دراصل میں نے اپنی زندگی کے چودھویں دن جوانی کی دہلیز پر پہلا قدم رکھا تھا۔ میری چھاتیوں کا ابھار چھوٹے لیموں کی شکل میں نکل آیا تھا۔ اب بھی فراک اور ٹائٹس پہن کر گھر میں گھومتے تھے۔ امّی اور ابو کے علاوہ میرا ایک بڑا بھائی تھا جو عمر میں مجھ سے دو سال بڑا تھا۔ یعنی وہ بھی سولہ برس کے ہو چکے تھے اور مونچھوں کی ہلکی لکیریں چہرے پر آ گئی تھیں۔ مونچھوں کی ہلکی لکیروں کے ساتھ ساتھ، میرا اندازہ ہے کہ اس کے نیچے مونچھیں بھی آئی ہوں گی۔ میری مونچھیں میرے بھائی کی طرح نہیں تھیں، لیکن بغلوں میں اور نیچے میرے دوست پر ہلکے بال اگنے لگے۔ جب میں 15 سال کا ہوا تو لیموں کا سائز ایک چھوٹے سیب جیسا ہو گیا، پھر میری والدہ نے مجھے نقاب پہنا دیا، جس کا مطلب ہے کہ جب بھی میں باہر جاتا ہوں مجھے برقع پہننا پڑتا ہے۔ گھر میں لڑکے نہیں آتے، سوائے رشتہ داروں کے۔ بھائی کے دوست بھی آتے تو ڈرائنگ روم سے ہی چلے جاتے۔ فراکس اب کم ہی پہنا جاتا تھا۔ جب باہر نکالا گیا تو شلوار قمیض کے علاوہ وہ برقع نہیں پہن سکتا تھا۔ گھر میں بھی وہ کبھی کبھار فراک اور ٹائٹس پہنتی تھی۔ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی مجھے اپنے نپلز اور نیچے اپنے دوست میں ایک عجیب سی کھنچاؤ محسوس ہونے لگا۔ جب وہ سولہ سال کی ہوئی تو یہ کھینچا تانی ہلکی ہلکی کھجلی اور میٹھی خارش میں بدل گئی۔ غسل خانے میں پیشاب کرنے کے بعد جب وہ اپنی لال پری کو پانی ڈال کر دھوتی تو مجھے یقین ہوتا کہ میں کچھ دیر اسی طرح روتا رہوں گا۔ غوری بوور کا اوپری حصہ مکمل طور پر شینگلز سے ڈھکا ہوا تھا۔ نہاتے ہوئے جب وہ اپنے کپڑے اتار کر اپنے نپلوں اور چوت پر صابن لگاتی تو اسے مزہ آتا، صابن ہاتھ میں لے کر کچھ دیر اندر باہر رگڑتا، دوسرے ہاتھ سے اپنے نپلوں کو رگڑتا... .. آہ.... ٹاک روم کے بڑے آئینے میں خود کو دیکھ کر میں بہت پرجوش ہو جاتا تھا...... مجھے بہت مزہ آتا تھا... میں صرف اپنی چوت اور چھاتی سے کھیلتا رہتا تھا۔ . گھر میں فارغ وقت میں لڑکوں کے بارے میں سوچ کر مجھے کئی بار ہنسی آتی تھی اور میں گرمی کم کرنے کے لیے باتھ روم جاتا تھا، میں اپنی لال پری کی اوپری چونچ کو ناخنوں سے رگڑتا اور انگلی میں گھسنے کی کوشش کرتا تھا۔ نیچے کے سوراخ میں .. شروع میں یہ تھوڑا مشکل تھا لیکن بعد میں بہت مزہ آنے لگا۔ وہ رات کو بستر پر اپنی انگلیوں سے یہ کام کرتی تھی اور کئی بار اتنی گرمی پڑ جاتی تھی کہ دن کے وقت نوعمر لڑکی پیشاب کرنے کے بہانے اپنی چوت کی دستک رگڑنے باتھ روم جاتی تھی۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ میں اتنی چھوٹی عمر میں اتنا گرم کیسے ہو گیا.... مجھے لنڈ کا اتنا جنون ہے... یہ کیوں آیا ہے.... تو جناب یہ سب میرے ماحول کا اثر ہے۔ گھر ویسے تو اب میرا کمرہ امّی ابّو کے ساتھ ہی ہے.... لیکن جب میں چھوٹا تھا تو امّی ابّو کے ساتھ ہی سوتا تھا۔ مجھے یاد ہے ….میری عمر اس وقت 7 سال ہوگی….میں امّی کے کمرے میں ہی سوتا تھا…. جب کہ میں ان کا یہ کھیل تھوڑے سے ڈر کے ساتھ دیکھتا تھا….اور یہ سوچتا تھا کہ دن کے وقت دونوں ہی بہت مہذب اور عزت دار بن کر گھومتے ہیں….پھر رات کو ان دونوں کا کیا ہوگا۔ دوستوں نے افہام و تفہیم کو بڑھانے میں مدد کی اور….اس زبردست گیم کے بارے میں میری معلومات میں اضافہ ہونے لگا۔ میرے نیچے والے دوست کو بھی ہلکی سی گدگدی ہونے لگی..... اب میں امّی ابو کا کھیل دیکھنے کے لیے اپنی نیند کھونے لگا... شاید دونوں کو شک ہو گیا ہو یا پھر وہ سمجھے کہ میں جوان ہو رہا ہوں.... انہوں نے میرا کمرہ الگ کر دیا... اس پر میں نے ناراضگی کا اظہار کیا، امّی نے بے رحمی سے میری خواہشات کو کچل دیا اور ساتھ والے کمرے میں بستر لگا دیا۔ میں نے اس کے لیے دل سے اس سے دعا کی.... جا رنڈی، 15 دن تک لنڈ نہیں ملے گا۔ اب میرا کام نہیں رہا تھا کہ رات کو اپنی ماں اور باپ کی سسکیاں دیوار سے لگا کر سنوں..... اکثر رات کو ان کے کمرے سے تختوں کے ٹکرانے کی آواز آتی ہے۔ ماں کی اونچی آواز میں سسکیاں اور باپ کی.... یوں لگتا تھا کہ جوانی کا مزہ لوٹ لیا جا رہا ہے.... اپنے لیموں کو ہلکے ہاتھوں سے مسلتے ہوئے سوچتے ہوئے.... امّی ضرور زیادہ لطف اندوز ہو رہی ہوں گی، شائی کی چوتیاں فٹ بال سے تھوڑی چھوٹی ہوں گی۔ میری ماں بالا میں خوبصورت تھی۔ اللہ نے اسے حیرت انگیز حسن عطا کیا تھا۔ گوری چٹی مکھن کا رنگ تھا۔ وہ لمبا بھی تھا اور ماشااللہ کیا موٹی رانیں اور گال۔ دل میں آتا ہے کہ گدھا برتن لے کر چلتا ہے تو سب گدھوں کے سینے پر سانپ چڑھا ہوا ہو گا۔ رشتہ داروں میں سب کہتے تھے کہ میں اپنی ماں سے اوپر چلا گیا ہوں….مجھے اس بات پر بہت فخر محسوس ہوتا تھا….میں ان جیسی سزا سے خود کو بچانا چاہتا تھا۔ میں چپکے سے اپنی ماں کو دیکھتا تھا۔ پتہ نہیں یہ کیا تھا۔ لیکن مجھے امّی کی سرگرمیوں کی جاسوسی کرنے کا الگ ہی مزہ آتا تھا اور اسی بہانے مجھے جسمانی تعلقات بنانے کے تمام طریقے معلوم ہو گئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مجھے خیال آیا کہ ماں باپ کا کھیل کیا ہوتا ہے.... جوانی کی پیاس کیا ہوتی ہے اور یہ پیاس کیسے بجھائی جاتی ہے۔ مرد اور عورت اپنے جسم کی بھوک مٹانے کے لیے گھر کی عزت کا شکار کرتے ہیں….یہ بات مجھے ماں کی جاسوسی کرتے ہوئے معلوم ہوئی…..ماں نے اپنے ہی بھائی کو اپنا شکار بنایا تھا….میں بہت حیران ہوا۔ اس بات سے اور میں نے اپنی ایک سہیلی عائشہ سے پوچھا کہ کیا واقعی ایسا ہوتا ہے یا میری ماں صرف ایک لاپرواہ کسبی ہے ..... اس نے بتایا کہ ایسا ہوتا ہے اور .. وہ خود اپنے بھائی کی چدائی سے لطف اندوز ہوتی ہے اور اس کا دوست اس کی ماں کے ساتھ….مجھے اس کی قسمت پر بہت رشک آیا….میں اتنا خوش قسمت نہیں تھا.....خوبصورتی اور جوانی خدا نے دی تھی…
اپنے بھائی کو بھی نہیں بخشا.... اور میری چوت کی حفاظت ہے.... شوہر کے ساتھ مزے کرتے ہوئے وہ کہتی ہے کہ اللہ نے اسے جوانی اس لیے دی ہے کہ اس کا بھرپور مزہ لیا جائے اور مجھ پر پابندی لگا دی گئی ہے... .لیکن میں ایسا کبھی نہیں کہہ سکتا تھا....گھر کے اس محدود ماحول میں، میں اپنی گرم اور بلبلاتی جوانی گزار رہا تھا..... گھٹن بھی تھی... میرا دل کرتا تھا... زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا. اپنا ماسک پھاڑ دو...
اپنے خوبصورت پھولے ہوئے چوتڑوں کو جینز میں ٹکاؤ... اپنے سینے کے کبوتروں کو ٹی شرٹ میں ڈالو اور لڑکوں کی چونچوں کو نیزہ بنا کر زخمی کرو.... لڑکوں کو لالچ دو.... اور ان کا گوزر گھورتی آنکھوں کے سامنے سے گزر گیا۔ .. لیکن ساس نے مجھے گھر سے نہیں نکالنے دیا.... کبھی کبھی بازار جانا پڑتا.... پھر وہ ماسک پہن کر اپنے ساتھ لے جاتیں۔ ایک بار مجھے ایک دوست کے گھر اس کی سالگرہ کے دن جانا پڑا....میں نے جینز اور ٹی شرٹ اچھی طرح پہنی، پھر اس کے اوپر نقاب ڈال کر اس کے گھر چلا گیا...وہاں میری والدہ کی ایک سہیلی آئی۔ پارٹی میں اس نے دیکھا تھا.... میری ماں کو جب معلوم ہوا کہ میں جینز پہنتا ہوں تو انہوں نے مجھے بہت ڈانٹا۔ میرا دم گھٹ گیا کہ کیا بتاؤں۔
ایک دفعہ ابا کہیں باہر گئے ہوئے تھے…ابا کی پندرہ دن کی غیر موجودگی نے شاید امّی کی جوانی کو تڑپنے پر مجبور کر دیا تھا…..جب وہ نہانے کے لیے باتھ روم میں داخل ہوئیں تو میں نے دروازے کے چھوٹے سے سوراخ سے دیکھا، میں نے نظریں قریب کیں تو میں ماہر ہو چکا تھا۔ امّی کی جاسوسی میں بھابھی نے اپنے سارے کپڑے اتار دیے، پھر بلاؤز کے اوپر سے آئینے میں خود کو دیکھتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ اپنے نپلوں پر دھیرے دھیرے رگڑنے لگی… میرا دل دھڑکنے لگا… اتنے لنڈ کھانے کے بعد یہ حالت بھی… پندرہ دن میں ہی خارش شروع ہوگئی….یہاں میری عمر 17 سال ہے اور اب تک….
خیر امّی نے اپنی چوتوں پر دبائو بڑھانا شروع کر دیا.... سسی ای ای ای….. امّی نے اپنے ہونٹوں پر دانت لے لیے اور ہونٹوں پر دانت لے لیے...... پھر بلاؤز کے بٹن ایک ایک کر کے کھلنے لگے….ممی کے کالے بریزیئر میں لٹکے دو بڑے خوبصورت نپل باہر نکلنے کے لیے بے چین ہو گئے..... امّی نے ایک ہی جھٹکے سے دونوں نپل آزاد کر دیے..... پھر پیٹی کوٹ کی رسی بھی کھول دی، پیٹی کوٹ نیچے گرا دیا۔ وہ آئی این اے میں اپنی ننگی خوبصورتی کو دیکھ رہی تھی..... بڑے میلے منحنی نپلز... ہیلو!! میرا نپل اتنا بڑا کب ہو گا.... بھابھی نے اسے بھائی اور باپ سے رگڑ کر اتنا بڑا کر دیا ہے..... عضلاتی جسم..... رانیں کتنی موٹی ہیں..... چکنی ….ویسے میری رانیں بھی موٹی، چکنی اور میلی تھیں اسی لیے اس ننگے حسن کو دیکھتے ہوئے میری نظریں بلی کی طرف چلی گئیں.. اے اللہ! امّی کی کتنی خوبصورت بلی تھی۔
. میں نے اپنی بلی کا تھوڑا سا حصہ پیڈو کے نیچے
اوپری حصے میں چھوڑا تھا..... شاید یہ ڈیزائن رنڈی نے بنایا تھا.... اپنے بھائی کو
لالچ دینے کے لیے.... ابو کتا تھا.... ہمارا اپنا اگر وہ پیٹی کوٹ بھی سونگھتی تو
کمینے دم ہلاتا ہوا اس کے قریب آ جاتا….کتنی میلی بلی تھی اس کی….ویسے تو میری چوت
بھی میلی تھی لیکن امّی کی چوت تھوڑی سوجی ہوئی تھی….موٹا لنڈ کھانے کے بعد چوت
مارانی اس کی چوت کو پھولا دیا تھا..... اس کے ننگے خوبصورت جسم کو دیکھ کر میری
چوت کو بھی رشک آنے لگا..... میں نے اپنی شلوار بٹ سے کھسکائی اور اپنی ننگی چوت
کو سہلانے لگی.... اور ساتھ ہی دیکھتی رہی امّی کے مستانے کھیل کا منظر..... اس
وقت میری امّی بہت ٹھنڈی عورت لگ رہی تھیں.... کچھ دیر اپنے ننگے بدن پر ہاتھ
پھیرتی رہیں.....
اپنے دونوں نپلوں کو اپنے ہاتھوں سے رگڑتے ہوئے اس نے
دوسرا ہاتھ اپنی بلی پر رکھا….وہ اپنی چوت کے ہونٹوں کو سہلانے لگی…اور پھر سہلاتے
ہوئے اس نے اپنی چوت میں انگلیاں داخل کیں…..پہلے آہستہ آہستہ انگلیاں وہ لگاتی
رہیں بل کے اندر پھونک ماری، پھر اس کی رفتار بڑھ گئی.... اسی وقت امّی بھی اپنی
گانڈ کو ہچکیاں دے رہی تھیں.... یہ بہت ہی ٹھنڈا نظارہ تھا.... امّی اپنے جسم کے
ساتھ یہ کھیل کھیلتی رہیں۔ جب کہ پھر شاور کیا اور اس کے جسم کو گیلا کرنے کے بعد
اس نے صابن لگانا شروع کر دیا….بہت اچھی طرح سے اس نے اپنے خالص ننگے جسم پر صابن
لگایا….اپنے دونوں چھاتی پر….اس کی چکنی چوت پر….پھر اس نے صابن کو رگڑنا شروع
کردیا۔ جھاگ….پھر امّی نے اپنی چوت میں انگلیاں ڈالیں…ایک…دو…تین…اور پھر پانچوں
انگلیاں….
ہائے اللہ.... کیا میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ میری چوت
کتنی گرم ہو گئی تھی.... منہ سے گو گو کی آواز نکل رہی تھی، بلی میں انگلیاں داخل
کی جا رہی تھیں۔ جب کہ امّی اپنی گانڈ کو چود رہی تھی.... کرتی رہی.... گانڈ کی
ہچکی تیز ہوتی جا رہی تھی..... آہ.... اوو.... اور پھر ماں کا جسم ایک جھٹکے سے
پرسکون ہو گیا... ...ماں ترس کی حالت میں آبشار کے نیچے فرش پر لیٹ گئیں.....کچھ
دیر برہنہ لیٹنے کے بعد اٹھی اور نہانے لگی....کھیل ختم
ہو چکا تھا.....میرے بل میں پانی بھی چھوڑ دیا.... میں شلوار پکڑے اپنے کمرے میں
آیا..... کچھ دیر بلی کو سہلاتا رہا.. ایک انگلی ڈالی.... انگلی کچھ دیر بلی کے
اندر چلی گئی... پھر رک گیا....میں اکثر اس کے بور کو صرف ایک انگلی سے چودتی
تھی....لیکن امّی کو دیکھ کر وہ پرجوش ہو جاتی تھی....اپنے بور کو پھیلا کر دو
انگلیوں سے اندر جانے کی کوشش کرتی تھی....جب میں نے تھوڑا سا دباؤ ڈالا تو درد
ہونے لگا... .. میں ڈر کے مارے چلا گیا.... نگوری، میری چوت کب چوڑی ہو گی....
مجھے بہت افسوس ہوا...کیا میری چوت کو پھاڑنے کے لیے کوئی پیدا نہیں ہوا؟
وقت گزرتا گیا..... جسم کی بھوک بھی بڑھتی گئی..... لیکن
یہ میری خوش قسمتی ہے..... میں 17 سال کا تھا لیکن مجھے کوئی لنڈ نہیں ملا جو میری
کنواری چوت کی مہر کو توڑ سکتا۔ مجھے لڑکی سے عورت بنا دیا… مجھے رگڑنے اور گلے
لگانے والا کوئی نہیں ملا… میری شادی بھی نہیں ہو رہی… امّی اور ابو میرے لیے لڑکے
کی تلاش میں تھے…. وہ میرے لیے لڑکا ڈھونڈ لے گا....مگر اس کے 18 سال کے ہونے میں
پورا ایک سال باقی تھا.... تب تک اپنی جوانی کو کیسے سنبھالوں.... بلی جب رات کو
کیڑے بے چین ہونے لگے۔ میں کسی بھی طرح سے لنڈ کو اپنی چوت میں لے جانا چاہتا
تھا.... لیکن پھر دل نہیں مانتا.... اس قدر گھمنڈ کے ساتھ غصے سے ہینڈل کیا جاتا
ہے.... سفید چہرہ اونچوڈی بر کسی آئیرے ایسا نہیں ہو گا۔ گارے کو دینے کا حق اس
لیے اپنے دل کو سمجھو
لیکن بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ چوت کی آگ نے مجھے دیوانہ
بنا دیا تھا اور چدائی کی آگ نے مجھے اس طرح ستانا شروع کر دیا تھا کہ میرے خوابوں
میں صرف لنڈ ہی گھومتے تھے.... ہائے میری قسمت.... میری کئی سہیلیوں نے اوپر سے
سہلانے کا مزہ لیا تھا... چوس کر اور وہ کب کس کو بتاتی، مجھے اپنی قسمت پر ترس
آتا تھا... گھر کی پابندیوں نے مجھے کہیں کا نہیں چھوڑا تھا۔ میرے نصیب میں نہیں
ہے کہ اوپر سے اپنے نپلوں کی مالش کروائیں....جبکہ میرے بہت سے دوستوں نے اپنی بلی
بھی ماری تھی۔
شمائلہ نے اپنے دونوں بھائیوں کو پھنسا لیا تھا...ہر رات
وہ سہاگ رات مناتی تھی اور اپنے دونوں بھائیوں کے درمیان سوتی تھی...وہ بتا رہی
تھی کہ ایک اپنا لنڈ اس کی چوت سے چپکاتا تھا اور دوسرا اس کے ساتھ سو جاتا تھا۔
گانڈ جانے کے بعد..... لیکن میری قسمت یہ تھی کہ اس کا ایک بھائی بھی تھا جو دور
رہتا تھا اور اب وہ شہر چھوڑ کر ایم بی اے کرنے کے لیے کسی بڑے شہر میں چلا گیا
ہے۔
اب میں نے اپنی بارہویں جماعت مکمل کر لی ہے۔ ویسے تو ہم
جس شہر میں رہتے ہیں اس میں بھی بہت سے کالج اور ادارے تھے جہاں میں مزید تعلیم
حاصل کر سکتی تھی لیکن چونکہ میری دوست ریحانہ جو مجھ سے بڑی ہے..... جس کی شادی
اسی شہر میں ہوئی، میرا بھائی پڑھنے گیا ہوا تھا۔ ….اور مجھے واہ کی آزادی اور
کھلے پن کے بارے میں بتایا گیا….میری بھی خواہش تھی کہ میں وہاں جاکر اپنی پڑھائی
کو آگے بڑھاؤں۔
شاید اسے میری قسمت کہیے یا اللہ کی مرضی، میرے بھائی نے
6 ماہ قبل اسی جگہ کے ایک مشہور کالج میں ایم بی اے کی تعلیم کے لیے داخلہ لیا
تھا۔ پیسوں کا مسئلہ نہیں تھا، لیکن اگر امی ابو راضی ہو جاتے تو میرا کام ہو
جاتا..... اور میں کھلی فضا میں سانس لینے کا خواب پورا کر لیتی..... جو اس چھوٹے
سے شہر میں ناممکن تھا۔
میں نے اپنی خواہش اپنی ماں کو بتائی… مجھے اس کا جواب
پہلے سے معلوم تھا… کتیا مجھے کہیں نہیں جانے دے گی… میں نے پھر ماموجن سے سفارش
کی… مامو مجھ سے بہت پیار کرتی تھی…. شاید میں اس کے لنڈ کی پیدائش تھی….وہ امّی
کو سمجھایا کہ مجھے جانے دو.... ویسے بھی ابھی ان کی شادی نہیں ہونے والی....
