے بعد اس نے اپنا ایک ہاتھ میری ٹانگوں کے
درمیان میں گھسا دیا اور پھر بولا تیری چوت کتنی چکنی ہے اس نے اپنی ایک انگلی
میری چوت کے اندر ڈال دی جو گیلی ہوچکی تھی پھر اپنا منہ میرے کان کے قریب لا کر
آہستہ سے بولا تیری چوت میرے لن کی بھوکی ہے مجھے اس بات کی فکر ہورہی تھی کہ جیسے
کچھ دیر پہلے میں اور ایوب دوسرے کمرے میں باجی اور فاروق بھائی کی آواز سن رہے
تھے اسی طرح باجی اور فاروق بھائی بھی اس کمرے سے ہماری آواز سن سکتے تھے میں نے
ایوب اور کان میں آہستہ سے کہا دیکھیں دوسرے کمرے میں باجی اور فاروق بھائی ہے وہ
سن لیں گے جس پر ایوب کو بھی خطرے کا احساس ہوا جس پر وہ اٹھ کھڑا ہوا اور مجھے
بھی کھڑا کر کے چلنے لگا میں نے کہا ” کہاں“ تو کہنے لگا ” میرے پیچھے آﺅ“اس
نے اپنی دھوتی جبکہ میں نے اپنی شلوار اور قمیص اٹھائی اور کمرے سے نکل آیا ہم
دونوں ننگے تھے میں اس کی رہنمائی میں کمرے سے تقریباً بیس قدم کے فاصلے پر ایک
اور کمرے میں چلی گئی جو گیسٹ روم کی طرح تھا جس میں دو بیڈ تھے اور اٹیچ باتھ روم
تھا کمرے میں آتے ہی اس نے دروازہ بند کیا اور اپنی دھوتی اور میرے ہاتھ سے شلوار
قمیص پکڑ کر نیچے پھینک دی اور مجھے بیڈ پر لٹا دیا اس کے بعد میرے جسم پر کسنگ
کرنے لگا میرے ہونٹ‘ گردن‘ گالوں‘ بازوﺅں ‘ میرے مموں پیٹ اور پھر۔۔۔۔۔۔اس کے گرم ہونٹ
میری پھدی کے ہونٹوں پر آگئے اس نے پہلے میری پھدی کے ہونٹوں کو چوسا پھر اپنی
زبان اس کے اندر ڈال دی میرے پورے جسم کے اندر مزے کی ایک لہر سی دوڑ گئی میں ہواﺅں میں اڑ رہی تھی میں نے اس کو مضبوطی سے پکڑ رکھا
تھا چند منٹ بعد اس نے اپنا منہ ہٹایا اور میرے جسم کے اوپر والے حصے پر لے آیا
اور پھر بیٹھ کر اپنا لن پکڑا اور میرے منہ کے اوپر اس کی ٹوپی رکھ دی جو بہت گرم
تھا اور اس کے اندر سے ایک عجیب قسم کی بو آرہی تھی اور اس کے سوراخ سے مائع نکل
رہا تھا پھر وہ مجھے کہنے لگا اس کو چوسو مزہ آئے گا میں کوئی مزاحمت نہ کرسکی اور
اس کے لن کو منہ میں ڈال لیا اس کا صرف ٹوپا ہی میرے منہ میں تھا اس وقت میرے ذہن
میں ایک دن پہلے والا سین آگیا جب باجی فاروق بھائی کا لن چوس رہی تھی میں نے اسی
طرح لن کو چوسنا شروع کردیا کچھ دیر بعد ایوب نے مجھے روک دیا اور اپنا لن میرے
منہ سے نکال لیا اس نے مجھے لٹایا اور پھر میرے ٹانگوں کے پاس آگیا اس نے میری
ٹانگوں کو کھولا اور اپنے لن کو میری پھدی کے اوپر رکھ کر بولا ” اب میں اپنے لن
کو تمہاری پھدی سے چسواﺅں گا“
نہیں بابا نہیں اتنا لمبا اور
موٹا میں نہیں یہ میرے اندر نہیں جاسکتا یہ تو فاروق بھائی سے بھی بڑا ہے میں مر
جاﺅں گی“ میرے منہ سے غیر ارادی طورپر نکل گیا
ایوب کے منہ پر ایک ہلکی سی
مسکراہٹ آئی اور پھر وہ کہنے لگا چپ کر دیکھا نہیں بھیا کیسے بھابھی کو چود رہے
تھے اب میں تجھے اسی طرح چودوں گا آج سے تو میری بیوی اور میں تیرا خاوند اب تو