پڑھائی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے.... پھر بھائی بھی وہیں رہ کر پڑھ رہے ہیں....
ماموں کی اس بات پر امّی مسکرانے لگیں۔ ....شاید ماموں بھی سمجھ گئے اور مسکرانے
لگے .....اور مجھ سے کہا بیٹا تم کپڑے اکٹھا کرو .....میں تمہارے بھائی سے بات
کروں گا ..میں نے باہر جانا چھوڑ دیا اور کان لگا کر سننے لگا ....
امّی کہہ رہی تھیں... سلام!! نہیں !! وہاں وہ اپنے بھائی کے ساتھ
اکیلی ہوگی… کہیں… مامو نے امّی کی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا… آخر ہمارے بچے
ہیں… کچھ ہوا تو ہم سنبھال لیں گے…… بعد میں دیکھیں گے…. میرے پاؤں اب زمین پر
نہیں تھے..اب مجھے کھلی ہوا میں سانس لینے سے کوئی نہیں روک سکتا تھا....میرے کمرے
کی طرف دوڑ کر وہ اپنے کپڑے ٹھیک کرنے لگی....جینز اور ٹی شرٹ امّی سے چپکے سے
خریدی تھی.. ..اسکرٹ-بلاؤز....لو کٹ سمیز سلوار....میں نے یہ سب اپنے بیگ میں رکھ
لیا....امی نے ان پر دو چار شلوار قمیض اور برقع اپنی پسند کے مطابق ڈالے
ہیں....میں اپنی بھابھی کو اوپر سے دکھاؤں گی….اسے کیسے پتا کہ میں نے نیچے کون سا
سامان بھرا ہے….پھر میں نے سوچا کہ اسے خالی چودوں میں بڑے شہر نہیں جانا چاہتی۔
پڑھائی کی کچھ باتوں پر بھی سوچنا چاہیے اسے اتنا مزہ
کیوں بنایا گیا ہے؟ کچھ دیر بعد امّی اور مامو میرے کمرے میں آئیں اور دونوں
سمجھانے لگیں.... شہر میں کیسے رہنا ہے۔ انہوں نے میرے بھائی سے دو کمروں
کا فلیٹ خریدنے کو کہا ہے.... اور مجھے نہیں معلوم کہ وہ باپ کہاں ہو گا.... دونوں
لڑیں گے نہیں.... اور اپنی سہولت اور مشورے سے ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔ بتایا.
دو دن بعد جب میں ماسک پہنے ٹرین میں بیٹھا تو مجھے لگا
جیسے برسوں سے جمع کیا ہوا بوجھ میرے دل سے ہٹ گیا ہو..... آج اتنے دنوں کے بعد
مجھے آزادی ملنے والی تھی۔ میں اپنی ماں کی پابندیوں سے کوسوں دور ہوں اپنی دنیا
بسانے جا رہا تھا....ٹرین کھلتے ہی سب سے پہلے باتھ روم گیا اور اپنے ماسک سے خود
کو آزاد کیا اندر میں نے خوبصورت لباس پہن رکھا تھا۔ گلابی سلوار قمیض جو تھوڑا سا
لو کٹ تھا.... دل میں آیا میں ٹرین میں بیٹھے بوڑھوں کو کبوتر دکھا کر لالچ
دوں..... لیکن میں نے اس پر دوپٹہ ڈال دیا۔ چست شلوار قمیض میرے جسمانی اتار
چڑھاؤ کو اچھی طرح بیان کر رہی تھی..... لیکن کس کو اس کی فکر تھی، میں صرف یہی
چاہتا تھا....
میرے چہرے پر بالوں کا ایک تالا جھول رہا تھا..... میں
جب اپنی برتھ پر بیٹھا تو لوگوں کی گھورتی ہوئی آنکھیں بتا رہی تھیں کہ میں کتنی
خوبصورت ہوں.... ہر کوئی میری خوبصورتی کو اپنی آنکھوں سے چودنے کی کوشش کر رہا
تھا۔ شاید وہ دل ہی دل میں سسک رہے تھے.... ایک بوڑھے کی پیشانی پر پسینے کی
بوندیں چمک رہی تھیں..... بوڑھا کیوں اے سی کے ڈبے میں پسینہ بہا رہا تھا.... اچھا
چلو مجھے جاؤ، میں اپنے جوش و خروش میں مگن ہوں، نئی ملی آزادی کی خوشی میں مگن
ہوں۔مستانی بے فکری سے چلتی ہے، وہ بیٹھ گئی….میرے ہاتھ میں سڈنی شیلڈن کا نیا
ناول تھا….جب میں نے اپنی سینڈل اٹھا کر اتاری ایک ٹانگ، سب مجھے یوں دیکھ رہے
تھے.... جیسے وہ میری سینڈل چاٹیں گے یا کھا لیں گے۔
میں نے اپنے نازک سفید پاؤں سے سینڈل اتار دی….پاؤں کی
پتلی انگلیوں کو کاٹا جن کے ناخن گلابی رنگ کے تھے….ہاتھ اٹھا کر سانس لیا جیسے
کتنی دور نکل گیا ہوں اور پھر ناول میں ڈوب گیا۔
صبح سویرے جب ٹرین اسٹیشن پر پہنچنے والی تھی، میں جلدی
سے اٹھ کر باتھ روم میں تھوڑا سا فریش ہو گیا، آنکھوں پر پانی کے چھینٹے مارے....
تھوڑا سا میک اپ کیا... کاجل لگائی... پھر واپس آ کر وہ باہر نکل کر اپنا بیگ
سنبھالنے لگی۔ ٹرین رکی، کھڑکی سے باہر بھائی نظر آیا۔
. جب دروازے کے قریب بھیڑ کم ہوئی تو میں نے اپنا
سامان اٹھایا، اپنا دوپٹہ اچھالتا ہوا دروازے کے قریب آیا….بھائی میرے سامنے کھڑے
تھے، لیکن وہ آگے نہیں بڑھے، پھر اچانک وہ حیرت سے آگے آئے…. میرا ہاتھ پکڑا...
میں دھیرے سے نیچے آیا اور اپنے بھائی کو سلام کیا.... اور مسکراتے ہوئے کہا....
ارے بھائی آپ مجھے اجنبی کی طرح دیکھ رہے تھے... اپنی بہن کو اتنی جلدی بھول
گئے... بھائی مسکراتے ہوئے بولا....ارے نہیں گھر میں، آپ ایک ہی گھر کے کپڑوں میں
رہتے ہیں...آپ بالکل بدلے ہوئے لگ رہے ہیں...میں تھوڑا شرمایا اور پھر انداز سے
بولا....آپ بھی بدلے ہوئے لگ رہے ہیں بھائی.... بڑے شہر کا انداز.... کیا آپ
نے مزہ کیا.... بھائی اس پر تھوڑا شرمندہ ہوئے اور دانت دکھاتے ہوئے بولے…..ارے یہ
سب کرنا ہے….
میں بھی سلیبریٹی بن گیا اور بولا….ہا بڑا شہر، بڑا
کالج… پھر اگر میں نے اپنا انداز نہ رکھا تو سب میرے بھائی کو ان پڑھ سمجھیں گے…..
بھائی بھی ہنسنے لگے۔ سٹیشن سے نکل کر ہم نے ٹیکسی پکڑی اور فلیٹ کی طرف چل پڑے۔ فلیٹ چھوٹا
تھا، ایک ماسٹر بیڈروم، ایک کچن، ایک ڈرائنگ روم کم ڈائننگ ہال، اور اس کے ایک طرف
ایک بیڈ تھا۔ بھائی نے دکھایا اور کہا….یہ ہمارا گھر ہے…تم اپنا سامان بیڈ
روم میں رکھو….اب سے یہ تمہارا کمرہ بن گیا….میں یہاں باہر کے بستر پر سووں
گا….تمہاری مکمل پرائیویسی ہوگی….میں نے کہا۔ میرا دماغ جو پرائیویسی کا خیال
رکھتا ہے….آپ بھی اس کمرے میں آئیں اور اسے پبلک پراپرٹی بنائیں….
پھر میں خود ہی اپنے رندیپن پر ہنس پڑی….میں اپنا خیال
کیسے رکھوں…کچھ دیر بعد میرا بھائی کالج کے لیے روانہ ہوگیا…..میں گھر کے کاموں
میں مصروف ہوگیا….اکیلا لڑکا گھر کو جنگل بنا دیتا ہے…. ٹھیک ہے، میں نے سارا گھر
صاف کر دیا ہے... رات گئے وہ گھر آیا اور مجھے اپنے کالج کے کمپیوٹر سائنس کے ڈگری
کورسز کا درخواست فارم دکھایا... بولے لے اسی بھر لینا... کل تیرا داخلہ ہو جائے
گا۔ ...اور کل سے کلاس خود شروع ہو جائے گی.... میں نے کہا... اتنی جلدی بھائی....
میں سوچ رہا تھا کہ داخلہ کے چند دن بعد کلاس شروع ہو جائے گی...
یہ سن کر بھیا نے ہنستے ہوئے کہا….ارے ایڈمشن بند ہو
گئے….میں نے پروفیسر سے بات کرنے کے بعد زبردستی آپ کا ایڈمیشن کروا لیا….میں نے
اٹھ کر بھائی کو گلے لگایا…اوہ شکریہ بھائی.....بھائی نے ہنستے ہوئے کہا…. مجھے
بھی ایک باورچی کی ضرورت تھی... میں داخلہ کیسے کروا سکتا تھا.... ہم دونوں ہنسنے
لگے... میں نے پیار سے اس کے سینے سے لگا کر ایک گھونسا مارا اور کہا... جاؤ، میں
نہیں بولتا آپ کے پاس… میں کھانا بنانے آیا ہوں….پھر بھائی نے میری پیشانی کو پیار
سے چوما اور کہا…میری گڑیا بن جا….تیری دل نہیں ہے تو کھانا مت پکانا….میری گڑیا
بس آرام کرے گی۔ ..بھائی کے اس پیار بھرے بوسے نے سارے جسم میں سنسنی پھیلا
دی....میں نہ جانے کیا سوچ رہا تھا جب اس نے میری پیشانی چوم لی....میں ایک آدمی
کے جسم کی پیاس تھی۔
کھانا کھا کر میں سونے چلا گیا۔ میں ٹرین کے سفر اور دن بھر کام
کرنے کی وجہ سے تھکا ہوا تھا.... آنکھیں جلدی سے گر گئیں.... صبح آنکھ کھلی تو جلدی
سے تیار ہونے لگی... کپڑے پہنتے وقت میں جلدی میں تھا۔ ..ماسک پہنوں یا
نہیں؟....پھر سوچا بھائی کے پاس چلتے ہیں....میں پوچھتا ہوں.......اس نے
کہا....یہاں کوئی پابندی نہیں....نہیں ایک پہنتی ہے.....پھر یہاں کون سی امّی کی
سہیلیاں تمہاری جاسوسی کرنے والی ہیں.....جو چاہو پہن لو....پھر میں نے شلوار قمیض
پہنی......کالا....جس میں میرا حسن مزید خوبصورت ہو گیا... بھائی بھی مجھے دیکھ کر
مسکرائے اور بولے.... تابش باندھو تو دیکھو گے... وہ بہت پیاری لگ رہی ہے... میں
ہنستا ہوا اس کی بائیک کے پیچھے بیٹھ گیا اور ہلکا سا گھونسا مارا۔ اس کی پیٹھ پر.
جمع. کالج میں داخلہ لینے کے بعد کلاسز شروع ہو گئیں۔ مصروفیت کی وجہ سے زیادہ توجہ کرنے
کا موقع نہیں ملا....
پھر کالج جانا اور تین بجے کے قریب گھر واپس آنا ہمارا
معمول بن گیا....آہستہ آہستہ میں سیٹل ہو گیا....نئے دوست ملے....کو-ایجوکیشنل
کالج میں لڑکوں کو دیکھ کر مجھے بھی محسوس ہونے لگا۔ جلن کا احساس... یہ پیسے
والوں کا کالج تھا.... ایسے لوگوں کی کمی نہیں تھی جو مجھے اپنی آنکھوں کی گرمی سے
جلا سکتے تھے.... زیادہ تر نظریں صرف میری چھاتی اور چوتڑوں پر جمی تھیں۔ .. جب
کلاس نہیں ہوتی تھی..... دوستوں کے ساتھ گپ شپ کرتے وقت گزر جاتا تھا۔ کچیک کے بھی
بوائے فرینڈ تھے میں بھی ایک بوائے فرینڈ چاہتا تھا
جب سے میں اس بڑے شہر میں آیا ہوں..... مصروفیت کی وجہ
سے..... مجھے بلی اور لنڈ کے بارے میں سوچنے کا موقع نہیں ملا.... گھر میں امّی کی
حرکات کے بارے میں سوچا کرتا تھا۔ ابّو اور مامو جاسوسی کی وجہ سے میں ہر وقت اپنی
پیاری چوت کو چودنے کی سوچ میں مگن رہتا تھا...... وہی جن ایک بار پھر میرے اندر
تڑپنے لگا.... جب یہ طے ہو گیا بلی میں ایک بار پھر کیڑے پڑ گئے.... رینگنے
لگے..... شہر کی آزادی نے سلگتے ہوئے جذبات کو ہوا دی.... آدمی کی بانہوں میں
گھسنے کی ضرورت بڑی شدت سے محسوس ہوئی..... نظر کالج کے لڑکوں میں- یہ دیکھ کر بدن
کی آگ اور زیادہ بھڑکنے لگتی تھی۔
اپنے انڈرویئر میں چست لنڈ کے بارے میں سوچ کر بلی سے
پانی نکلنے لگتا ہے….خواب میں لڑکوں کے لنڈ کا آدھا حصہ بھی ان کے نیچے والے دوست
میں جما ہوا تھا… لیکن کہا جاتا ہے کہ تھوک چاٹنے سے پیاس نہیں بجھتی…. خوابوں میں
پینے سے پھدی کی آگ بجھنے سے روکتی تھی….کئی بار وہ رات کو فریج سے برف کا ٹکڑا
نکال کر نیچے گلابی سوراخ میں ڈال دیتی تھی….لیکن اس سے آگ مزید بھڑکتی تھی….
.نگوری بر میں ایسی خارش تھی کہ سخت لنڈ کے بغیر شاید اب مجھے نہیں ہونے والی تھی.
کالج میں میری سب سے پیاری سہیلیاں فرزانہ اور تبسم
تھیں... دونوں اگرچہ مجھ سے دو سال بڑی تھیں، لیکن ہم تینوں کی آپس میں اچھی چلتی
تھی.... وہ بھی مجھ جیسی ٹھنڈی تھی.... جوانی کے غرور سے زیادہ نیچے سے نیچے تک
سروبر تھا.... ہم تینوں ہر طرح کی باتیں کیا کرتے تھے... میں انہیں پیار سے فرو
اور تبو کے نام سے پکارتا تھا.... ہم تینوں لڑکوں کے بارے میں بہت باتیں کیا کرتے
تھے۔ تبو بہت کھل کر بتاتی تھی.... وہ چدائی اور چدائی کے بارے میں بہت کچھ جانتی
تھی..... میں بھی جانتی تھی.... امّی کی جاسوسی کی وجہ سے وہ تجربہ کار ہو گئی
تھی.... لیکن فرزانہ زیادہ تر خاموش رہی ان باتوں کے درمیان..... منایا اور ہماری
باتوں سے لطف اندوز ہوا..... لیکن اس نے کبھی اپنے آپ سے کوئی گندی بات نہیں کی.....
لیکن تبو ایسی باتیں بتاتی تھی جو صرف لنڈ اٹھانے والا
ہی بتا سکتا ہے..... ویسے تو ہم جانتے تھے کہ اس کی دو تین لڑکوں سے دوستی ہے لیکن
پھر آہستہ آہستہ اس نے خود سے کہا اس نے کیسے اور کس کے ساتھ سیکس کیا ہے؟......
کسی کو کچھ معلوم نہیں تھا..... اس کے گھر والوں سے ہماری کوئی واقفیت نہیں
تھی...... پھر ایک لڑکی نے بتایا کہ..... والد کی جگہ کہیں اور منتقل ہو گئی ہے
رنگین دوست کے جانے کے بعد دونوں بے رنگ دوستوں میں کیا
گزرتی تھی..... مزے کی باتیں آہستہ آہستہ کم ہوتی گئیں..... میں نے ایک بار فرو سے
پوچھا کہ کیا اس کا کوئی بوائے فرینڈ ہے..... پھر وہ اس نے منہ کھولا اور
بولی….میں بوائے فرینڈ کی پریشانیوں کا خیال نہیں رکھتی….وہ بدمعاش زندگی کا گڑبڑ
ہیں….میں بہت حیران ہوا….میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر کہا…تم کیا کہہ رہی ہو فرو
عزیز… تم نے میرا دل توڑ دیا ہے... میں سوچ رہا تھا کہ کاش مجھے تبو جیسے دو تین
بوائے فرینڈ ہوتے.... فرزانہ نے پیار سے میرے گال پر تھپڑ مارتے ہوئے کہا.... کیا
وہ طوائف بن جائے گی.... میں نے اس کی کمر مروڑ دی۔ اور کہا …..میرے پیارے … ہم
طوائفوں کو بھی لفظوں میں چٹائی بنا دیں گے…..اور ہم دونوں ہنسنے لگے….
پھر فرو نے بتایا کہ وہ ان سب باتوں میں نہیں پڑتی… اور
مجھے ایک شریف اور خاندان کی لڑکی ہونے کا لیکچر دیا….. بدمعاش اپنی بلی میں ڈھکن
ڈال کر گھومتا رہے گا....... پھر بات چیت کا رجحان دوسری طرف ہو گیا۔
کچھ دنوں کے بعد ایک دن ہم انٹرنیٹ پر پریکٹیکل کر رہے
تھے….کلاس ختم ہو چکی تھی لیکن میں اور میری ایک کلاس فیلو شبنم بیٹھے باتیں کر
رہے تھے….. لڑکے اور پھر بوائے فرینڈ لیکن جب وہ آئی….شبنم نے کہا… انتظار کرو میں
دیکھتی ہوں۔ آپ کے لیے کچھ ….پھر اس نے ایک ویب سائٹ کھولی جس پر بہت سی گندی گندی
تصویریں تھیں….لڑکوں اور لڑکیوں کی…..پھر اس نے کچھ کلک کیا اور پھر ایک ویڈیو
شروع ہوئی….اس میں ایک لڑکی ایک چوس رہی تھی۔ لڑکے کا لنڈ.... مجھے شرم سے برا لگ
رہا تھا.... مجھے ڈر لگ رہا تھا کہ کہیں نہ آئے... لیکن میں دھڑکتے دل کے ساتھ وہ
ویڈیو دیکھ رہا تھا.... مجھے نہیں معلوم لڑکا اور لڑکی کیا بات کر رہے تھے لیکن
لڑکی کا چہرہ جانا پہچانا لگ رہا تھا...
وہ آنکھوں سے رقص کرنے کے بعد بہت پیار سے لنڈ چوس رہی
تھی.....ویڈیو تقریباً دو منٹ کی تھی....جب فلم ختم ہوئی تو شبنم نے پوچھا کیوں
سمجھ آئی....میں دنگ رہ گیا.. مجھے نہیں معلوم تھا کہ تبسم اتنی بے شرم ہو گی.....
کمینے نے ایسا کیوں کیا..... اللہ کی قسم جس دن وہ کتیا سے ملے گی میں ضرور پوچھوں
گا... تم نے اپنی تصویر کیوں بنوائی؟ … بھابھی کو بدنامی کا احساس نہیں ہوا….اتنی
گندی ویڈیو بنا کر انٹرنیٹ پر ڈال دی… کسی کو پتا چل گیا کہ میں اتنی بے شرم دوست
ہوں… اس سے پہلے کہ میں کچھ اور کہتی شبنم رک گئی۔ میں نے کہا...میری پیاری یہ
تصویر اس نے نہیں بنائی...اس کے بوائے فرینڈ نے بنائی ہے...
ارے مرجاوہ! میں نے ایسا کیوں کیا.... شبنم نے سمجھایا کہ یہ دنیا بڑی
کمینے ہے..... بوائے فرینڈ کا یہ معاملہ بہت خطرناک ہے.... آپ کو کوئی ایسا شخص مل
جائے جو آپ کے دل و جان سے بات کرے تو ہو جائے گا۔ ٹھیک ہے.... جب وہ کمینے اور
بدتمیز نکلی تو لڑکی برباد ہو گئی.... بیچاری تبسم جذبات کی تپش اور بدن کی آگ میں
کمینے کے چکر میں چلی گئی.... بھابھی نے ایک اپنے موبائل سے تصویر بنا کر اپنے
دوستوں میں تقسیم کر دی.... ان میں سے کچھ نے انٹرنیٹ پر ڈال دی.... اسی لیے غریب
لڑکی کو شہر چھوڑنا پڑا.... میں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ لڑکے اتنے برے
ہوتے ہیں۔ جس کے ساتھ مزہ کرنا ہے.... اسی کو تباہ کر دو.... لنڈ کا نشہ ایک لمحے
میں دور ہو گیا.... سنا تھا کہ لڑکے بلی کے پسو ہوتے ہیں..... وہ برے کی غلامی
کرنے لگتے ہیں لیکن اب سمجھ آیا ہے کہ مزہ ختم ہونے کے بعد بدمعاش بھی کمینوں پر
اتر آتے ہیں۔
جب میں نے فرو کو سب کچھ بتایا تو اس نے جھک کر
کہا.....میں پہلے کہتی تھی کہ یہ سب معاملہ فضول ہے.....اس بات کا کوئی بھروسہ
نہیں ہے کہ کون دھوکہ دے گا کب دوبارہ حاملہ ہو جائے گی۔ خطرہ بھی ہے..... تو بس
اتنا کہہ دو کہ بوائے فرینڈ کا مسئلہ سر سے نکل گیا ہے...... فرو کی طرح اب میں
بھی شریف آدمی بن گیا ہوں..... ایک وقت تھا جب میں اور تبو اکٹھے ہوتے
تھے.....لڑکے مرغ کی لمبائی کے بارے میں بحث کرتے تھے.....لنڈ کتنی دیر تک چود
سکتا ہے.....کچھ لڑکوں کا لنڈ ٹیڑھا ہوتا ہے.... کہ یہ بہت مزہ دیتا ہے….
چلتے ہوئے کتے کو کتیا کو چودتے ہوئے دیکھنے کی کوشش کر
رہا ہے.... دیوار میں کھڑے آدمیوں کو دیکھنے کی کوشش کر رہا ہے اور درخت کے اونٹوں
کو پیشاب کرتے ہوئے...... اگر کسی کا مرغ نظر آتا ہے تو وہ مجھے یاد کرتا تھا میری
بلی کو پیار کرنا....وغیرہ وغیرہ....لیکن اب وہ سب رک گیا تھا....میں نے بھی ایسی
باتیں کرنا چھوڑ دی ہیں....شادی کے بعد جیسا میرے مقدر میں ہو گا، وہ حاصل ہو جائے
گا... ..سیکسی باتوں سے مزید آگ بھڑکتی ہے...رات کو انگلیاں اٹھانے سے اب کچھ نہیں
ہوتا...
پھر ایک دن میں فرو کے گھر گیا..... فرو اپنی ماں اور
اپنے بڑے بھائی کے ساتھ رہتی تھی.... اس کا بھائی اینٹی کرپشن یونٹ میں اعلیٰ عہدے
پر تھا..... فرو نے بتایا کہ اس کا بھائی میں عمر میں اس سے تقریباً سات سال بڑا
تھا….ویسے فرو بھی مجھ سے دو سال بڑا تھا، میرا بھائی عمر کا تھا….میں ڈرائنگ روم
میں بیٹھا تھا کہ ایک لڑکا اندر داخل ہوا…..میری طرف دیکھ کر ایک لمحے کے لیے دنگ
رہ گیا… .پھر اندر چلا گیا….تھوڑی دیر کے بعد فرو کی خوش کن قہقہہ سنائی دی….ہائے
بھئی چھڈو میرا دوست باہر ہے….بیچاری بور ہو رہی ہو گی…..
ہائے اللہ یہ پازیب بہت خوبصورت ہیں....آپ نے کب خریدی
ہیں....انہیں چھوڑنا نہیں....ٹھیک ہے....قسم ہے....ہاں...یہ پہن لو....ٹھیک ہے
بھائی پھر مکمل خاموشی چھا گئی.... تھوڑی دیر بعد فرو آئی تو اس کی گیندیں کچھ
بکھری ہوئی لگ رہی تھیں.... اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک تھی.... اس کے
ہونٹوں پر ہلکی سی مسکراہٹ تیر رہی تھی..... میں نے سوچا کیا؟ بات ہے.... دونوں
بھائی بہن اتنے مزے سے بات کر رہے تھے... جیسے.... میں نے فرو سے پوچھا..... تم
مسکرا کیوں رہے ہو.... کیا وہ لڑکا تھا جو تمہارے بھائی کے اندر گیا تھا؟ ….فارو
نے منہ اٹھا کر جواب دیا….ہا….بھائی پیارے تھے….آج جلدی آفس سے آئے تھے….
اس کے گال گلابی سے سرخ ہوچکے تھے….وہ قدرے گھبرائی ہوئی
لگ رہی تھی….میں نے کہا….تو اتنے گھبرانے کی کیا بات ہے….ارے نہیں یار وہ تو بہت
غصے میں ہے ہاں….میں نے کہا…ارے اب تم اس سے ہنستے ہوئے بات کر رہی تھی….باہر سے
آواز آرہی تھی…شاید تمہارے لیے کوئی تحفہ لے کر آیا ہو…میرا یہ کہہ کر فرو ڈر
گئی.....وہ بات ادھر ادھر کرنے لگی....پھر میں وہ بھی اٹھ کر چلی گئی.... یہ ساری
باتیں یہیں ختم ہوئیں.... اس طرح ایک دو بار اور فرو کے گھر گئی....
ایک دفعہ میں صبح آٹھ بجے ان کے گھر گیا.... اس دن بھائی
کو کہیں جانا تھا.... بھائی نے اسے فرو کے گھر تک چھوڑ دیا..... دروازہ تھوڑا سا
بند تھا... .میں نے اسے دھکا دیا، ہلکے سے کھولا اور اندر داخل ہوا..... میں نے
آواز نکالنے کا سوچا لیکن.... میں آیا.... اووووو..... میں نے عش کی آواز سنی....
جیسے ماں کے نپل کو رگڑتے یا چودتے وقت آواز نکلتی تھی.... میرا دل تیزی سے دھڑکنے
لگا.... یہ کیا معاملہ ہے.... جاسوس رابعہ نے ڈرائنگ روم کا پردہ ہلکا سا
ہٹایا..... دیکھا اندر... اوہ خدا، میں اپنے ہوش کھو بیٹھا..... فرع کا بھائی
پیچھے سے اسے اپنی بانہوں میں پکڑے کھڑا تھا... دونوں کی پیٹھ دروازے کی طرف
تھی... پچھ چھپ کی آواز کے ساتھ.
.ssss...کی آواز...اس کے بھائی کے دونوں ہاتھ اس کے سینے
کے قریب....میری ٹانگیں کانپنے لگیں....میرا دل دھڑکنے لگا....واہ میرے لیے کھڑا
ہونا مشکل ہو گیا... خود پر قابو رکھتے ہوئے جلدی سے باہر نکل آئی....کچھ دیر وہاں
کھڑے رہ کر اپنے جذبات کو سنبھالا، پھر کال بیل دبائی۔
تھوڑی دیر بعد فرو باہر نکلی….اس کے بالوں کو سنبھالتے
ہوئے….اس کے ہونٹوں کا رنگ تھوڑا سا بے رنگ لگتا تھا…..لیکن اس کے چہرے کا رنگ
چمکدار سرخ تھا…..اس کے سینے پر دوپٹہ اس کے کندھے پر اپنا بیگ لٹکائے سنبھالتے
ہوئے اس نے کچھ گھبرا کر کہا …..زیادہ دیر نہیں ہوئی ….میں نے اسے اوپر سے نیچے تک
دیکھا اور کہا …..نہیں یار….اس کی قمیض کی استری اس کے سینے کے قریب خراب ہوگئی
تھی…. صلوٰۃ پر….ظاہر تھا کہ اس کے بھائی جان نے معاملے کو چھو لیا تھا….اللہ کیا
تماشا دکھا رہا تھا مجھے….میری پیاری دوست فرو، جسے میں سیدھا سمجھتا تھا، اس کے
نپلز کو اس کی اصلیت سے رگڑ رہا تھا۔ بڑے بھائی.....میرے پاؤں ابھی تک کانپ رہے
تھے.... بھابھی اپنے بھائی کے ساتھ پھنس گئی ہے.... تب وہ کہتی ہے بوائے فرینڈ کی
ضرورت نہیں....
جب گھر میں لنڈ کا مزہ لیا جا رہا ہو تو باہر….قسم ہے کہ
میں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا…..کسبی….کتنی زبردست طریقے سے وہ شرافت کا
بہانہ کرتی تھی…..میں دونوں کے پاس چلا گیا پیدل کالج، وہاں سے زیادہ دور نہیں
تھا.... لیکن جب تک کالج میں رہا میرا دل دھڑکتا رہا۔
جب میں فریش ہو کر دن کے دو بجے گھر واپس آتا تو آرام
کرنے کے لیے بستر پر چلا جاتا..... آج صبح ہونے والا واقعہ پھر سے میرے دل و دماغ
میں گردش کرنے لگا..... میرا غصہ ختم ہو گیا....بہو ایسا ڈرائیور ہے.....نکاح کے
بعد سب کچھ....بہو نے پھاڑ دیا یا پھر اپنے ہی بھائی سے کس کے ساتھ.....باہر کوئی
نہیں جانتا کہ شریفزادی بڑی کمینے اور چودکڑ ہے.....بھائی کا لنڈ سوراخ میں لے کر
سر پر دوپٹہ ڈال کر گھومتے پھرتے ہیں......پتہ نہیں کون ہلچل مچا رہا ہے نیچے کا
سوراخ...... کچھ بھی ہو جائے میرے جاسوس کا موڈ بھی کچھ سمجھوتہ ہو گیا تھا....
میں ہمیشہ سوچتی تھی کہ بھابھی کی چوت میں خارش نہیں ہوتی..... انگلی لگ رہی ہو گی
یا نہیں۔ ہمیشہ میری باتوں کو تال میل کرتی تھی.... یہاں وہ وہیں کرتی..... جیسے
اس کے پاس اتنی عفت ہے..... جیسے اسے ان سب باتوں کی پرواہ نہیں... ..اچھا بھابھی
مزہ آ رہی ہے....چوت کی خارش آسانی سے ختم ہو رہی ہے.......بھائی بھی لا کر تحفہ
دے رہا ہے.....مزا آ رہا ہے. .فرو کا اپنے بھائی سے رشتہ کیسے ٹوٹ گیا، میں یہ راز
کسی نہ کسی طریقے سے کھول دوں گا.... فی الحال مجھے اپنی فکر کرنی چاہیے..... تبسم
کی کہانی کے بعد میں نے لڑکوں کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیا تھا... .لیکن فرزانہ نے
ایک نیا راستہ دکھایا تھا.
آخر وہ میری ماں کی طوائف کی بیٹی تھی….اس کا کیڑا بھی
میرے اندر تھا…..پھر آج فرّو نے مجھے ایسا راستہ دکھایا تھا جس کی میں شدت سے تلاش
کر رہا تھا…..میری کنواری بے رنگ گلابی ملکہ مہر توڑنے کے لیے، مجھے ایک ایسے آدمی
کی تلاش تھی جو محبت سے لطف اندوز ہو .....میری عزت کا خیال رکھے .....اور مجھے
پریشانیوں سے بھی بچائے .....اس سب کے لیے آج تک میری نظروں میں کوئی مرد نہیں
تھا۔ t.....لیکن صبح کے سبق نے میری نظریں اپنے بھائی کی طرف پھیر دیں......میں بھی
ایک جوان ہوں....وہ صحت مند ہے.....اللہ نے اسے بھی برکت دی ہے.. ....اس کا لنڈ
بھی کسی کی چوت کو چودنے کے لیے ہے....پتا نہیں وہ اب تک میری آنکھیں کیوں چھپا
رہا تھا.....کیا ہوا اگر وہ بھائی ہوتا.....جس کی چوت میں وہ اپنا لنڈ ڈالے گا، وہ
بھی کسی کی بہن ہو گی..... وہ کسی اور کی بہن کو چودے گا..... پھر اس کی بہن کی
چوت کیوں نہیں.....
چلو میں کہانی شروع سے شروع کرتا ہوں۔ میں رخسانہ
ہوں، میری عمر اب 22 سال ہے۔ سب مجھے پیار سے رابعہ کہتے ہیں۔ میں شادی شدہ ہوں اور میرے شوہر
ایک پرائیویٹ فرم میں منیجر ہیں۔ میرے والد اور والدہ گھر میں ہیں۔ ہمارے خاندان کی شہر میں بہت اچھی
عزت ہے۔ معزز خاندان ہونے کی وجہ سے پردے پر پابندی ہے لیکن پردے کے پیچھے...
بلی پر کہاں لکھا ہے کہ یہ بہن کی چوت ہے.... اور میں نے
آج تک کبھی نہیں سنا کہ لنڈ پر لکھا ہو کہ بھائی کا لنڈ ہے...... بلی بلی ہے، لنڈ،
لنڈ.. .. .لنڈ سے چودنے کے لیے بلی ہوتی ہے..... بلی والا کون ہے اور کون لنڈ کے ساتھ،
بلی اور لنڈ کا اس سے کیا تعلق ہے..... اپنے دل کو اس طرح سمجھانا۔ ... میں نے
سوچا کہ اب وقت ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ...... اپنی ٹھنڈی جوانی بھائی کے
حوالے کر کے جوانی کی خوشیاں مزے لے لو ...... آخر وہ جو سامنے جوان ہو گیا اس کی
نظروں کا، اس جوانی پر اس کا حق کیوں نہ ہو.... پھر یہ کوئی غلطی یا جرم نہیں ہو
گا..... میں اپنی ماں اور دوست کے بتائے ہوئے راستے پر چلوں گا... ہوتا رہا ہے
..... یہ سب اللہ کی مرضی ہے جو اس نے ایسا منظر دکھا کر مجھے دکھایا ہے ...... اب
اس سے پیچھے ہٹنا ٹھیک نہیں ..... یہ سب سوچ کر میں نے فیصلہ کیا ہے بھائی کو کسی
نہ کسی طرح پھنسنا ہی ہے۔گھر کے کام کرتے کرتے میرا دماغ تیزی سے کام کر رہا
تھا......میں سوچ رہا تھا کہ اپنے بھائی کو کیسے پھنساؤں.....کسی طرح وہ دور نہ ہو
جائے....دوسری طرف مت سوچو کہ کیا دیکھوں گا۔ میں طوائف قسم کی ہوں.... مجھے سمجھ
کے ساتھ آہستہ چلنا پڑتا ہے..... میرا حقیقی بھائی ہونے کے ناطے اسے پھنسانے کا
کھیل خطرناک ہو سکتا تھا.... وہ امّی کو بتا سکتا تھا.... لیکن ایک بار بھائی پھنس
جائے تو خوشی کی بات تھی....... میں نے اپنے بھائی کو ہی پھنسانے کا ارادہ کر لیا
تھا..... لیکن پتہ نہیں کیسے شروع کروں وہ آ رہا تھا.. ویسے بھی آج تک نہ اس نے
کسی لڑکے کو پھنسایا اور نہ ہی خود کسی کے ساتھ پھنسایا....وہ امّی کو بتا سکتا
تھا..... لیکن اگر بھائی ایک بار پھنس جائے تو خوشی کے سوا کچھ نہیں تھا.......
میں نے بھائی کو ہی پھنسانے کا ارادہ کیا تھا..... لیکن شروع میں سمجھ نہیں آرہا
کہ یہ کیسے کروں.... ویسے بھی آج تک نہ میں نے کسی لڑکے کو پھنسایا اور نہ ہی میں
خود کسی کے ساتھ پھنسا۔وہ امّی کو بتا سکتا تھا..... لیکن اگر بھائی ایک بار پھنس
جائے تو خوشی کے سوا کچھ نہیں تھا....... میں نے بھائی کو ہی پھنسانے کا ارادہ کیا
تھا..... لیکن شروع میں سمجھ نہیں آرہا کہ یہ کیسے کروں.... ویسے بھی آج تک نہ میں
نے کسی لڑکے کو پھنسایا اور نہ ہی میں خود کسی کے ساتھ پھنسا۔
اب وہ سیدھا یہ نہیں کہہ سکتی تھی کہ بھئی مجھے چودو....
میری جوانی کا رس چوس لو.... اپنا لنڈ میری چوت میں ڈالو.... میں اسی الجھن میں
سوچتی رہی کہ راستہ مگر میں نے چلنے کا عزم کر رکھا ہے... ..اس راستے پر چلنے کا
صحیح طریقہ کیا ہے …..شام
کو بھائی نے مجھے گہری سوچ میں دیکھا اور کہا….رابعہ کیا
سوچ رہی ہے….کالج مجھے کچھ ہوا ہے….میں نے کہا نہیں بھائی…..کچھ نہیں ….پھر کیا
ہوا…..میں اداس ہوں…..کیا مجھے اپنی ماں کی کمی محسوس ہورہی ہے…..میں نے کہا نہیں
بھائی ایسے ہی اٹھ کر کچن میں چلی گئی وہ بہن جوان ہوگئی ہے اسے لنڈ کی ضرورت
ہے….پوچھ
رہی ہے ۔ تم اداس کیوں ہو.... کہ خارش دور کرنے والا کوئی نہیں.... کسی
دن میں اپنی شلوار کھول کر اپنی چوت دکھاؤں گا.....
صبح کالج میں شبنم سے ملاقات ہوئی تو وہ بہت خوش نظر آ
رہی تھی.... میں نے اس کی چوت کو چٹکی ماری.... اور مجھے معلوم ہے تم بہت چہچہاتی
ہو.... کیا بات ہے.... یہ نئی پازیب... انگوٹھیاں.... نیا لباس..... سرکار بدلی
ہوئی نظر آ رہی ہے..... شبنم پوری طرح شرما گئی... گال گلابی ہو گئے پھر ہنستے
ہوئے بولی..... کچھ بھی نہیں جیسا کہ میں نے نہیں کیا تھا بہت دنوں سے یہ لباس
پہنا ہے، اسی لیے.... چلو بھابی کس کو بنا رہی ہے؟ بتایا..... اررے یار میری منگنی
ہو گئی ہے.... میں بالکل چونک گیا.... جب ....کس کے ساتھ....کیسے....میں نے ایک
ساتھ کئی سوال پوچھے....شبنم نے میرا ہاتھ پکڑتے ہوئے مجھے گھسیٹتے ہوئے کہا....وہ
اتنے سوال کرتی ہے....کیا اسے سب پتہ ہو گا؟ ایک بار میں....
. پھر ہم دونوں کالج کی کینٹین کے پیچھے چلے گئے
جہاں مکمل خاموشی ہے….پتھر پر بیٹھنے کے بعد وہ بولی…ہاں پوچھو کیا نہیں
چاہتے…پہلے یہ بتاؤ کہ تمہاری منگنی کب ہوئی ہے؟....کل .....صرف....تم نے پہلے بھی
نہیں بتایا....کس کے ساتھ...تمہارا پہلے ہی افیئر تھا....شبنم پریشان ہو
گئی....دھت! بکواس کی جا رہی ہے....تمہیں معلوم ہے کہ میرا کسی سے کوئی
افیئر نہیں ہے.....پھر اتنی جلدی کیسے....جلدی نہیں ہے....بس تمہیں نہیں پتا تھا
اس لیے... اچھا چلو اب بتاؤ وہ خوش نصیب کون ہے جو میری شبو رانی کی سہیلی کا رس
چکھے گا.... شبنم کا چہرہ سرخ ہو گیا..... دھت! کیا بھابھی ہر وقت یہی سوچتی ہیں؟
مجھے بالکل پرواہ نہیں، میں تم سے دو سال بڑی ہوں... میں
نے شبنم کی رانوں پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا.... پھر بتاؤ کون ہے میری شبو بازی....