صرف مجھ سے ہی اپنی پھدی اور گانڈ مروائے گی
اچانک مجھے میری ٹانگوں کے
درمیان درد سا محسوس ہوا جیسے کوئی گرم لوہے کی چیز میری پھدی کے اندر جارہی ہے
میں نے دیکھا ایوب کچھ زور لگا رہا ہے میری آنکھوں سے آنسو نکل کر میرے گالوں پر
آگئے میں نے ایوب سے التجا کی کہ اب بس کرے مگر وہ ہنسا اور مزید زور لگا دیا میری
پھدی میں تکلیف مزید بڑھ گئی میں نے چیخ مارنے کے لئے منہ کھولا تو اس نے اپنے
ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے اور ان کو چوسنے لگامیری آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا
آگیا جو چند سیکنڈ تک رہا پھر آہستہ آہستہ اندھیرا ختم ہونے لگا لیکن درد تھا کہ
کم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا ایوب مسلسل میرے ہونٹ چوس رہا تھا اور اپنے ایک
ہاتھ سے میرے مموں کو مسل رہا تھا اس کے ناک سے ہوںںںں ہوںںںں کی آواز آرہی تھی
پھر اس نے میرے کان میں ہلکے سے کہا ”تیری چوتکا پردہ پھٹ گیا ہے میرا لن تیری
پھدی کے اندر چلا گیا ہے اب میں تیری جم کر چدائی کروں گا اس کے بعد اس نے اپنے
جسم کو تھوڑا سا اوپر کیا اور اپنی ہپ کو اوپر اور نیچے کی طرف حرکت دینے لگا ہر
بار جب وہ اپنی ہپ نیچے کی طرف لاتا تو اس کا لن میری پھدی کے اندر کسی چیز کے
ساتھ ٹکراتا پانچ چھ منٹ کے بعد مجھے بھی مزہ آنے لگا میں نے اپنی ٹانگیں مزید
اوپر کیں اور اس کے گرد لپیٹ لیں وہ مجھے کتنی دیر تک پمپنگ کرتا رہا کچھ دیر بعد
وہ پیچھے ہٹ گیا اور کہنے لگا ” اب تو گھوڑی بن جا میں تیری گانڈ ماروں گا“ میں نے
اس کے لن کو دیکھا تو بہت خطرناک لگ رہا تھا میں نے ایوب کی بات سن کر کہا کبھی
نہیں جس پر وہ کہنے لگا گانڈ مارنے اور مروانے کا مزہ کچھ اور ہی ہے میری جان
مزہ تو تم کو ملے گا اور میں
درد سے مر جاﺅں گی ’ میں نے اس کو جواب دیا
وہ پھر بولا اپنی گانڈ مروا کے
دیکھ کتنا مزہ ملتا ہے تجھے دیکھا نہیں تیری باجی کتنے مزے سے گانڈ مرواتی ہے
اس کی بات سن کر میں بھی گھوڑی
کی طرح ہوگئی اور اپنی گانڈ اس کے سامنے کردی تو اس نے کہا اس کو میرے لئے
کھولومیں نے اس کے حکم کے مطابق اپنی گانڈ کو کھولنے کے لئے تھوڑا سا زور لگا اس
وقت میرے کندھے بیڈ پر تھے اور میرا منہ تکیے کے اوپر تھا اس نے میرے ہاتھ میرے سر
کے اوپر کردیئے پھر میرے پیچھے آگیا اور میری گانڈ کے اندر ایک انگلی ڈال دی پھر
دوسری تیسری اور پھر چوتھی بھی ڈال دی اور پھر ان کو تھوڑی دیر ہلاتا رہا مجھے کچھ
درد بھی ہورہا تھا اور مزہ بھی آرہا تھا پھر اس نے اپنا لن میری گانڈ کے اوپر رکھا
اور اس کو اندر کرنے کی کوشش کرنے لگا مجھے باجی کی بات یاد آگئی میں نے ایوب سے
کہا کہ تھوڑا تیل لگا لو مگر ایوب نے کہا یہاں تیل نہیں ہے تو ڈر مت میں تھوک لگا
لیتا ہوں اس نے اپنا منہ میرے چوتڑوں کے پاس کیا اور میری گانڈ کے اوپر تھوک دیا
پھر اپنا لن میری گانڈ کے اوپر رکھ دیا اور اس کو نیچے کی طرف دبانے لگا اس کا لن