شبنم پھر ہنسی اور شرما کر بولی.... اس کا نام خالد ہے….خالد، ٹھیک ہے، وہ اس کا
ہے یا….وہ اس کا ہے….میری خالہ کے لڑکے کا….یعنی تمہارا خلزاد بھائی….ہا….ارے وا
تو آپ نے پہلے ہی دیکھا ہوگا….ہا ان کا گھر ہے۔ ہمارے گھر سے زیادہ دور نہیں….جب
ہم چھوٹے تھے تو اکٹھے کھیلا کرتے تھے…..بڑے ہوئے تو تھوڑا سا فاصلہ آ گیا…
مطلب.... شبنم نے کہا ارے کامنی تم کیا سمجھتی ہو؟ لڑکے اور لڑکیاں جب جوانی کی
دہلیز پر قدم رکھتے ہیں تو دوری آ جاتی ہے نا....
میں نے چھیڑنے کے ارادے سے پوچھا….اس کا مطلب ہے بچپن کی
محبت….دھت!…وہ کیا کہتی ہے…ارے میں نے کیا کہا….تم نے ہی کہا…بچپن میں تمہارے ساتھ
کھیلتا تھا اور جب تمہاری چوچی بڑی ہوگئی تو فاصلہ آیا….یعنی ماں باپ کا کھیل بچپن
سے چل رہا تھا… دھت! بہن….میں خود نہیں جانتی تھی کہ خالد بھائی…ہے خالد مجھے چاہتا
ہے….میں بیچ میں بولا….لیکن آپ اسے چاہتے ہیں….اری نہیں ری….میں انہیں خالد بھائی
کہہ کر پکارتی تھی….وہ جب بھی آتے تھے۔ گھر، گھر کا ماحول بہت خوشگوار ہو جاتا
تھا.... ہم اکٹھے ویڈیو گیمز کھیلتے اور ہنستے مذاق کرتے... میں ٹوٹ گیا.... بس تم
دونوں اکٹھے.... ارے نہیں میری دوسری دو بہنیں بھی... .ہم چاروں چلتے ہیں....خالد
بھائی....اوہ توبہ توبہ....
خالد کا کوئی بھائی یا بہن نہیں ہے، کیا وہ؟ یہ عزت مزے
کی لگتی ہے، تمہارے بھائی خالد کو کچھ زیادہ ہی مزہ آ گیا ہے.... بھابھی چپ رہو،
اب وہ میرے کھانے والے ہیں..... میں نے کمر میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔ ....اے رب
....اب سے اتنی وفا....رک جاؤ گے ورنہ کوئی اور علاج کرنا پڑے گا...ہاں! کیا علاج
کرو گے؟… شبنم مسکرانے لگی….اس نے کہا کلاس چھوڑو اور میرے ساتھ چلو… میں نے پوچھا
کیوں اچھا کرتے ہو….ارے چل نا بس….جب ہم گھر جائیں گے تو تمہارا منہ بھی میٹھا
کروائیں گے…. گھر پر کوئی نہیں ہوگا پھر آرام سے بات کریں گے….میں بھی گڑھا کھود
کر اس سے خالد بھائی کے بارے میں نہیں پوچھنا چاہتا تھا…..
ٹیکسی پکڑ کر گھر پہنچا….گھر پر صرف اس کی ماں تھی….وہ
ڈرائنگ روم میں بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھی….اسے سلام کرنے کے بعد وہ کچھ دیر اس سے
باتیں کرتی رہی، پھر وہ اٹھ کر محلے میں چلی گئی۔ میں چلا گیا...... شبناب نے ٹی
وی بند کر دیا اور کہا.... چلو اپنے کمرے میں بیٹھ کر بات کرتے ہیں..... ممی دو
گھنٹے سے پہلے نہیں آنے والی ہیں..... میں کمرے میں پہنچ گیا... دروازہ بند کر
دیا….ہم دونوں بیڈ پر بیٹھ گئے….میں اپنے پیٹ کے بل تکیہ رکھ کر لیٹ گئی….شبنم
صوفے کے ساتھ پیٹھ کے ساتھ بیٹھی تھی….اے سی کی ٹھنڈی ہوا میں…. ہم دونوں کچھ دیر
اس کے گھر کے بارے میں باتیں کرتے رہے.... پھر تھوڑا آگے بڑھ کر شبنم کا ہاتھ پکڑ
کر پوچھا...... ہیلو شبو کم از کم یہ تو بتاؤ تم نے کب اور کیوں سوچا؟ بھائی بہن
کی بیوی بننا....
جیسے ہی میں نے یہ کہا، شبنم نے میری پیٹھ پر زور سے
تھپڑ مارا اور ہنستے ہوئے بولی….تم نہیں مانو گے….جاؤ میں نہیں بتاتی….بھابی ہر
بات کا الٹا مطلب نکالتی ہیں….ہیلو!
!! شبو مائی ڈیئر، پلیز بتاؤ... آخر تم دونوں کی
محبت کیسے پھولی.... ہائے!!! میرے پاس بھی تجربہ ہے.....بہت تجربہ رکھنے والا....اس میں کیا
ہے جو تمہارے لیے فائدہ مند ہے....میں نے شبنم کی ٹوڈی پکڑی اور کہا ہاں!!! براہ کرم
مجھے بتائیں….نہیں…میں مٹھائی لاؤں گا….میں نے فخر سے کہا کہ مجھے نہیں کھانا
چاہئے….پہلے بتاؤ….ارے!!! خدا، میں آپ کو کیا بتاؤں….جو کچھ میں بتانا چاہتا تھا، میں نے
کہہ دیا….نہیں، مجھے تفصیل سے بتائیے…..آپ کو کب معلوم ہوا کہ خالد بھائی آپ کی
رانوں کے درمیان آنا چاہتے ہیں…. کمینے ہیں….نمبر کی بھابھی…..ایک ہی بات لینے کے
بعد….میری پیٹھ پر تھپڑ مار رہے ہیں…اور یہ بار بار کیا ہے خالد بھائی…نگوری….
میں نے مسکراتے ہوئے کہا میں نہیں بولوں گا.....لیکن کچھ
تو بتاؤ....میں نے تھوڑا معصوم سا چہرہ بناتے ہوئے کہا....شبنم میرے معصوم چہرے کو
دیکھ کر مسکرائی....کتیا بھابھی.... .میں کیا بتاؤں....کس نے شروع کیا...میں نے
پوچھا...مجھے نہیں پتا تھا...خلا آئی تھی، امّی سے بات کی تھی...کب آئی
تھی....تقریبا ایک مہینہ پہلے....اوہ... لیکن پھر بھی کچھ تو پہلے ضرور ہوا ہو
گا.... نہیں ایسا کچھ بھی نہیں تھا.... ہاہاہا کئی بار خالد بھائی اوہ اوہ... وہ
کئی بار بولا کرتے تھے اور جاتے ہوئے بالکل خاموش ہو گئے تھے.... اور میری طرف
دیکھتے رہے۔ چہرہ ….بہت عجیب لگتا ہے کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں….پھر ایک دن راحیلہ
نے کہا کہ تمہارا بھائی خالد تمہیں اپنے شیشوں کے پیچھے سے بہت دیکھتا ہے….میں نے
اسے بہت ڈانٹا لیکن....پھر میں نے بھی نوٹ کیا۔ کہ جب میں ادھر ادھر دیکھ رہا تھا
تو وہ مجھے مسلسل گھورتا رہا....
جیسے ہی نظریں مجھ سے ملیں…..وہ جھجکتے تھے…..پھر مجھے
لگنے لگا کہ شاخ میں ضرور کچھ کالا ہے….شبنم کی ران دباتے ہوئے میں نے کہا….صرف
شاخ ہی کالی نکلی…. وہ بھی ہنسنے لگی…پھر میں نے پوچھا…اچھا، کم از کم یہ تو بتاؤ
کہ اس نے تمہارے ساتھ کبھی کوئی اور کام نہیں کیا….اور کسی اور فعل سے اگر تمہاری
مراد ایسی حرکتیں ہیں تو پھر نہیں....کچھ نہیں ہمارے درمیان ایسا ہی ہوا....ہا جب
سے مجھے یہ احساس ہوا میں اس کے سامنے جانے میں تھوڑا ہچکچانے لگا....پھر کبھی
موقع نہیں ملا..ہر بار کوئی نہ کوئی ہوتا تھا....کبھی نہیں کچھ بھی کیا.... کم از
کم تم دونوں کے درمیان چھپ چھپانے کا کھیل تو ہو سکتا تھا، اگر میں وہاں ہوتا تو
کم از کم ایک آدھ بار انہیں ملا دیتا.... چپ کرو بہن... .میں تمھاری طرح لنڈ کی
بھوکی نہیں ہوں.....شادی ہونے دو پھر پتا چلے گا کون اتنا بھوکا ہے... چلو
نگوری....ہائے شبو، میں نے سوچا کہ کم از کم آدھی بار تو انہوں نے تمہارے کبوتروں
کو دبا دیا ہوگا....
اللہ کی قسم...ایک بار بھی نہیں...اب تک شبنم بھی دھیرے
دھیرے کھلنے لگی تھی....شرم کی ہلکی سی شرمندگی اس کے چہرے پر چھا گئی....مسکراتے
ہوئے بولی....پہلے تو کبھی نہیں بلکہ کل …. میں شرمندہ ہوں… یہ کہتے ہوئے
اس نے اپنا چہرہ اپنی ہتھیلی سے ڈھانپ لیا…. کل کیا... بتاؤ... پلیز... وہ
پھر شرما گئی... ہاں! نہیں نہیں! بتاؤ پلیز… پھر وہ مسکراتے ہوئے سر جھکائے بولی….کل ہی جب
ڈیمانڈ ہوئی….پھر سب نے ہمیں پانچ سات منٹ کے لیے کمرے میں اکیلا چھوڑ دیا….ہاں! پھر کیا…؟؟
پھر خالد میرے پاس آیا، گھبرا کر وہ کانپ اٹھی۔ وہ مجھے
دل سے پیار کرتا ہے….وہ ہمیشہ مجھے اپنے خوابوں میں دیکھتا تھا….وہ صرف اس انتظار
میں تھا کہ اسے کب نوکری ملے گی….اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا میں تیار ہوں؟
نہیں….میں کیا کہوں، منگنی ہو گئی….میں نے خاموشی سے اثبات میں سر ہلایا….وہ پھسل
کر میرے قریب آیا اور میرے چہرے کی طرف دیکھا اور اپنے ہونٹوں پر ہلکے سے چہرہ
اٹھایا…اپنی انگلی کو حرکت دو….
میرا پورا جسم کانپ رہا تھا….پھر اس نے آگے بڑھ کر ہلکے
سے اپنے گرم ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھے….اوہ میں بتا نہیں سکتا….میرا پورا جسم
کانپنے لگا….میرے پاؤں کانپنے لگے….دل تیزی سے دھڑک رہا تھا…. .پھر اس نے میرے
ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں مضبوطی سے تھام لیا اور اپنا ایک ہاتھ اٹھا کر ہلکے سے
میری چوچی پر رکھ دیا….اور مزید سہلانے لگی ....افففف! رابعہ، میں اس لمحے کو بیان نہیں
کر سکتا، یہ اور بھی خراب ہوتا جا رہا تھا.... وہ اب بے رحمی سے میرے نپلز کو رگڑ
رہا تھا.... یہ میرا پہلا موقع تھا.... کسی لڑکے کے ہاتھوں سے نپلوں کو رگڑنا...
.میری رانوں کے درمیان سرسراہٹ تھی
....__________________________
اففففف....!!! میں کیا بتاؤں….ایسا لگ رہا تھا جیسے زمین میرے گرد گھوم رہی
ہے…..یہ کہتے ہوئے شبنم کا سانس پھول گیا….اس کی آنکھیں سرخ ہوگئیں….اس نے ایک بار
پھر گیلا ہونے کے بعد میرا کندھا تھاما….میں بے صبری سے انتظار تھا کہ وہ مزید کچھ
کہے گی لیکن وہ خاموش ہو گئی….اس نے آنکھیں بند کر لی تھیں….ایسا لگ رہا تھا جیسے
وہ کھو گئی ہے….میں نے آہستہ سے اس کا کندھا ہلایا اور کہا….شبو….آہستہ سے اس نے
آنکھیں کھولیں اور مسکراتے ہوئے کہا۔ ہلکے سے …..پتا ہے پھر کیا ہوا … کیا میں
کہوں … سنو گے تو بہت ہنسیں گے … میں نے خالد کو تھوڑا پیچھے دھکیلا اور اپنے
ہونٹوں کو اس کے ہونٹوں کے چنگل سے چھڑاتے ہوئے کہا … ارے خالد بھائی چھڈوئے … ارے
کیا … کیا آپ کر رہے ہیں یہ ہو رہا ہے….خالد بھائی یہ ٹھیک نہیں ہے…آپ سمجھ سکتے
ہیں کہ خالد کی کیا حالت ہوئی ہوگی….وہ بالکل ڈر گیا….
عجلت میں مجھے چھوڑ کر اٹھ کھڑا ہوا اور پھر کمرے سے
باہر نکل گیا…..ہم دونوں ہنسنے لگے….ہنستے ہوئے مجھے برا لگ رہا تھا….پھر بھی میں
نے پوچھا…بہت برا تو تمہارا شوہر نہیں مانا……نہیں دوست، میں پسینہ پونچھ کر باہر
نکل گیا.... گھر میں بہت سے لوگ تھے، میں گپ شپ کرنے لگا.... پھر وہ مسکرایا اور
بولا.... عادت آہستہ آہستہ چلے گی بیگم صاحبہ.... اور چٹکی بھری میری کمر..... میں
پھر بھاگ گیا اس سے پہلے کہ وہ کوئی اور کام کرتا.... ارے شبو ڈارلنگ، تم نے موقع
گنوا دیا.... تمہیں ضرور مزہ آیا ہو گا.... اگر تم تھوڑی دیر کے لیے خاموش رہتی
جبکہ زیادہ، میں نے شاید آپ کی چوت پر انگلی کی ہوتی.... یا اس کا لنڈ دیکھا
ہوتا.... میں نے کالج جیسے کھلے گندے الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا.... شبنم بھی
شرما نہیں گئی.... ہنستے ہوئے بولی... بہن، پہلی بار کسی لڑکے نے اسے چھوا تھا...
مجھے اس کی امید نہیں تھی..... مجھے اپنے حواس کے بارے
میں بتایا گیا تھا.... میں نے وہی کہا جو میں نے سوچا تھا.... اب مجھے افسوس ہو
رہا ہے.... لگتا ہے کہ اس نے کچھ اور وقت لیا ہوگا۔ ...انگلی تو مجھے بہت کچھ ملا
ہے....میں
یہ سن کر بہت حیران ہوا....میں بھی خود سے لیتا
ہوں....لیکن تم نے کس سے حاصل کیا....جب تم نے میرا کوئی بوائے فرینڈ نہیں ہے...
ارے میری لالپڑی... تم نہیں جانتے...... ہائے خدا.... مجھے کیسے پتہ.... تم کیسے
کرتی تھی... پیاری یہ کھیل تھوڑا سا فضول ہے....لیکن یہ کھیل کیسے ہوتا
ہے......دیکھیں...یہ کہتے ہوئے اس نے ہاتھ بڑھا کر قمیض کے اوپر سے میری ایک چونچ
پکڑ لی....اوہ خدا.. میں نے گھبرا کر اس کے ہاتھ کو جھٹکا دیا.... وہ ہنسنے لگی
اور پوری طاقت سے حملہ کیا.... مجھے پیچھے دھکیل کر بستر پر گر کر میرے پیٹ پر
بیٹھ گئی.... دونوں ہاتھوں سے اس نے میرے دونوں چھاتی اپنی مٹھی میں بھر لیے... IEE.... Mui کیا
کرتا ہے.... uffffff.... چھوڑ دو....
لیکن اس نے ایک نہ سنی….اپنا چہرہ جھکا کر، اپنے ہونٹوں
میں میرے ہونٹ بھرتے ہوئے، وہ میرے نپلز کو مزید مضبوطی سے رگڑنے لگی….میں اسے
پیچھے دھکیل رہا تھا لیکن پوری طاقت سے نہیں….وہ مسلسل جا رہی تھی…..میں بھی اس
انجان کھیل سے لطف اندوز ہونا چاہتا تھا....دیکھنے کے لیے کہ شبو کیا کرتی
ہے....کہاں آگے....کچھ لمحے اس کے بعد رانوں کے درمیان سرسراہٹ سا محسوس ہونے
لگی......میں ایک عجیب سا احساس سے لطف اندوز ہونے لگا.... ..میں نے اسے دھکا دینا
چھوڑ دیا......میرے ہاتھ اس کے سر کے بالوں میں گھومنے لگے.....پھر اس نے میرے
ہونٹ چھوڑ دیے....ہم دونوں ہانپ رہے تھے....وہ اب بھی میری چھاتیوں کو سہلا رہی
تھی. ہلکے سے مسکراتے ہوئے، اس کی آنکھیں ناچتے ہوئے جیسے پوچھ رہی ہو کیوں دیکھ
رہی ہو، کیسا لگا.... میرے چہرے پر شرمندگی کی لہر دوڑ گئی….وہ سمجھ گیا….
میری آنکھیں میرا مزہ بیان کر رہی تھیں...... جھک کر
میرے ہونٹوں کو چوم رہی تھی، کان میں سرگوشیاں کر رہی تھی...... یہ کھیل یوں ہوتا
ہے...... یہ سب مجھ سے انجان تھا.. ..یہ شبو کا بالکل نیا انداز تھا......کچھ لمحے
ہم اسی طرح گہرے گہرے سانس لیتے رہے.....میرے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ اور شرمندگی
پھیل گئی....میں نے پوچھا۔ .... مزید ..... شبنم نے پھر سے میرے دونوں نپل پکڑے
اور بولی ..... بہن تم نے آج میری آگ بھڑکا دی ہے ..... اب سارا کھیل کھیلو گی
..... کہہ کر یہ وہ میرے گالوں کو زور سے چومنے اور چاٹنے لگی.... مجھے پھر سے مزہ
آنے لگا.... اور میں نے بھی اس کا ساتھ دینا شروع کر دیا...... ہم دونوں ایک دوسرے
سے لپٹ گئے...
. ایک دوسرے کے ہونٹ چوستے ہوئے پورے دیوان پر لڑھک
رہے تھے….کمرے میں تیز چلتی سانسوں کی آواز گونجنے لگی….دونوں کے دل کی دھڑکن ٹرین
کی طرح دوڑ رہی تھی…..شبو میری گالو زور زور سے کاٹتے ہوئے چیخ رہی تھی…. میری
بھابھی کو کاٹو….وہ بہت بولتی ہے….دیکھو تمہاری چوت میں کتنی خارش ہے…..وہ میری
کمر کے ساتھ ناچتی ہے کہ اسٹک رگڑ رہی تھی….ہم دونوں کپڑے پہنے ہوئے تھے تب بھی
میں احساس محسوس کر سکتا تھا۔ اس کی بلی کو اپنی چوت پر رگڑنے کا..... میں نے بھی
اسے نوچنا شروع کر دیا.... اس کے ہونٹ اپنے دانتوں سے کاٹتے ہوئے، اس نے اپنے ہاتھ
اپنے کلٹس تک لے لیے.... اپنی ہتھیلی میں چوت کا گوشت بھر کر اس نے مسالا کیا۔ اوپر…
وہ دونوں چوتیوں کے بیچ میں اپنی گانڈ کی شگاف میں اپنی
ہتھیلی کو اوپر سے نیچے تک چلا رہی تھی.... دونوں ہاتھ بے قابو ہو چکے تھے..... تب
شبو اٹھ کر بیٹھ گئی اور مجھے اپنے ساتھ اٹھا لیا۔ ...میری قمیض کے نچلے سرے کو
پکڑ کر اوپر کی طرف کھینچ کر باہر پھینک دیا….میں نے بھی اسے روکا نہیں….پھر اپنی
چولی کے بٹن کھول دیئے…..اپنے دونوں ننگے نپلوں کو بیڈ پر پھینک کر، انہیں اپنے
نرم میں پکڑے رکھا نرم ہاتھ سرگوشی کرتے ہوئے اس نے کہا..... ماشاءاللہ..... کیا
چائے ہے.... ارے گودرائی نازک چادر..... یہ گلابی رنگ.... یہ نوکیلے نپلز....
یس... .. بہن آپ کی جوانی میں آگ لگ گئی ہے ….. سر جھکاتے ہوئے اس نے میری ایک چوت
پر زبان پھیرنی شروع کردی ….. اور دوسری چونچ کے نپل کو اپنی چٹکی میں پکڑ کر اس
نے زور سے مسل دیا …..
میں درد سے کراہ رہا ہوں....ارے رے نخریلی.... اتنا درد
ہے کہ میں اسے اپنے ہاتھ سے رگڑتا ہوں....کوئی بندہ اسے رگڑ دے گا تو....تمہارے
پاس یہ لنگڑے آم ہیں جیسے چائے... ....میں قسم کھاتا ہوں اللہ .. جیسے کسی سلگتی
چنگاری نے اسے چھو لیا ہو...... بلی سے رس نکلنا شروع ہو گیا ہو.. کیا بھابھی
واقعی چبایں گی..... افففففففففف..... میرے مولا. .... ظالم.....مگر اس نے اپنا
کام جاری رکھا....میرے نپل کو اس طرح چاٹتے ہوئے.....اپنا ایک ہاتھ میری شلوار کی
نبض پر رکھا...
میری لرزش مزید تیز ہو گئی...... لگتا ہے کہ اللہ کپڑے
اتارے گا..... میری ننگی کھینچ کر میری شلوار کھول دی..... وہ اپنے نپل چوستے ہوئے
لیٹ گئی.... ایک ہاتھ سے میرا کھینچنا شلوار نیچے کی طرف پوری طرح ہٹا دی......
نپل ابھی تک اس کے منہ میں تھا..... میں اذیت میں تھا..... میری جوانی جل رہی
تھی...... میرے ہاتھ اور ٹانگیں کانپ رہے تھے.... جلتے ہوئے جسم نے مجھے بے بس کر
دیا...
کافی دیر تک اسی طرح تنگ رہنے کے بعد….اس نے ہونٹ الگ
کیے….میری سانس رکتی ہوئی محسوس ہوئی….تھوڑی سی کھچڑی سی محسوس ہوئی….اففففف….شبو
یہ کیسا کھیل ہے….میں مار دوں گا…. ..میں بے قابو ہوا کرتا تھا .....پورے جسم میں
آگ لگی ہوئی ہے .....یہ بے چین کیوں ہے ..میرا گلاب ..تیرا ..میں جلتی ہوئی بدن کی
آگ کو ٹھنڈا کر دوں .. یہ کہہ کر شبو نے میری پینٹی کے لچکدار انگوٹھے کو چھوا اور
اسے ایک جھٹکے میں اپنے پیروں سے نیچے کھینچ لیا..... امّی.... کیا کر رہی ہو
بہن...... میں اٹھ کر چلی گئی بیٹھ گئی..... مکمل کپڑے اتارے..... مجھے مزید کچھ
کہنے کا موقع دیے بغیر...... شبنم نے پھر مجھے اپنے کندھوں سے پکڑ لیا
میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں کی گود میں لے لیے.....جسم کی آگ
پھر سے بھڑک اٹھی..... ہونٹوں اور گالوں کو چاٹتے ہوئے آہستہ آہستہ اپنی زبان کو
میرے پیٹ پر پھیرتے ہوئے نپلز کو چومنے کے بعد یہ بڑھتا ہی چلا گیا... .میں گدگدی
اور سنسناہٹ کی وجہ سے اپنا جسم سکڑ رہا تھا….اپنی رانوں کو گیلا کر رہا تھا….پھر
اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میری رانوں کو پھیلایا….یہ پہلی بار تھا جب کسی نے
میری رانیں اس طرح کھلی پھیلائیں....... عام طور پر میں اپنی چوت کو اپنی ہتھیلی
سے ڈھانپنے کی کوشش کرتا تھا...... شبو نے ہتھیلی کو ایک طرف جھٹکا دیا... .. میں
نے گردن اٹھانے کی کوشش کی.... شبنم میری کھلی رانوں کے درمیان بیٹھی ہوئی تھی....
اف وہ کامنی کیا کر رہی ہے... بالکل بھی شرمندہ نہ ہوں.....
شبنم نے میری آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا….یہ اس کھیل
کا مزہ ہے….شرم کی ماں چودتی ہے…..وہ کسبی بہت باتیں کرتی تھی.....اب اپنی چوت
دکھانے میں... ...دیکھو میری بنو کی نیچے والی سہیلی کیسی ہے.... ہائے ربا.....
کیا بدتمیز ہے..... سی ای ای نے اپنی شلوار میں ایسی دوائیں چھپا رکھی ہیں.....
مجھے پہلے ہی اندازہ تھا آپ کی اس طرح کی چائے، بھابی.. بیچ...... ایسے گلاب میں
سیاہ خاموشی ہو گی..... ہائے بنو مست ہسے چھوٹ ہے.... پھولی کچوری ہے..... جھنٹ
نہیں کرتی کرتی.....اوہ ہو.. ..رانڈی نے ڈیزائن بنایا ہے....ہائے کون دیکھتا
ہے......ہی رے کیا گڑج جھنتو چھوٹ ہے....یہ کہہ کر وہ سر جھکا کر میری بلی کو چوما...
اوئے!! وہ کیا کرتی ہے..... ویسے تو مجھے امّی کی چودائی دیکھ کر پتا
چل گیا تھا کہ وہاں بلی کی چٹائی ہے.... لیکن جب شبو نے پہلی بار ایسا کیا تو مجھے
تھوڑا سا صدمہ ہوا... اس کے ہونٹوں کے لمس سے پورا جسم کانپ گیا..... پھر اس نے
گردن اٹھا کر میری طرف دیکھا اور پوچھا..... مجھے اچھا لگا..... میں نے دھیرے سے
کہا.... میں بہت بہت سخت خارش ہو رہی ہے.....وہ آہستہ آہستہ اپنی انگلی کو اوپر سے
نیچے تک میری چوت کے دراڑ پر چلا رہی تھی......میری چوت سوکھ رہی تھی.....اس کی
چوت کا پانی میں دیکھ سکتا ہوں انگلی کے کونے پر اقتباس.....وہ چدسی کٹی کی طرح
گرم ہو گیا ہے.....میں اس کے اس انداز سے چونک گیا.....افوہ....تھوڑا انتظار
کرو.... وہ بولی… کیا شاندار بات ہے ایک میلی، میلی، چکنی چوت کے ساتھ….
اللہ نے مجھے لنڈ سے نوازا ہوتا تو میں تمہاری بری مائی
کو تھپتھپا کر ساری خارش دور کر دیتا..... اُففف..... خونخوار.... میری چوت سے بھی
پانی نکل رہا ہے.... تبھی میں نے سوچا کہ میں ایک طوائف کی طرح بالکل ننگی ہوں اور
یہ شال ابھی تک پوری طرح سے اوڑھی ہوئی ہے….میں جلدی سے اٹھ کر بیٹھ گیا….شبنم کا
سر اس کے بالوں سے پکڑ کر اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی…..ہی کٹی اپنا پانی
چھوڑ رہی ہو، تم بلی دیکھ سکتی ہیں.... بھابھی... ارے مجھے یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ
خالد بھائی کی بیوی کا غصہ کیسا ہے.... یہ کہہ کر وہ اپنی قمیض کھینچنے لگی، وہ
بھی تیار ہو گئی.. .. میرے ساتھ اپنے ہاتھوں سے، میں نے اپنی قمیض کے بٹن کھولے
اور چھت سے اپنی چولی اتار دی.... گوری گوری کے خوبصورت نپل یا چونچ آزاد کبوتروں
کی طرح اٹھائے ہوئے نظر آنے لگیں.... میں نے ان دونوں کو اپنے ہاتھوں میں لے کر
زور سے دبایا... میں بدلہ لینا چاہتا تھا..... جلدی سے ایک چائے کو اپنے ہونٹوں
میں پکڑا، دوسرے کے نپل کو چٹکی مار کر مسل دیا....
ام.....ممی.....سی....کتیا بدلہ لے رہی ہے.....لیکن مجھے
مزہ آ رہا تھا...میں اپنے نپل کو زور سے چوس رہا تھا اور دوسرے نپل کو رگڑ رہا
تھا.. ...شبو پہلے سے ہی گرم تھا
..... دیکھو .. .. . رکو، میں شلوار اتار دوں گا.... میں
بھی اس کی پانی بھری چھوٹی بلی دیکھنا چاہتا تھا...... میں رک گیا..... شبو نے ایک
جھٹکے میں شلوار کا نعرہ کھولا اور ساتھ ہی اسے نیچے کھینچ لیا۔ پینٹی اتار کر
پھینک دی.... اب ہم دونوں بالکل ننگے ہو چکے تھے.... کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ
پاک دامن شریف خاندان کی دو لڑکیاں ننگے جسم ہیں.... بند کمرے کے اندر سیکس کی
پیاسی ایک دوسرے کو نوچ رہی ہوں گی....
شلوار کے بٹن کھولنے کے بعد شبو نے مجھے پیچھے کی طرف
دھکیل دیا اور صوفے کے صوفے سے چھو لیا..... میری دونوں ٹانگیں پھیلا کر ان کے
درمیان بیٹھ گئی اور اپنی ٹانگیں میری کمر کے گرد پھیلا دی..... اس کی بلی بھی صاف
نظر آنے لگی…. بہت ہموار بلی.... بغیر جھاڑیوں کے.... بلی کے ہونٹوں پر سفید پانی
نظر آ رہا تھا.... اس کا ہاتھ اس کی بلی کو چھو گیا.... درار کے اوپر اس نے ہاتھ
نیچے کرتے ہوئے کہا... اس نے سارا جنگل صاف کر دیا ہے.... خالد کے لیے بھئی….ہا
چوت مارنی….اس نے صرف اسی کے لیے صاف کیا ہے….آپ نے ڈیزائن کیوں بنایا ہے….
ہان جانو نے کسی کو دیکھا تھا..... بلی پر ہلکی سی
شرمندگی چھوڑ دی..... میں اسے کیسے بتاؤں کہ میں نے یہ ڈیزائن اپنی ماں سے سیکھا
ہے.... ہاں تم ٹھیک کہتے ہو... میں نے ایک بار ایسا کیا تھا چودہ چوڑی کی فلم
دیکھی تھی ..... یہ تبسم کی طرح تھی .... نہیں رے وہ ممی تھی .... انگریز والی
.... گورو کی چودا چوڑی کی فلم دیکھی تھی .... میں یہ تمام انگریزوں نے بلی پر
جھالر کا ڈیزائن ایسے ہی بنایا تھا.....یہ سچ ہے....آپ بھی بنا سکتے ہیں....آپ کے
خالد بھائی کو پسند آئے گا....کٹی۔ ..میں جھالر اگاؤں گا...لیکن آپ خالد
بھائی...اوئی توبہ....آپ کہنا چھوڑ دیں گے یا نہیں.....پہلے وہ کہتی تھی نہیں اب
شرم آرہی ہے.... خود منگنی کے دن آئی ہے.... وہ اور بات تھی.... یہ کہتے ہوئے اس
نے اپنی ایک انگلی میری چوت میں دھکیل دی اور میرا نپل زور سے دبایا....
ہم دونوں باتیں کرتے کرتے ایک دوسرے کی چوت کو سہلا رہے
تھے....میں اس کی ہموار چھپی ہوئی بلی کے درار پر اپنی انگلی چلا رہا تھا...اچانک
اس کے نپل کو دبانے اور سوراخ میں انگلی ڈالنے سے میری چیخ نکل گئی۔ اس کی بلی میں
دو انگلیاں....لیکن شاید اسے عادت تھی....خوشی سے اس نے میری دونوں انگلیاں نگل
لیں....وہ اپنی چوت میں انگلی ڈالتے ہوئے میری چوت سے کھیل رہی تھی....میں اپنی
انگلی اس کے سوراخ میں ڈالتے ہوئے.... اسی لیے اس نے کہا.... ہیلو بنو، تمہاری بلی
مزے کا پانی پھینک رہی ہے... دیکھو.... جاؤ پیارے لیٹ جاؤ.. .. تمہاری رسیلی چھاتی
کا رس ..میں کہتا ہوں کہ اس نے مجھے پیچھے دھکیل دیا....میری انگلی میری بلی سے
نکلی اور تھوڑی پیچھے ہٹ کر میری بلی پر جھکی...
میں سمجھ گیا کہ اب میری چوت چاٹ جائے گی.... میں نے
دونوں رانوں کو پھیلایا اور بے تابی سے اس کے ہونٹوں کا انتظار کرنے لگا..... بلی
کے اوپری سرے پر گھومتے ہوئے زبان باہر نکل آئی..... جیسے ہی اس کی زبان ٹکرا
گئی….میری سانس رک گئی….جسم میں درد….ایسا لگا جیسے پورے جسم کا خون بلی کی طرف
دوڑ رہا ہے….سرگوشی کی لہر نے جسم میں سنگی پیدا کر دیا…ڈی…میں بند ہو گیا۔ میری
آنکھیں اور اس انجانی لذت کا رس چکھ رہی تھیں.... اسی لیے اس نے اپنی زبان کو چوت
سے ہٹا دیا... جیسے کتیا میری چوت کو چاٹنے لگی ہو.. وہ بھی بول رہی تھی.... کیسی
چوت ہے
Rabdi....seeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeee
isn't going to make you feel good pussy' So she stopped speaking....
زبان کام نہیں کر رہی تھی….مزے کے ساتویں آسمان پر اڑتے
ہوئے میرے منہ سے سوائے گنگنا اور ہسنے کے اور کوئی آواز نہیں نکل رہی تھی….اس نے
میری چوت کے دونوں اطراف کی گرفت کو چٹکی بھر میں پھیلا دیا….میں نے اٹھا لیا میری
گردن اور دیکھا.... میری گانڈ کا گلابی سوراخ اس کے سامنے تھا.... جب وہ اپنی
نوکیلی زبان سے اپنی بلی کے اندر داخل ہوئی اور اسے باہر نکالا.... میں اس کے سر
کے بالوں کے نشے میں ہوں Hold
on to your hole and screamed....chu...chusssssss heeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeee
...will take my life....first why not....now when you are about to get
married......uiee .....seeeeee.....chussssssss....cha...
Aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa!!! میری زبان میری
پچھواڑے میں.....اوہ امّی....ہائے!!!میری باہر ہے....میں جاتا ہوں،ای ای ای ای
وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے مسلسل میری سسکیوں اور کراہوں کو
چاٹ رہی تھی.... وہ اپنی چوت میں زبان پھیر رہی تھی..... میں بھی نیچے سے کمر اٹھا
کر اس کی زبان کو اپنی چوت میں لے رہا تھا... اسی لیے وہ اپنی چوت کے درار سے اپنی
زبان نکالی اور میری طرف دیکھتے ہوئے بولی...... کیا یہ جنت کا مزہ نہیں ہے.....
میں نے اپنی سسکیوں کے درمیان گردن ہلائی.... اس نے اندر جھانکا میری آدھی کھلی
آنکھیں اس نے اپنی دو انگلیاں اپنے منہ کے اندر ڈالیں اور انہیں اپنے تھوک سے بھگو
کر باہر لے گیا….اس سے پہلے کہ میں کچھ سمجھ پاتا….ایک ہاتھ سے اس نے میری بلی کا
چیرا پھیلا دیا….اپنے تھوک سے دونوں گیلی انگلیاں چھو گئیں۔ the pink hole of my ass.....I pushed it
away....Ueeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeee
She used to put one finger at most..... Shabbo had inserted two fingers in the
narrow lane of my pussy without warning... .
اس پر میری چیخوں کا کوئی اثر نہیں ہوا… الٹا وہ میری
آنکھوں میں گھور رہا تھا… اپنے دانتوں پر بیٹھا پوری قوت سے اپنی انگلی میری چوت
میں ٹھونس رہا تھا…. .شبو... وہ مسلسل... وہ جوس سے بھیگ رہی تھی.... اور مزید جوس
پھینکنے لگی.... اس کی چوت سے پانی کا دریا بہہ نکلا.... میں اپنی گانڈ اٹھا کر
اپنی چوت میں انگلی لے رہا تھا…. .اس کی کمر ناچ رہی تھی .. ..میری رانیں کانپ رہی
تھیں .....اوئی ئی ئی تیرے ہاتھوں میں جادو ہے ....شبو اور زور سے ہے !!!....میری
چوت مارنی سہیلی .....میری نکل جائے گی....اوئیئیی...!!!!!!!! خدا....!!!!
۔ شبو نے جھک
کر ہونٹوں کے بیچ چاچ دبائی..... اُفففففففففففف... انگلی...... پیلی....
میری...... رہائی...
.Waleeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeieeieee
.... Iifyeeeeeeeeeeeeeeeeieee .... میری آنکھیں بند
تھیں ... لیکن کمر ابھی بھی ایک عجیب سی ریلیف تھی ... ..ہم دونوں پسینے سے شرابور
تھے....شبنم اب بھی اوپر سے میری چوت چاٹ رہی تھی....میں نے ہلکے سے اس کا سر
اٹھایا اور اسے اپنی طرف کھینچا.....اس کے ہونٹوں کو کس کر ٹیکس کو چوما....ارے! !! تم نے
کہاں سے سیکھا یہ سب کرپٹ... تم نہیں جانتے میری کوئی دوست تھی.... وہ اب شادی شدہ
ہے.... لیکن چھوڑو یہ سب باتیں....
میری چوت بھی تم سے کچھ کہہ رہی ہے….ارے یار جلدی
آؤ…..یہ کہہ کر وہ صوفے پر سر رکھ کر لیٹ گئی…..اگرچہ میں پہنچ چکا تھا لیکن یہ
میرا فرض تھا… شبنم کی رانوں کے درمیان بیٹھنا اس کی چوت کو اسی طرح چاٹنا شروع کر
دیا جس طرح میری چند لمحے پہلے چاٹ رہی تھی.... چوت کو نچوڑ کر چوسنے کے بعد....
سوراخوں کو پھیلاتے ہوئے.... میں اپنی زبان اندر سے تیزی سے آگے بڑھا رہا تھا...
.میری چکنی چوت کے نشہ آور پانی نے میرے سرد جذبے کو پھر سے جگا دیا تھا....میں
تیزی سے اپنی زبان سوراخ کے اندر اور باہر نکال رہا تھا....شبو پوری گرم
ہو....اوئی ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای
ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای
ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای
ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای ای
ای ای۔
hai
madarachuooeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeieieieieie
...................................................................................................................
.میں نے بالٹی ماری ہوتی....ہائے!!!....میں نے انکار کر
دیا ہوتا....اففففف.....میں اپنی بلی چھوڑ کر اپنی رانوں کو چاٹنا شروع کر
دیتا....وہ ہو گی مزید لگی گالیاں دینا….افففف….کتیا….تم کیوں اذیت دے رہی ہو….میں
نے سر اٹھا کر کہا….تمہارا خالد بھائی اذیت میں تھا….اگر تم مجھے اسی دن ایک گولی
دے دیتے….آج کہہ رہا ہوں میری انگلیوں پر تھوک دیا اور….اس کی چوت کے گلابی سوراخ
پر ڈالا…اسے مارا…اس کی چوت میں دو انگلیاں نگل لیں….وہ ایک ڈیل سی ہوگئی…ہلکی
ہلکی سسکیاں لینے لگی….میں نے انگلی کو حرکت دیتے ہوئے پوچھا۔ ... ارے!!! خالد
بھائی کا لنڈ نکلتے ہی چیخنا بند کرو... میری بات سمجھ کر وہ مسکرائی اور ہلکی سی
سسکیوں سے بولی.... بھابی... بھابھی آپ خالد بھائی کہنے سے باز نہیں آئیں گی۔ ...
میں ہنس پڑا اور انگلی اٹھاتا رہا...یہ لے سالی....سب کر
دیا....لنڈ لے....مزہ آ رہا ہے...ہائے!!!اچٹی چلی...ہا بالکل ایسے ہی...میرے
یار....تمہیں میرا آشیرواد ملے گا....تمہیں گھوڑے کے مرغ والا شوہر ملے گا....بس
ایسے ہی...اسی لیے میں نے انگلی کھینچی...
Shabbo screamed..... ueeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeee
It was fun to torture....I said while patting her pussy....Why is she
suffering....Bitch....Khalid will take brother's dick....Haramin ...بول نا....خالد بھائی لنڈ ڈالو….بول…..اس نے میری گیم سمجھ لی
اور میرے بال پکڑے اور اپنا چہرہ اپنی چوت پر دبایا….کتیا…میں سب کچھ سمجھتی
ہوں….آپ تب سے میرے پیچھے چل رہے ہیں.. ..مدر فکر....چیزیں بنا رہی
ہو....اففففف....جلدی سے میرا پانی نکالو....میں اب بھی شیطانی ہنسنے والی شکل بن
گئی....اس نے اپنی چوچی کو اپنے انگوٹھے سے رگڑتے ہوئے کہا.. سلام!!! بھابھی....
چنل.... شادی کے بعد جب وہ اپنے خالد بھائی کا لنڈ لے جائے گی تو سکون سے دیکھ
لینا.... ہو سکتا ہے کہیں بھائی کا لنڈ لکھا ہو....