تھوڑا سا اندر گیا تو مجھے کافی تکلیف ہوئی اور میں نے اپنے چوتڑ ہلا کر اس کا لن
باہر کردیا اس نے پھر میرے چوتڑ سیدھے کئے اور مجھے نہ ہلنے کی ہدایت کرکے اپنا لن
میری گانڈ کے اندر ڈالنے لگا میرا منہ تکیئے کے اندر دھنس گیا اور میرا چہرا درد
سے سرخ ہوگیا ” اوئی ئی ئی ماں میں مر گئی میں مر گئی نکالو اس کو “ میرے منہ سے
نکلا مگر ایوب نے میری کوئی بات نہ سنی اور میرے مموں کو پکڑ کر مزید زور لگانے
لگا اور پھر کہنے لگا کم آن کم آن لے اس کو اپنی گانڈ کے اندر “ میرے آنسو بدستور
جاری تھے مگر وہ نہ رکا اور آخر کار اس کا لمبا اور سخت لن میری گانڈ میں پورا چلا
گیا جس پر اس کے منہ سے نکلا ”یس س س س “
وہ کچھ دیر رکا اور پھر اپنے
لن کو حرکت دینے لگا اس کا لن جب بھی میری گانڈ کے اندر جاتا تکلیف ایک دم بڑھ
جاتی اور جب لن باہر آتا تو اس میں کچھ کمی ہوجاتی وہ آہستہ آہستہ اپنے کام میں
جتا رہا اس کے ہاتھ ابھی میرے مموں پر تھے جب وہ میرے اندر اپنا پورا لن ڈال دیتا
تو مجھے اپنی پھدی کے اوپر اس کے ٹٹے ٹکراتے ہوئے محسوس ہوتے اور اس کے بال مجھے
چبھتے چند منٹ بعدمیرا درد کم ہوگیا اور پھر اس نے میرے بال پکڑ کر میرا منہ اوپر
کیا اور کہنے لگا اب تیری گانڈ ڈھیلی ہوگئی ہے اب تجھے بھی مزہ آئے گا اس کے بعد
اس نے اپنے جھٹکوں کی رفتار ایک دم بڑھ ا دی دس منٹ کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ اس
کے لن سے میری گانڈ کے اندر کچھ مائع نکل رہا ہے چند لمحے بعد مجھے لگنے لگا کہ
ایوب کا لن کچھ ڈھیلا ہورہا ہے اس کے بعد اس نے میری گانڈ سے اپنا لن نکال لیاوہ
میرے اندر ہی فارغ ہوگیا تھا مجھے اس وقت بہت زیادہ پین ہورہی تھی میں نے ایوب سے
کہا کہ میں درد سے مرے جارہی ہوں میری چوت میں بھی جلن ہورہی ہے اس نے مجھے کس کیا
اور کہنے لگا جانو ڈر مت کچھ بھی نہیں ہوگا یہ کہہ کر اس نے مجھے اپنے گلے سے لگا
لیا پھر ہم دونوں بیڈ کے اوپر لیٹ گئے تقریباً آدھ گھنٹے کے بعد اس نے ایک بار پھر
مجھے چودا اور اس نے پھر اپنے لن کا رس میری گانڈ کے اندر ہی چھوڑا اس کے بعد میں
اپنے اور وہ اپنے کمرے میں جاکر سو گئے اگلی صبح باجی نے ناشتے کے لئے اٹھایا میں
نے ناشتہ کیا اور پھر کمرے میں جاکر سو گئی باجی نے مجھے مورننگ واک کے لئے کہا
مگر میری گانڈ اور چوت کے اندر درد ہورہی تھی میں نے نیند کا بہانہ کیا اور اپنے
کمرے میں جاکر سو گئی شام کو اٹھی تو کھانا کھانے کے بعد جب سو گئے تو پھر ایوب
میرے کمرے میں آگیا اور مجھے لے کر اسی کمرے میں چلا گیا جہاں ہم نے پھر دو بار
سیکس کیا اس کے بعد پورا مہینہ ہم لوگ مزے کرتے رہے جب مجھے مینسز ہوئے ان دنوں
میں بھی ہم لوگ ملتے رہے ان دنوں ایوب صرف میری گانڈ مارتا ایک مہینے کے بعد میں
واپس اپنے گھر آگئی اگلے سال بھی میں چھٹیاں گزارنے اپنی باجی کے گھر گئی اور خوب
مزے کئے
0 تبصرے
THANKS DEAR