اففففف.... کتیا مذاق اڑاتی ہے..... اللہ کرے تیرا ساگا
بھائی تجھے چودے.... تم اپنے بھائی کا لنڈ لے لو.... بہن.... مجھے بہت ہنسی آ رہی
تھی.... ہاں میں کرے گا....تم مجھے اپنے خالد بھائی کا لنڈ اپنے سوراخ میں ڈالنے
کو مت کہو....مدر فکر بات کرتی ہے....یہاں میں اپنی چوت کی آگ سے جلدی جل رہی
ہوں...کسی کا لنڈ ڈال دو، شبو نے بھی غصے سے کہا... مجھے کمینے رکھو... میرے خالد
بھائی کا لنڈ ڈال دو.... اس بار میں نے کیچ سے تین انگلیاں دھکیلیں... جیسے وہ
سمجھوتہ کر گئی ہو... اس نے آنکھیں بند کر لیں... .میں نے اپنی انگلی اندر اور
باہر کرنا شروع کی....اس کی بلی میں پانی بہہ رہا تھا....میری تینوں انگلیاں اس کی
چوت میں آسانی سے اندر اور باہر نکل رہی تھیں....افففففففففففففففففففففففففففففففففففففف....
کہ....
ہائے میری شبو آپا.. ہے!!! باجی خالد بھائی کا لنڈ اچھا لگ
رہا ہے... ہاے!!! مجھے بتاو.... میرے الفاظ.... بھائی خالد کی ڈک کیسی ہے....
مزہ ہے... مزہ ہے... وہ آنکھیں بند کیے بڑبڑا رہی تھی.... ہا خالد بھاڑ میں جاؤ
بھائی... ہائے مجھے بہت مزہ آرہا ہے...میری چوت میں ایسے مر جاو.....میں تیزی سے
ہاتھ ہلا رہا تھا....شبو کی رانیں کانپ رہی تھیں..میں سمجھ گیا کہ ایسا ہو گا اب
کسی بھی لمحے گر جاؤ.... میری عورت کو لے لو.... تمہارے خالد بھائی کا لنڈ... اپنی
تنگ چوت میں.... اپنے خالد بھائی کا لنڈ کھا لو... ... وہ تیزی سے اپنی پیٹھ ہلانے
لگی.. ارے! !! میری بیوی باہر آئے گی.. سلام!!! I will
fall....bitcheeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeee)
..sister's...lauri...ui
main.......gaieeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeeee
Just like that, she was lying down with her thighs spread.
میں بھی آہستگی سے اٹھ کر اس کے پاس لیٹ گیا... ہم دونوں
دوست بے ہوش ہو گئے، نہ جانے کتنی دیر ایسے ہی پڑا رہا.... آنکھ کھلی تو دیکھا کہ
اندھیرا ہونے کو ہے اور شبو مجھے ہلا رہی ہے….میں جلدی سے اٹھی….شبنم نے کہا وہ
بہت گہری نیند میں سوئی تھی….چلو کپڑے پہنتے ہیں….میں جلدی سے اٹھی اور کپڑے پہن
کر خود کو فریش کرنے کے لیے اٹیچ باتھ روم میں چلی گئی…ہیلو!!! یہ بہت مضبوط تھا آنکھ سے
رابطہ... یہ تمہارا پہلا موقع تھا، ہے نا... بہت مزہ آیا... ہاں، تم پہلی بار ہی
میرے استاد بن گئے... استاد امّی کی بیٹی تھی .....
جب وہ کمرے سے باہر آئی تو اس نے اپنی ماں کو پایا...
کیا تم دونوں سو رہے تھے... ہاں ماں، وہ تھوڑی آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی تھی...
اپنے دوست کو منگنی کے بارے میں بتایا... ہاں ماں... اس کی ماں پھر اس نے مجھ سے
کہا… بیٹی کو 10 دن بعد نکاح پر آنا ہے….پھر میں جلدی سے پیچھا چھوڑ کر باہر نکلا…
ٹیکسی پکڑی اور گھر آگئی… جب تک اس کی شادی نہیں ہوگئی، ہماری چوری کا کھیل جاری
رکھا...کبھی اس کے گھر...کبھی میرے گھر پھر اس نے شادی کر لی اور سہاگ رات پر چلی
گئی۔
ہمارے مزے کا چکر ٹوٹ گیا….اب پھر وہی روٹین….ایک ہفتہ
شبنم کے ساتھ مزے کرنے کے بعد میرا نشہ ہلکا ہو گیا تھا…..لیکن اس کے سہاگ رات
جانے کے بعد پھر سے بلی میں خارش شروع ہوگئی….پھر میں روز روز کالج میں فرزانہ سے
ملنا پڑے گا…پھر وہی بات…فرزانہ کی گلی سڑی بات…یہ ٹھیک نہیں…مجھے لڑکوں کی ضرورت
نہیں…اس کی باتیں سن کر دل جلتا تھا….دھوکہ دنیا کی سب سے شریف لڑکی بننے کا .....
شرافت کی جھوٹی باتیں ..... دل چاہتا ہے کہ اس کمینے بھابھی کا چہرہ پھاڑ ڈالوں -
کیا تم نے اپنے نپل بھی کسی سے نہیں رگڑے آج تک.... جب بھی تم کسی کتیا کو دیکھتے
ہو.... مجھے اس کا بھائی یاد آتا ہے.... مجھے اپنے ڈرائنگ روم میں چپکے سے جانا
یاد آتا ہے۔
مجھے یاد تھا کہ بھابھی کس طرح اپنے بھائی سے اُف ہو کر
اپنے چھاتی کو رگڑ رہی تھیں...... محسوس کر رہی تھیں کہ وہ کتنی خوش قسمت ہے......
وہ میری طرح انگلی رکھ کر تکلیف نہیں اٹھا رہی.... بھائی کے ساتھ وہ مزے کر رہی
ہے....باہر اسے شہر کی سب سے شریف عورت کہا جا رہا ہے.....گھر کے اندر وہ دونوں
ٹانگیں پھیلا کر موٹا لنڈ کھا رہی ہے.....
اسے دیکھ کر میرا دل دہل گیا... میرا بھائی اپنے بھائی جیسا
کیوں نہیں ہے..... اس کمینے فرو کا بھائی کتنا سمجھدار ہے.... میرا بھائی کتنا ان
پڑھ ہے.... فرو نے اپنے بھائی کو کیسے پھنسایا ہو گا..... یا اس کا بھائی؟ فرو
پھنس گئی تھی تمنا پچھلے ایک مہینے سے دل کے کسی کونے میں دفن تھی.... پھر سے زندہ
ہو گئی..... اتنے دنوں سے اس کے بارے میں سوچتی رہی اب مجھے بھائی جان سے پیار ہو
گیا ہے... میں جب بھی سوچتی تھی کہ کسی لڑکے کو میرا بوائے فرینڈ ہونا چاہیے تو
بھائی جان کا معصوم چہرہ میرے سامنے آجاتا تھا۔
وہ میرے خوابوں کا شہزادہ بن گیا تھا..... اس بار میں نے
ذہنی طور پر خود کو مکمل طور پر تیار کر لیا ہے..... میں نے پختہ فیصلہ کر لیا
ہے.... اب مرغے کے بغیر تکلیف نہیں ہو گی..... اب یا تو میرا بھائی اپنا لنڈ میری
چوت میں داخل کرے گا.... یا میں اسے صاف صاف بتا دوں گا..... اب یا تو اس طرف یا
اس طرف.... اللہ کی مرضی آگے....
کالج سے آیا ہوں لیٹا ہوا تھا..... دل میں ہلچل مچی ہوئی
تھی.... سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیسے آگے بڑھوں.... کیا کہوں.... شٹ!.... میں اس سے
لال ہو جاتا تھا۔ اس کے بارے میں سوچ کر ہی شرم آتی ہے....میں ایسا کیسے کہہ سکتا
ہوں....کون جا کر سیدھا کہے گا.....میری چوت میں خارش ہو رہی ہے..... چود... شاید
ہی اپنے رشتے داروں سے قریب ہو وہ اپنے بھائی سے اس بارے میں کہہ سکتی ہے..... ماں
نے اسے کیسے پھنسایا ہو گا..... وہ بھابھی طوائف ہے.... براہ راست اپنی چوت دکھاؤ۔
تم نے چچا سے کہا ہو گا تمہیں چودنے کے لیے.... تب میرے ذہن میں یہ بات آتی ہے...
نہیں.... شروع میں جب دونوں بیچلر تھے..... تب امّی نے کچھ کیا ہو گا اس
طرح.....ورنہ مامو....
فرزانہ کو بھی کسی نہ کسی طریقے سے آزمایا گیا ہو گا….یا
اس کے بھائی نے… جو کچھ بھی اس کے بھائی نے کیا ہوگا… یہاں مجھے سب کچھ کرنا تھا…
میرے اپنے بھائی کے لنڈ کو اپنے سوراخ کا راستہ دکھانا تھا۔ بتانا چاہتا تھا
کہ....دنیا میں مزہ آ رہا ہے...تم بھی کیوں ترس رہی ہو....اپنے چلتے ہوئے لنڈ کو
پیاسا مت رکھو... گھر میں جوانی سے بھری بہن ہے۔ ....اس سے پوچھو....بات
کرو....کون جانتا ہے کہ اس کی چوت میں بھی خارش ہے....کون جانتا ہے کہ وہ بھی
تمہارے لنڈ کے پانی سے کیا تم اپنی پیاس بجھانا چاہتے ہو..... سوچ رہا
تھا....آہستہ آہستہ اندھیرے سے روشنی کی ایک لکیر نمودار ہونے لگی.....پھر میری
آنکھوں میں آگ لگ گئی.....شام ہوتے ہی کال بیل کی آواز سنائی دی... .
ہو گا بھائی..... سب سے پہلے میں نے اپنا دوپٹہ اتار کر
پھینکا...... قمیض کا بٹن کھولا.... چولی کے نیچے میرا ہاتھ برا میں ہلکا سا
اٹھا.... پھر دروازہ کھولنے کے لیے آگے بڑھی وہ بڑی ہوئی.....پہلے اسے اس طرح کھڑی
چونچیں دکھاتے ہوئے مجھے اس کا رکشہ لے جانا پڑا....پھر وہ قدم آگے بڑھاتی تھی۔
میں نے اپنے گلابی ہونٹوں کو رس سے بھیگ دیا….مسکراتے
ہوئے دروازہ کھولا….اور اس کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہوگیا…..بھائی نے ایک نظر
میری طرف ڈالی پھر اندر آگئی…..کچھ دیر ادھر ادھر دیکھنے کے بعد چلا گیا۔ باتھ روم
بدلنے کے لیے....دھٹ!....لگتا ہے اس نے توجہ نہیں دی.....اب کیا کرنا ہے....میں
وہاں بیٹھا اور ٹی وی کھولا....اس نے دوبارہ اسکارف اوڑھ لیا... .. بھائی باتھ روم
سے باہر آیا..... کیا وہ سو رہی تھی..... ہاں! کالج سے آئی اور چلی گئی .....پھر
ادا کے ساتھ اس کے سامنے دوپٹہ ہلکا کرنے کے بہانے دوپٹہ ٹھیک کرنے کے بہانے نپل
کی کلی اتار دی.....اس بار اس نے ایک لمحے کے لیے اس کی نظریں ابھر کر رک
گئیں..... پھر وہ ٹی وی دیکھنے لگا..... صوفے سے اٹھ کر اس نے کہا، مجھے صاف کرنے
دو... ..
بھائی نے میری طرف دیکھا.... سینے سے دوپٹہ ہٹا کر صوفے
پر رکھا...... جسم کو توڑ کر اتار لیا..... دیا..... تیروں کی طرح تیز چوچی ان کی
پہلی جنگ......شاید اس کی آنکھوں میں چبھ گئی....ایک طرف نظر ڈالی.....بھائی میری
طرف دیکھ رہے تھے....میرا پہلا تیر نشانے پر لگا.....جھارو اٹھایا اور ڈرائنگ روم
کی صفائی کرنے لگا..... بھائی دیوان پر بیٹھے تھے..... جھاڑو دیتے ہوئے اس کی طرف
متوجہ ہوئے...... ہلکی سی نظر ڈالی کوشش کی..... وہ نہیں دیکھ رہا تھا ٹی
وی.....میری طرف مڑا.....لو کٹ شرٹ.....اس کا ایک بٹن کھلا....میرے سفید کبوتر
اندر سے پھڑپھڑا رہے تھے.....یعنی اسے گول پن کی جھلک مل رہی تھی ....میں کانپ
گیا.....یہ پہلی بار تھا.... بھائی کو اپنے نپل دکھائے.... ٹانگیں کانپنے لگیں.....
میں جلدی سے سیدھا ہوا.....جھاڑو کو ایک طرف رکھتے ہوئے
کچن میں چلا گیا....میرا دل دھڑک رہا تھا.....میری پیشانی پر پسینہ آ گیا....بھائی
کا پھندا کھیلتے ہوئے مجھے مزہ آنے لگا.... اس کے بعد وہ ساری شام مجھے عجیب نظروں
سے گھورتا رہا....
میں کامیاب ہو گئی تھی....چنگاری دکھائی تھی کبھی کبھی
وہ بھی اس کے سامنے چلی جاتی تھی....جان بوجھ کر اپنے دوپٹہ کا پلّو ہلا دیتی
تھی....وہ بار بار اپنا دوپٹہ اتار دیتی تھی۔ تپتی نظروں سے بھائی.... کبھی کسی
بہانے سے گردن موڑتا..... کبھی جب میں آنکھیں نیچی کر کے اسکارف کو ادھر ادھر ہلاتا....
آنکھوں میں آنسو لیے دیکھتا۔ .. میں اس طرف بڑھ رہا تھا..... اسے مزید کامیاب
بنانے کے لیے میں نے اپنی پرانی شلوار قمیض نکالی اب وہ بہت تنگ تھی.....
چست شارٹس میں ٹیٹ کرکٹ کی نوکیلی گیند کی طرح کھڑا ہو
جاتا..... چست شارٹس جلد ہی اپنا اثر دکھانے لگیں.... بھائی میری طرف دیکھتا
رہا.... اگر میں اسے دیکھ سکتا تو وہ جاتی۔ وہ نظریں چرا لیتا…..پھر تھوڑی دیر بعد
وہ اس کے چھاتی کو ترچھی نظروں سے گھورنے لگتا…..جب میری پیٹھ اس کی طرف
ہوتی….ایسا لگتا جیسے وہ اپنی آنکھوں سے میری گانڈ کو سختی سے تول رہا ہو۔ شلوار
ہاں….میں بھی خوشی سے اسے دیکھتا ہوں…..کبھی اس کا سینہ اٹھتا ہے….کبھی وہ اپنی
گانڈ کو اڑاتی ہے…آہستہ آہستہ اس کے اندر شعلے بھڑکنے لگے ہیں….. بھائی زیادہ تر
بیٹھ کر پڑھتے ہیں کرسی میز.......
میں گلابی گالوں کے ساتھ مسکراتا ہوا اس کے پاس گیا اور
اس کا کندھا پکڑ کر اس سے ٹیک لگا کر پوچھا.... تم نے کیا پڑھا ہے؟ یہ لو
بھائی.... تم خود پڑھتے رہو.... وہ استعمال کرتی تھی۔ اس کے کندھے پر ہلکے سے اس
کی کھڑی چونچ کی نوک کو چھوتے ہوئے بولنا….
کیسا ہو گا اگر کبھی کبھی میری رہنمائی کر دو….. وہ
کتابوں سے چہرہ اٹھاتا ہے….میں اس کی آنکھوں میں جھانکتا ہوں….شفقت سے مسکراتا
ہوں….بھائی اپنے ہونٹ خشک کرو لیکن وہ زبان پھیر کر کہتا تھا…. .کیا مسئلہ
ہے....مجھے ریاضی میں بہت پریشانی کا سامنا ہے بھائی....یہ کہتے ہوئے میں تھوڑا
اور جھک جاتا اور قریب ہو جاتا....چوت کی نوک اس کے ہاتھ کو چھو رہی تھی۔ کندھا
ہوتا..... اس کی کمر کے قریب میری رانیں.... بازوؤں سے چھو رہی ہوتی..... بھائی
ذرا اپنے آپ میں ہی قید ہو جاتا.... وہ میری گرمی برداشت نہیں کر پاتا گھورتے
نظروں سے.... دوبارہ سر جھکا کر بولا..... کتاب لے آؤ، بتاتا ہوں..... ابھی چھوڑ
دو، میں خود دیکھ لوں گا، لیکن بعد میں تم میری مدد کرو گے۔ تم نہیں؟ ہاہاہا کیوں
نہیں...
۔ پھر میں
تھوڑی دیر اس کے ارد گرد گھومتا رہا اور اسے لالچ دیتا تھا اور پھر اپنے کمرے میں
چلا جاتا تھا….مزہ ہی آتا….جوانی دکھا کر کسی لڑکے کو پھنسانے کا یہ پہلا موقع تھا….
کچھ دیر کمرے کے اندر بیٹھ کر وہ اپنی پھٹی ہوئی سانسوں
پر قابو پا سکی.... اپنی رانوں کو گیلا کر کے نیچے کی پیاسی گلابی ملکہ کو تسلی دے
رہی تھی.... پھر اٹھ کر کچن میں گئی اور کھانا پکانے لگی.... درمیان میں میں باہر
آ کر اپنے پاس آ گئی۔ بھائی…..وہ میری طرف دیکھتا ہے…..میں وہاں رکھے تولیے سے
ماتھے کا پسینہ پونچھتا ہوں اور کہتا ہوں….اففف یا اللہ، بہت گرمی ہے…..میں برداشت
نہیں کر سکتا…. اپنا دوپٹہ ٹھیک کرنے کے بہانے وہ بار بار اپنے تیز نوکیلے نپل
دکھاتی تھی..... پسینے سے بھیگنے کی وجہ سے..... وہ اپنی پتلی قمیض کے نیچے سے
میری چولی کو دیکھنے کے قابل ہو گی..... .بھائی مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھتا ہے
..... بات کرنے کے بہانے اسے گھورنے کا موقع زیادہ ملتا ہے ..... اسی لیے وہ کہتا
ہے ..... گرمی ہے لیکن تمہیں کچھ زیادہ ہی لگ رہا ہے .....
مجھے یہ کیوں زیادہ پسند ہے، کیا تم نے کبھی سوچا ہے....
کچن میں کام کرنے کی کوشش کرو.... اپنے گلابی ہونٹوں کو جھکا کر اور ہاتھوں سے ناچ
کر تم بولو.... تم کچھ دیر یہاں بیٹھو.. آرام کرو.... کون کرے گا؟ کھانا پکاؤ....
یہ کہہ کر میں واپس کچن میں چلی جاؤں گی.... بھائی جان
مجھے کچن میں جاتے ہوئے دیکھیں گے.... میں سوچوں گا کہ
اس کی نظریں میرے چوتڑوں پر جمی ہوئی ہیں، یہ ہوا ہے.... میں زیادہ چلتی تھی اور
زیادہ فخر سے... میں ادھر ادھر گھومتا تھا، اپنے چوتڑ ہلاتا تھا.... تم چھوٹی قمیض
اور چست شلوار میں زیادہ چمکتی تھی.... میں گھر میں ہوں جان بوجھ کر پرانے اور
پتلے پہننے کا عادی ہوں کپڑا سمیر کی شلوار تاکہ میرا جسم اسے زیادہ سے زیادہ نظر
آجائے....کپڑے پسینے سے بھیگ جائیں گے......اور جسم سے چپک جائیں گے....پھر وہ خود
کو گرم ہوتے دیکھے گا.. .
میرے بھڑکانے کے طریقے کام کرنے لگے..... بھائی اب میرے
اردگرد گھومتا رہتا تھا..... میرے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کی کوشش کرتا
تھا.... مجھے بھی مزہ آتا تھا..... جو ایک لڑکی نہیں چاہے گی۔ ایک لڑکا اس کا
دیوانہ ہونا….اس کی ہر بات کا خیال رکھنا….اور اس کی ہر حرکت پر پٹائی
کرنا…..بھائی کی آنکھیں بتا سکتی ہیں کہ وہ میری ہر حرکت پر اپنی زندگی گزار دے گا
وہ لوٹ مار کرنے کو تیار بیٹھا ہے۔ ..... میں بھی پورے گھر میں اس کے سامنے ادھر
ادھر گھومتا رہتا تھا.... میں نے سوچا کہ خالی شلوار قمیص کام نہیں آئے گی.... میں
نے دو تین اسکرٹ اور بلاؤز نکالے... ..اب کئی بار میں شلوار سمیز کے بجائے اسکرٹ
بلاؤز پہنتی تھی...یہ سب پرانا تھا...چست اور چھوٹا ہو گیا تھا......مجھے پہلی بار
اسکرٹ بلاؤز میں دیکھ کر چونک گیا تھا
....
لیکن کچھ بولا نہیں…..میں نے بھی اپنی گانڈ کو بہت ہلانا
شروع کر دیا….اپنی چھاتیوں کو ہلانا….چھڑکنا….گھر میں گھومنا….میرے اس انداز نے
اسے پاگل کر دیا….میری ننگی میلی ٹانگیں جو وہ دیکھ سکتی تھی… تمام اسکرٹس چھوٹے
ہو گئے تھے اور منی اسکرٹس بن گئے تھے….پھر تنگ بلاؤز میرا چلتا ہوا کبوتر اس کے
پاجامے میں ضرور ہلچل مچا دے گا تم ہنگامہ برپا کر رہے ہو گے..... پھر تمہیں
اعتراض کیوں ہے..... میرا پہننا اسکرٹ ٹی شرٹ لیکن اسے کوئی اعتراض نہیں تھا.....
اس کے برعکس وہ ٹیپسٹری سے میری تعریف کرتا تھا..... رابعہ بہت پیاری لگ رہی
ہے..... بالکل گڑیا کی طرح.... ہائے !!!....اس گلابی لباس میں فرشتہ لگ رہے ہو......
ایک دن میں نے آپ سے پوچھا کہ بھائی کیا آپ کو میری ٹی
شرٹ اور اسکرٹ پہننے میں کوئی اعتراض ہے..... نہیں، مجھے کیوں اعتراض ہے.... پھر
گھر میں کوئی بھی لباس پہن لو..... ......میری ٹی شرٹ میں چونچ اپنی آنکھوں سے
دونوں نشان زدہ آنسو پینے کی کوشش کر رہی تھی......میں دل ہی دل میں خوشی محسوس کر
رہا تھا......شکار کے جال میں پھنس رہا تھا۔ ......
میں نے اپنی حرکتیں بڑھائیں...... جب وہ ٹی وی دیکھتا
تھا یا پڑھتا تھا..... جب میں جھک کر اٹھتا تھا تو کتابوں کے پیچھے سے میری میلی
ٹانگیں دیکھتا تھا.... میں جان بوجھ کر جھک جاتا تھا۔ مزید….تاکہ میرا لہنگا اونچا
ہوجائے اور میری
ننگی سفید ہموار رانیں اسے نظر آئیں…..اس کے سامنے جھک
کر وہ جھاڑ دے….وہ میری قمیض کو جھاڑ دے یا بلاؤز کے اندر جھانک کر نپل کو دیکھنے
کی کوشش کرے… ...
کئی بار جان بوجھ کر... قلم یا کوئی چیز زمین پر گرانے
کے بعد اٹھنا..... بار بار اسے اس کے نوکیلے نپلز کو دیکھنے کا موقع دینا.....
اپنی گانڈ کو اپنی طرف موڑنا اور گری ہوئی چیزیں اٹھانا تاکہ وہ میری ٹھنڈی رانوں
کا نظارہ کر لے..... شبنم نے بتایا تھا کہ لڑکے سفید غنڈوں کی رانوں کے دیوانے
ہوتے ہیں.... تاکہ ان کی موٹی رانوں کا نظارہ زیادہ اچھی طرح ہو سکے.... .. اپنے
بھائی کے سامنے ڈرائنگ روم میں دیوان پر بیٹھا… بار بار اپنی ٹانگوں کی پوزیشن
بدلنا… کبھی دائیں ٹانگ پر، کبھی دائیں ٹانگ پر بائیں… اس دوران میری اسکرٹ بھی وہ
ادھر ادھر جایا کرتی تھی۔ .....اور وہ تھوڑی اوپر تک میری چکنی موٹی رانوں کا
نظارہ کرتی..... کئی بار وہ دونوں ٹانگیں لٹکا کر بیٹھ جاتی جیسے مجھے پرواہ ہی نہ
ہو..... ٹانگیں پھیل جاتی اسکرٹ بھی پھیلی ہوتی..... رانوں کا نظارہ اندر تک ہوتا.....
اتنا کہ..... اسے میری ٹائٹس کی ایک جھلک مل جاتی بھی.....
اس کے پاجامہ کا ابھرنا مجھے بتاتا تھا کہ اس کی کیا
حالت ہے.... وہ کہاں تک دیکھ سکتا ہے.... مجھے دیکھ کر وہ اپنے ہونٹوں پر زبان
پھیرتا رہتا ہے.... پاجامہ کے لنڈ کو ایڈجسٹ کرتا رہتا ہے.... میں کرتا تھا۔ اسے
کئی بار ایسا کرتے ہوئے پکڑو.....وہ مجھے دیکھ کر گلے لگاتا....اور ہنسنے
لگا....میں اپنے ہونٹوں کو پھاڑ کر منہ پھیر لیتا.....جیسے میں نہیں جانتا کچھ بھی......
لیکن میں جانتا تھا کہ اس وقت میری چوت کا کیا حال
ہوگا..... میں دوڑ کر لنڈ کو پکڑ کر اپنے ہاتھ سے توڑ کر اپنے سوراخ میں داخل کرنا
چاہوں گا. ...لیکن میں چاہتا تھا کہ وہ پہلا قدم اٹھائے.....تاکہ بعد میں کوئی مجھ
پر انگلی نہ اٹھائے......میں خود اسے چودنا چاہتا تھا.....لیکن میں چاہتا تھا کہ
وہ وہ خود مجھے چودے گا.....مجھ سے میری چوت مانگے گا.... تبھی وہ میرا غلام بنے
گا.... جیسا کہوں گا ویسا ہی کرے گا.... کسی سے کچھ نہیں کہے گا....
بھائی کی ہمت آہستہ آہستہ بڑھنے لگی.....میرے کھلے رویے
نے اسے ہمت دی....وہ اب قدم آگے بڑھا رہا تھا....میں یہی چاہتا تھا....بھائی اب
بات کرتے کرتے وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ لیتا تھا۔ میرے کندھے …..اس کی لرزش بھی کم ہو
گئی تھی …..میں جب بھی اسے اس کے نپلز کو یوں گھورتا ہوا پکڑتا تو وہ مسکرا دیتا
…..میں بھی فخر سے پوچھتا کیا دیکھ رہے ہو بھائی ……
تو وہ کہتا ہے.... کچھ نہیں...... کیا اپنی پیاری گڑیا
رانی کو دیکھنا جرم ہے..... میں ہنستے ہوئے شرماتی ہوں.... دھت! کارتی.......دوسرا
جانے لگتا ہے.....اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ میری دھڑکتی گدی کو دیکھ رہا
ہوگا.....ادا کے ساتھ ہاتھ پیچھے کر کے.... گرد سے بندھی شلوار ہٹا دی اس کی گانڈ
آرام سے….کمر ہلاتی…بٹ ڈانس کرتی…کچن یا بیڈ روم میں داخل ہوجاتی….کئی بار بات
کرتے ہوئے وہ میرا ہاتھ پکڑ لیتی اور انگلیوں کو چھو لیتی…میں بھی اس سے باتیں
کرتے ہوئے ٹی وی دیکھتا رہا۔ گویا میں نہیں جانتا کہ وہ کیا کر رہا ہے......
اب میں اپنے کمرے میں پڑھنے کے بجائے ٹی وی کے سامنے
صوفے پر بیٹھ کر مطالعہ کرنے لگا….میں پیٹ کے بل لیٹ کر کتابیں پڑھتا تھا….میرے
میلے میلے اندر سے جھانکنے لگے….بھائی کرسی پر بیٹھے۔ اپنی قمیض کی گولائی پر ٹی
وی کم اور گولائی زیادہ دیکھتا تھا....
جب میں گول پن نہیں دیکھ پاتا تھا تو میں اپنے پیروں کی
طرف دیکھتا تھا..... میں اپنی ٹانگ کو گھٹنے کے قریب موڑ کر اٹھا لیتا تھا۔
پیٹ.....جس کی وجہ سے شلوار میرے گھٹنوں تک آ گئی....وہ جاتی رہی….وہ دیکھتی
رہی…..میں ٹانگیں ہلاتا رہا اور اسے روشن کرتا رہا…..میرے چوتڑوں سے قمیض ہٹ جائے
گی…. .پچھواڑے کی دراڑ میں پھنسی شلوار اسے دیکھنے لگتی ہے.... وہ خاموش بیٹھا
اپنا لنڈ پھونکتا رہتا ہے....
کئی بار وہ دیوان کے پاس بیٹھا ہوتا تو میری انگلیوں پر
آہستگی سے ہاتھ مارتا….وہ سوچتا کہ مجھے نہیں معلوم….میں بھی خاموشی سے مزہ لیتا
تھا….جس دن میں پیٹ کے بل لیٹ جاتا تھا۔ ایک اسکرٹ..... میرے بھائی کو چاندی ملتی
تھی...... میں ٹی وی کے سامنے صوفے پر لیٹ جاتا تھا.... صوفہ ٹی وی کے سامنے تھوڑا
پیچھے ہوتا تھا... .بھائی اس پر بیٹھ گیا .....ٹی وی کم دیکھ رہا تھا اور میری
اسکرٹ کے اندر زیادہ .....اس نے دیوان کی طرف جھکنے کی کوشش کی .....میرے پھیلے
ہوئے اسکرٹ کے درمیان میری رانیں دیکھنے کی کوشش کرتا ہے ......
مجھے لگتا ہے کہ بھابھی اس دن ساری رات مشت زنی کرتے رہے
ہوں گے..... اب اس کی حالت ایسی ہو گئی تھی کہ وہ میرے قریب آنے اور مجھے چھونے کے
بہانے ڈھونڈتا رہتا تھا..... میں بڑھ گیا۔ یہ…..وہ سر درد کا بہانہ بناتی تھی…..وہ
گھبراہٹ میں میرے پاس آتی تھی اور کہتی تھی کہ مرہم لاؤ…..سر پر بام کم اور میرے
گالوں اور بالوں کو چھونے میں زیادہ دلچسپی تھی۔ میں بھی نپل اٹھا کر لیٹ جاتا....
وہ سر کے پاس بیٹھ کر مرہم لگاتا اور میرے کبوتروں کو دیکھتا....
ایک شام بھائی گھر آیا تو اس کے ہاتھ میں کونز لیے آئس
کریم تھی.... میں نے پوچھا!!! بھائی.... آئس کریم کیوں لائے ہو...... تو بھائی بولے، آپ کہتے
تھے کہ بہت گرمی ہے.... ارے!!! تو کیا آئس کریم کھانے سے گرمی جاتی رہے گی..... ارے نہیں جائے
گی، کم ضرور ہو جائے گی......!!! پہلی بار تم میرے لیے کچھ لائے ہو.... کہاں سے کچھ مانگ رہے
ہو.... میں خود لایا ہوں...... اچھا...
میں نے شرماتے ہوئے اس سے آئس کریم لی اور اس پر بیٹھ
گیا۔ صوفہ.... وہ پاخانے کے سامنے ایک ٹانگ رکھ کر آئس کریم کھانے لگی..... بھائی
سامنے بیٹھ کر مجھے آئس کریم کھاتے ہوئے دیکھنے لگے..... میں نے اس کا گلابی سرا
نکالا۔ میری زبان سے آئسکریم اس نے نکال کر چاٹ لی..... گلابی جوس سے بھرے ہونٹ
کھولے وہ آئس کریم کو ہلکا سا کاٹ کر کھا رہی تھی.... سامنے بھائی بیٹھا تھا....
وہ میری اسکرٹ کے اندر تنگ تھا سفید رانیں نظر آ رہی تھیں.....
وہ وہیں بیٹھا اپنی پینٹ پر ہاتھ رکھے مجھے آئس کریم
کھاتے دیکھ رہا تھا..... میں سوچ رہا تھا کہ بھابھی سوچ رہی ہوں گی کہ کاش میرے
پاس آئس کریم کی بجائے لنڈ ہوتا...... میں am confused کر آئس کریم کو ایسے چوس
رہی تھی جیسے وہ لنڈ چوس رہی ہو.... پھر وہ اپنی زبان پھاڑ کر اپنے گلابی ہونٹوں
پر پھیر رہی تھی..... اوپر نیچے کی طرف
.... کریم چاٹ رہی تھی کہا.... سلام!!! بھائی جان
آئس کریم بہت لذیذ ہوتی ہے..... ایسی آئس کریم ہمارے شہر میں نہیں ملتی......
بھائی کہتا ہے آپ کو پسند آئی.... میں سوچ رہا تھا کہ آپ کو پسند آئی کہیں نہیں ملا....
ارے!!! نہیں بھائی، یہ بہت مضحکہ خیز ہے..... ٹھیک ہے، میں اسے آپ کے لیے روز
لاؤں گا... سلام!!! بھائی آپ نے کھایا یا نہیں...... ارے میں نہیں کھاتا.....
بھائی آپ کیا کھا سکتے ہیں، بہت مزہ آتا ہے.... لو... نا.... لو. مجھے لاؤ میں
ہاتھ سے کھلتا ہوں....
یہ کہہ کر میں بھڑکتا ہوا اس کے پاس گیا..... جھک کر
اپنی گرم گلابی سانس اس کے چہرے پر ڈالی.... آئس کریم اس کے ہونٹوں کے پاس رکھ کر
بولی.... میں جھوٹا ہوں لیکن... ..تو کیا ہوا.....میری پیاری بہن کے جھوٹے کو
زیادہ مزہ آئے گا.....یہ کہہ کر اس نے اوپر سے آئس کریم کو اپنی زبان سے چاٹ
لیا....پھر میری چوت کانپ اٹھی....گیندیں کھڑا ہو گیا.... ہا!!! اتنے پیار سے چاٹا..... اس نے
رانیں نچوڑ کر فخر سے کہا.... سلام!!! اور نہ چاٹو بھائی..... کاٹو اور کھا لو نا....
بھائی نے ہلکے دانت کے ساتھ آئس کریم کا ایک ٹکڑا کاٹ لیا
..... میرے نپل کے گلابی نپل کھڑے ہو گئے ..... بالکل نہ کھاؤ.... تھوڑا
سا.... خالی چاٹ لو.... تو بھائی ہنسنے لگتا ہے.... کہتا ہے اچھا اب تم کھا
لو..... میرا بھی دل بھر جائے گا تمہیں کھاتے دیکھ کر .... ہنستے ہوئے میں نے آئس
کریم کا ایک بڑا ٹکڑا کاٹا...... پھر بھائی کے منہ سے آئس کریم واپس رکھ دی.....
بھائی نے کہا کہ رہنے دو.....
کیا بھئی تم تھوڑا سا اور نہ لو.... چاٹو نہیں... تھوڑا سا
چاٹو….اوپر کی کریم….یہ بہت ہی مضحکہ خیز ہے….اس نے اپنی زبان نکالی اور کریم کو
ہلکے سے چاٹ لیا…یو…بلی سے رس کے دو قطرے ٹپک پڑے… ارے!!! اچھا بھائی.....اور لے
لو.....خالی کریم چاٹ لو.....اوپر سے.....اوئی اییئیئیئی اییئیئ بدمعاش بھائی میرے
لیے بھی کوئی کریم چھوڑ دو...... جاؤ میں اب مت دینا..... تم نے سب کھا لیا..... بھائی ہنسنے
لگے... پھر میں کھانے لگا..... پھر خود سے پوچھتا ہوں......
رابعہ، مجھے تھوڑا سا دو..... نہیں، میں نہیں دیتا، تم
کاٹو.... سلام!!! نہیں، میں خالی چاٹوں گا….میں ہلکے سے چاٹوں گا….نہیں، آپ
کاٹیں گے… سلام!!! نہیں... اسے چاٹ لو..... تھوڑا سا..... میں اسے خالی اوپر سے
چاٹ لوں گا..... میں پھر خوش ہو کر اس کے منہ کے پاس آئس کریم دیتا ہوں.... اسے
چاٹ لو... .. اوپر... واہ!!! مت کاٹو....اچھی طرح چاٹو.....ورنہ میں دوبارہ نہیں دوں گا۔ ہاہاہا اس
طرح چاٹ لو...ہاہا اوپر سے...تھوڑا اور لو.. ہاہاہا!!! ہا....اپنی زبان
سنبھالو....دھماکہ مت کرو...ٹھیک سے نہ چاٹو....اف...تمہیں گندا نہیں لگے
گا...ہائے!!! کاٹا... ہاں!!!....ایسا ہی چلتا تھا...... اس دن سے بھائی روز
آئس کریم لاتے تھے..... ایسی آئس کریم کھانے کے بعد بلی اس طرح میں باتھ روم جانے
کے بعد دو منٹ تک پیشاب کرتا تھا..... کچے بور کا رس ٹپکتا تھا..... پیشاب کی تیز
دھار نکلتی تھی۔
بھائی جان کو پھنسانے کے لیے وہ آہستہ آہستہ اپنی حرکات
میں اضافہ کرتی جا رہی تھی...... انٹرنیٹ پر اکیلی بیٹھ کر اس سے اپنی دلچسپی کی
چیزیں نکالتی تھی...... لڑکوں کو کیسے ٹارچر کر کے پھنسایا جاتا تھا..... میں تڑپ
کے اس کھیل میں مزہ آ رہا تھا.... صبح میں اپنے بھائی سے پہلے نہانے جایا کرتا
تھا.... پہلے میں اپنے کپڑے اسی وقت صاف کرتا تھا.... لیکن اب میں اپنے کپڑے دھوتا
ہوں وہی باتھ روم۔ کھونٹی پر لٹکا کر آتا تھا….اس کی چھوٹی پینٹی اور چولی شلوار
سمیز کے اوپر رکھ دی…..تاکہ بھائی جان اسے آسانی سے دیکھ سکے….پھر میں باہر
آجاتا….پھر جب وہ ایک لینے کے بعد آتا۔ نہا، میں غور سے دیکھوں گا...... ایک دو دن
کچھ نہیں ہوا......
لیکن اس کے بعد میں نے دیکھا کہ جب وہ نہانے کے بعد
تولیہ لپیٹ کر باہر نکلا تو اس کا تولیہ آگے سے ہلکا سا نکلا ہو گا......چہرہ سرخ
ہو جائے گا......وہ شرما جائے گا۔ مجھ سے آنکھ ملانے سے..... میں سمجھ گیا کہ میری
چولی میرے بھائی کی ایسی حالت میں ہے...... لیکن بھائی میری چولی اور چولی کا کیا
کرے...... وہ اپنے آلے پر رگڑتا ہے یہ..... کیوں باتھ روم کے دروازے میں کوئی شگاف
ڈھونڈ کر اندر دکھانے کی ضرورت نہیں..... اس سے مجھے بھی اس کا لنڈ دیکھنے کا موقع
مل جاتا.....
. پھر میں کالج سے جلدی آیا اور باتھ روم کے دروازے
میں ایک چھوٹا سا شگاف پایا..... اگلے دن برہنہ باتھ روم میں داخل ہوا... اپنے
بھائی کو یاد کرتے ہوئے اور مشت زنی کرتے ہوئے میں نے اپنی دونوں انگلیاں اپنے
سوراخ میں ڈال دیں...... جب بلی بہت گیلی ہو گئی اور پسینہ آنے لگا...... میں نے
اپنی سرخ ٹائٹس کی چادر کو اپنی بلی پر رگڑا اور اپنی بلی کا سارا پانی اس پر لگا
دیا.....
پھر نہانے کے بعد وہ اپنے کپڑے کھونٹی پر لٹکا کر باہر
نکلی..... تھوڑی دیر بعد بھائی باتھ روم میں داخل ہوا..... دروازہ بند ہوتے ہی میں
دروازے کی شگاف کے پاس ٹیک لگا کر کھڑا ہو گیا۔ ... بھائی اپنے سارے کپڑے اتار کر
اندر ننگا کھڑا تھا..... چوڑا ہموار سینہ..... مضبوط بازو... سلام!!! اگر اس نے
پکڑا تو وہ میرے نازک جسم کو پیس لے گا.....سخت بٹ.....موٹی رانوں....اوئی ای ای
ای!!! خدا کیا خوبصورت نظارہ تھا…خالی چہرے سے معصوم سی صورت نظر آرہی
تھی…..سارا ضدی آدمی تھا بھائی….
ہیلو!!! رانوں کے درمیان پیٹ کے نچلے حصے پر کالے دھبے...زیادہ
نہیں...ابھی تک....اس کا کالا لنڈ جیسے چینی کے چھوٹے کیلے کے درمیان سیاہ دھبوں
کے درمیان اس کے گلابی سوپڑے...ہاں!!! کیا ہی نظارہ تھا..... مرجاوا... زندگی میں پہلی بار..... uiii.... کتنا
خوبصورت لگ رہا تھا..... کالے لنڈ پر گلابی سوپڑا.... .میں نے تصویروں میں لڑکوں
کے سوئے ہوئے لنڈ کو نہیں دیکھا....جب بھی میں نے صرف کھڑے مرغوں کو
دیکھا.....لیکن بھائی کا سونے کا ہتھیار...ہاے!!! ربا بہت پیاری اور پیاری لگ رہی
تھی۔گلابی سوپڑا چاکلیٹ جیسا لگ رہا تھا۔
بھائی نے ایک بار باتھ روم میں اِدھر اُدھر دیکھا….پھر
اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے آہستہ آہستہ تنوں کی طرف ہاتھ بڑھایا….مجھے اوپر
سے نیچے تک سنسناہٹ محسوس ہوئی….ہائے!!! میری ماں….دیکھیے….. پیارا بیٹا اپنی بیٹی کی پینٹیہوج کے ساتھ
کچھ کرنے ہی والا تھا.....میں پھٹی ہوئی سانسوں کے ساتھ دیکھ رہا تھا….بھائی نے
آہستہ سے میری پینٹیہوج اور چولی اتار دی.....پھر میری لے لی اس کے ہاتھ میں چولی
لے کر اسے دو تین بار چوما.....
سینے پر، بازوؤں پر، رانوں پر، وہ ہر طرف گھوم رہا تھا
جیسے وہ چولی سے اپنے جسم کو رگڑ رہا ہو..... میں سوچ رہا ہو گا کہ میرے نپل اس کے
پورے جسم پر رگڑے جا رہے ہیں۔ اس کا لنڈ آہستہ آہستہ کھڑا ہو رہا تھا.... ہاہاہا!!! مرجاوہ....ف....مکمل
طور پر کھڑا ہو گیا.... ہاہاہا!!! بھائی کا لنڈ ٹھنڈا لگ رہا تھا..... ایک سخت چھڑی کی طرح.....
کھڑا.... لمبا اور موٹا..... میری کلائی کی طرح موٹا.... اچھا میرے ہاتھ میں بھی
نہیں آؤں گا۔ ......
ارے!!! جیسے ہی میں نے سوپڑا دیکھا، وہ آلو کی طرح پھول گیا… میرے منہ
میں پانی آگیا… گلابی سوپڑا چمک رہا تھا… پھولا ہوا… تھوڑا سا سامنے کی طرف اشارہ
کیا… پھر اس نے چولی کو اپنے کھڑے لنڈ پر منتقل کیا اور اسے چاروں طرف لپیٹ لیا۔
مرگا.....کتنا گستاخ تھا میرا بھائی.....پھر اس نے میری ٹائٹس کو اپنے ہاتھوں میں
لے کر اپنے چہرے کے قریب لے لیا۔
پینٹی کی چادر پھیلاتے ہوئے اس کی چوت پر پانی دیکھا جو
ابھی تک خشک نہیں ہوا تھا..... اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل گئی..... کچھ بڑبڑایا
اور پھر اپنے ہونٹوں کو گیلا کرنے کے بعد ناک کے قریب میان کو لے کر خوشبو آنے
لگی۔ .....بھائی اپنی اصلی چھوٹی بہن کی ٹائٹس سونگھ رہا تھا....بہن کی چوت کا
تازہ پانی سونگھ کر اس کا لنڈ تیزی سے اوپر نیچے ہونے لگا...... اپنے ہاتھ سے میری
چولی لپیٹ کر اس نے اس کے کھڑے لنڈ کو سہلانا شروع کر دیا.... مجھے تو اندازہ بھی
نہیں تھا کہ بھائی ایسا بھی کرے گا....
اس نے اپنی زبان نکال کر میری پینٹی کی میان پر رکھ دی
اور چاٹنے لگا.... میری چوت سے رس کی بوند ٹپک پڑی.... ایسا لگا جیسے اس نے اپنی
زبان میری چوت پر رکھ دی ہو..... بلی کا پانی وہ مجھے چاٹنے سے بیزار نہیں
تھا.....وہ میری ٹائٹس کو سونگھتا تھا، کبھی انہیں چاٹتا تھا اور دھیرے دھیرے اپنے
لنڈ کو سہلاتا تھا..... بھائی کی ان حرکتوں نے مجھے پاگل کر دیا تھا.... دل سے میں
چاہتا تھا اندر جا کر میری شلوار اتار دو اور میری چوت اس کے چہرے پر رکھو
وہ لنڈ کی کھال کو اوپر نیچے کھینچ کر ہلا رہا تھا.....
بھائی جان کتے کی طرح میری ٹائٹس کو سونگھ رہا تھا اور چاٹ رہا تھا..... اگر اسے
میری چوت مل گئی تو وہ کیا کرے گا...... چبا کر کھاؤں گا.... شروع کر
دیا بھائی اب پرجوش ہو گیا تھا.... ٹائٹس کو منہ سے نکال
کر ناک پر رکھتے ہوئے سونگھتے ہوئے اپنے لنڈ کو بڑے زور سے ہلا رہا تھا.. منہ سے
پانی نکل کر سامنے کی دیوار پر گرا…..پھر تین چار بار سفید پانی نکلا….لیکن اتنے
زور سے نہیں….زمین پر گرا….میں پہلی بار میں نے ایک حقیقی بہار کا مرغ دیکھا۔
میری چوت سے رس ٹپکنے لگا..... بھائی پسینے میں پوری طرح
بھیگ چکے تھے...... اس کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں....... میری بھی وہی حالت تھی....
بھائی ایسے ہی کھڑے ہانپتے رہے۔ اس وقت.... اس نے میری پینٹی کو کھونٹی پر لٹکا
دیا.... مگ میں پانی لے کر دیوار پر لگے سفید پانی کو صاف کیا.... زمین پر گرنے
والے پانی کو بھی صاف کیا....
اب سمجھ آیا کہ اس نے کیوں ہٹایا میری چولی لنڈ سے.....
وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کے لنڈ کا پانی چولی پر لگے..... اگر وہ لگا بھی دیتا تو
مجھے کوئی اعتراض نہیں..... مجھے بھی کرنا پڑا موٹی کریم کا ٹیسٹ معلوم کریں.....
گرنے کے بعد اس میں کھڑے ہونے کی طاقت نہیں تھی، وہ فرش پر بیٹھ گئی.... میری چوت
پر بھی رس کے دو چار قطرے گر گئے.....
میں تیزی سے وہاں سے ہٹ گیا….کمرے کا دروازہ بند کرتے
ہوئے جلدی سے اپنی شلوار اتاری اور اپنی گیلی پینٹی اتار کر اپنی پھدی کو
دیکھا…..میرے گلابی دوست کا رنگ سرخی مائل ہو گیا تھا….. چوچی ابھی باقی تھی۔ اپنی
چونچ اونچی کر کے کھڑا ہوا.....میں نے جلدی سے اپنی ٹائٹس لپیٹ کر بیڈ کے نیچے
چھپا دی......میں کل ان ٹائٹس کو باتھ روم میں چھوڑ دوں گا....
پھر نرم ٹائٹس پہنوں گا۔ اس کا بیگ سنبھالتے ہوئے....
تھوڑی ہی دیر میں بھائی باہر نکل آیا.... تولیہ ابھی تک سامنے سے تھوڑا سا اُڑ رہا
تھا.... شاید اتنی زور سے مارنے کے بعد بھی بھائی ٹھنڈا نہیں ہوا.... میرے ہونٹوں
پر مسکراہٹ پھیل گئی۔ ..ہائے!!! بھابھی، ابھی آپ کو انڈرویئر اور مٹھی سے اتنی سخت بو آرہی
ہے.... اگر میں آپ کو آپ کی چوت دکھاؤں تو آپ کیا کریں گے..... بھابھی کو لڑنے میں
دیر نہیں لگی۔ اس کا بھائی....
ہفتہ کا دن تھا، شام کو میرا بھائی تھوڑی دیر سے گھر
آیا..... میں نے منہ بنا کر کہا، اتنی دیر کیوں لگ گئی..... وہ قدرے ہچکچاتے ہوئے
بولا... آج دوستوں کے ساتھ چہل قدمی کرنے گیا تھا...... اچھا تم سارا دن گھومتے
رہو...... میں یہاں انتظار میں بیٹھا ہوں..... یہ سوچا بھی نہیں کہ بہن بھی بیٹھی
ہوگی۔ گھر میں اکیلی.... ارے!!! خدا نے آج آئس کریم بھی نہیں لائی..... اب میں ہاتھ سے نکل کر
رونے کا ڈرامہ کرنے لگا..... میں نے آنکھوں میں آنسو لیے منہ پھیر لیا..... بھائی
بہت گھبرا گئے اور۔ اور میرے سامنے آکر اپنا چہرہ اپنی ہتھیلی میں اٹھائے.....
میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اس نے کہا…..ارے….رونا
مت….آج میں تمہیں گھومنے دو….میں تمہیں باہر آئسکریم بھی کھلاؤں گا….ہاہا اس دیر
رات میں تم مجھے سیر کے لیے لے جاؤ گے؟ ..... آج تک آپ کو کبھی نہیں لیا...... بس
ایک آئس کریم لائی...... ہائے..... اب یہاں رات کی زندگی شروع ہوتی ہے..... چلو آج
ملتے ہیں .....اپنے کپڑے بدلو.....میرے سامنے منہ مت لٹکاؤ......میری پیاری
بہن.....چلو آج کھانا بھی باہر....سمندر کے کنارے کھائیں .....تھوڑی ہچکچاہٹ کے
بعد میں تیار ہو گیا....
تنگ سیاہ رنگ کی ہاف بازو والی ٹی شرٹ اور ٹائیٹ جینز جو
میں نے شبنم کے ساتھ جانے کے بعد خریدی تھی، اپنی موٹی رانوں کو کس کر تیار ہو
گیا..... مجھے بھی تھوڑا ڈر لگ رہا تھا.... پھر میں نے سوچا کہ یہ ہے میرا یہ ایک
کھلونا ہے جال میں پھنسا ہوا ہے...... نہیں مانوں گا...... بھائی نے بھی لباس بدل
دیا ہے..... چہرے پر بالوں کا تالا پھیلا کر ہونٹوں پر گلابی لپ اسٹک لگائی
لی...... بھائی نے دیکھا تو دیکھتے ہی رہ گئے..... اسے سوچوں سے نکالنے کے لیے میں
نے کہا.... بھائی آپ چلنا نہیں چاہتے؟
بھائی شرما کر اپنی جینز ایڈجسٹ کر رہے تھے اور
بولے..... تم نے یہ جینز کب خریدی ہیں..... میں خاموش رہا..... اتنی دیر میں بھائی
قریب آ گیا اور اوپر سے نیچے تک میری طرف دیکھ رہا تھا۔ تھا..... اس نے پھر
پوچھا....... میں نے اپنے سرخ ہونٹوں کو رس سے بھگو دیا اور تھوڑا سا آنسو بہانے
کے لیے اس کے پاس گیا... توڑنے کے لیے.... شبنم کے ساتھ خریدا.... ہر کوئی پہنتا
ہے.... میرا دل بھی... سلام!!! بھائی پلیز ہمیشہ کے لیے نہیں پہنوں گا…..
اس کا کندھا پکڑ کر اس پر سر رکھ کر بولا…..مجھے پہلے سے
معلوم تھا کہ وہ انکار نہیں کر سکے گا…..میرا چہرہ بنا اور رونے لگا وہ وہاں ہونے
کی وجہ سے مزید پگھل گیا۔ ....میری ٹھوڑی پکڑ کر میرا چہرہ اوپر کیا.....میری
آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا.....ارے پگلی تو اس میں اداس ہونے کا کیا فائدہ....
ہائے!!! نہیں بھائی امّی کہاں ہیں... کون بتائے گا امی کو...
ارے بھائی تم سچ نہیں بتاؤ گے......میں کیوں بتاؤں
گا....اس میں کیا حرج ہے....سب اسے پہنتے ہیں....کالج میں......میں خود تھا تمہیں
تحفہ دینے کا سوچ رہا ہوں.... میں نے اپنے بھائی کو گلے لگایا.... اور اپنے سرخ
ہونٹوں سے اس کے گال کو چوما.... ہائے!!! میرے پیارے بھائی، آپ کتنے اچھے ہیں..... سچے بھائی، آپ سے
اچھا کوئی بھائی نہیں ہوگا..... اپنی ٹی شرٹ میں، میں نے اپنے بھائی کے سینے میں
نوکیلے نپل دبائے.....
میں آج چولی بھی نہیں پہنی، پہنی تھی.... بھائی، میں
اپنی اس اچانک محبت کی وجہ سے تھوڑا ہچکچا رہا تھا.... لیکن پھر خود کو قابو میں
رکھتے ہوئے کمر پر ہاتھ رکھ کر اسے سہلاتے ہوئے بولا۔ ....جب تم پہننا چاہتی
ہو.....یہاں کون روکے گا....میں بھی اپنی آزادی کا مزہ لے رہا ہوں....تم بھی مزہ
کرو....پھر ایک ہاتھ سے میری ٹھوڑی پکڑ کر چہرہ اوپر کیا اور اندر دیکھتے ہوئے
کہا۔ میری گہری آنکھیں جھیل جیسی ہیں...... ویسے ایک بات کہوں..... وہ بہت پیاری
لگ رہی ہے.... فلموں کی ہیروئن جیسی....
میں نے لعنت بھیجی! میں نے نظریں جھکائیں….. بھائی کا
ایک ہاتھ ابھی تک میری کمر میں تھا….. میری سانسیں تیز ہوگئیں….. تیز سانس لینے کے
ساتھ میرے نپل بھی اوپر نیچے ہورہے تھے….. ہم اتنے قریب تھے کہ مجھے احساس ہونے
لگا۔ میرے گلابی گالوں پر بھائی کی گرم سانس.....بھائی کی اگلی حرکت کا
انتظار.....بھائی نے ہلکے سے میرے گال کو چوما.. ہیلو!!! اللہ ..... اس نے مچھلی کی طرح
حرکت کرتے ہوئے اپنے بھائی کے بازوؤں سے خود کو چھڑایا ..... اور اپنے دونوں
ہاتھوں سے چہرہ ڈھانپ کر کھڑی ہو گئی
.....
میرے کان سرخ ہو گئے تھے ..... بھائی نے سوچا اس نے کچھ
غلط کیا….میرا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیا اور کہا….ایسا…معذرت…کہ میں…اس نے میری
ہتھیلیاں میرے چہرے سے ہٹانے کی کوشش کی…تھوڑا سا ڈرامہ کرتے ہوئے میں نے چہرے سے
ہتھیلیاں ہٹا دیں۔ ….اور گردن نیچے کرکے کھڑا ہوگیا….چہرہ بالکل سرخ…آنکھیں جھکی….
بھائی نے دیکھا کہ میں رو نہیں رہا تو اس نے ہمت کی اور
میری ٹھوڑی کو پکڑ کر میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا.... سوری...رابعہ....آپ بہت
پیاری لگ رہی تھیں...میں نے اس کا ہاتھ ہٹا کر کہا...دھٹ!... .اپنے بارے میں
بدتمیزی کرنا بند کرو.....میں جانے کا بہانہ کرنے لگی تو بھائی نے میرا ہاتھ پکڑ
لیا....ارے روک تو سہی....ہاتھ چھڑانے کی کوشش میں تھوڑا شرمانے کا بہانہ کرتے
ہوئے اس کے بارے میں، اس نے کہا.... سلام!!! مت چھوڑو تم بہت برے ہو.....ارے
کیا رابعہ پلیز غصہ نہ کرو....وہ اتنی پیاری لگ رہی تھی اسی لیے.....دھت!....ہاتھ
چھوڑو...اوئی اللہ کتنی زور سے کلائی پکڑی گئی.....چھوڑو نہیں بھائی.....کیا تم
چلنا نہیں چاہتے؟
ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہانا چلا نا… چلو….. ہاتھ
چھوڑتے ہوئے بھائی بولا… پھر ہم دونوں باہر نکل آئے….. میں جان بوجھ کر دونوں
ٹانگیں ایک طرف رکھ کر بائیک پر بیٹھ گیا۔ اپنی طرف سے کوئی موقع نہیں دینا
چاہتا..... بھائی نے بائیک سٹارٹ کرتے ہوئے پوچھا.... ٹھیک سے بیٹھا تھا نا.....
ہاہاہا... تم سوچ رہے ہوں گے کاش وہ ساتھ بیٹھتی۔ دونوں ٹانگیں دونوں طرف.....پھر
ہم سمندر کے کنارے پہنچ گئے....کچھ دیر اسی طرح ٹھنڈی ہوا کا مزہ لیتے رہے....ایک
چھوٹے سے ریستوراں میں وہی کھایا....پھر بھائی نے برف خریدی۔ - کریم اور مجھے دی.....
میں نے اسے لیا اور کھانے لگا..... بھائی ایک دم تک میری
طرف دیکھ رہے تھے.... اجنبی بن کر میں نے کہا.... یہ کیا ہے..... بھائی نے مسکراتے
ہوئے کہا.... کچھ نہیں... اس کے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگی..... میں نے مسکراتے
ہوئے کہا... آئس کریم کھاؤ گے..... اس نے مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھا.... میں نے آنکھیں
ناچ کر زبان دکھائی... بھائی کی ہمت بڑھ گئی..... میرا ہاتھ پکڑ کر تھوڑی سی
آئسکریم چاٹ لی... کیوں نہیں لی آپ کو جھوٹ کھانے کی عادت ہو گئی ہے..... میں نے
بہانہ کیا۔ شرمانے کے لیے...... گندی ہو جائے..... پھر پیار سے آئس کریم اس کے منہ
سے ڈال دی.....
. یوں ہم کھانا کھاتے ہوئے چلنے لگے..... پھر بھائی
نے گھر جانے کا پوچھا..... سلام!!! بھائی، تھوڑا اور گھومتے ہیں..... نہیں، ابھی رہنے دو..... رات
کافی ہے..... کسی اور دن..... وعدہ بھائی..... ہاں وعدہ۔ .. ..ٹھیک ہے بھائی پھر
کل...... ٹھیک ہے کل..... بائیک کو بیلنس کرنے کے بعد بھائی بیٹھ گئے اور کہا....
دونوں ٹانگوں سے مت بیٹھو..... میں نے کہا.. ..نہیں میں نہیں بیٹھتا....بائیک کا
بیلنس ٹھیک ہے.....میں نے دل میں کہا چلو کمینے تمہیں اپنے لنڈ کا بیلنس ٹھیک کرنا
ہے تم اتنی تکلیف کیوں کر رہے ہو؟ بہت، میں تمہیں ننگا کر دوں گا، لیکن تھوڑی دیر
انتظار کرنے کے بعد....
میں نے کہا کیا بھائی آپ بھی ..... اگر کوئی دیکھے گا تو
بلا وجہ شک کرے گا ..... شک کس بات کا ہے ..... آپ نہیں جانتے شبنم بتا رہی تھی کہ
وہ اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ یوں بیٹھتا ہے….تم میرے بوائے فرینڈ ہو…تم اور تمہارے
دوست…ایسا کوئی بھی بیٹھ سکتا ہے…پھر ہمیں یہاں کون پہچانتا ہے…..ایسا نہ ہونے
دو……مجھے لگتا ہے شرمندہ.....ٹھیک ہے آپ کی مرضی کے مطابق کہہ کر اس نے بائیک
اسٹارٹ کی.....راستے میں اس نے دو تین بار بریک لگائی لیکن کچھ نہیں ہوا.......
اچھا ہم واپس گھر آگئے ۔ اگلے دن چھٹی تھی..... تھوڑی دیر
سے اٹھی.... دیکھا بھائی ابھی سو رہے ہیں..... میں نے جلدی جلدی صفائی کی اور غسل
خانے میں جا کر نہانے لگا..... تب میں نے محسوس کیا کہ شائد باتھ روم کے دروازے کے
پاس کوئی کھڑا ہے....دروازے کے نیچے سایہ بن رہا ہے.... یہ میرے بھائی کے علاوہ
اور کون ہو سکتا ہے... میں نے سوچا اسے کچھ دکھاؤں، بیچارے انسان کو بہت تکلیف
ہوتی ہے.....
قمیض کے بٹن کھولے، برا اتار کر کھونٹی پر لٹکا کر اپنے
کبوتروں کی ایک جھلک دکھا کر دروازے کی طرف مڑا اور دوبارہ دروازے کی طرف مڑا.....
میں نے شلوار نہیں کھولی..... میں نے اس بلی کو جانتا تھا وہ دیکھنے کے لیے تڑپ
رہا ہو گا...... جس شگاف کو وہ دیکھنا چاہ رہا تھا اس کے بالکل اوپر ایک کھونٹی
تھی.... میں نے تولیہ لے کر لٹکا دیا...... بھائی کا لنڈ ضرور رہا ہو گا۔ جل
گیا..... لیکن شاید ہی کوئی مجھے کتیا مار سکتا تھا...... سوائے امّی کے..... وہ
دروازے کے باہر اپنے دہکتے ہوئے لنڈ اور لنڈ کے ساتھ چپ چاپ کیا کرتی- چپ چاپ وہاں
سے چلی گئیں۔ .
دن میں کھانا کھایا.....پھر سونے کے کمرے میں جا کر سو
گیا.....مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ اب کیسے آگے بڑھوں.....بھائی ہمت نہیں دکھا
رہے تھے.....میں دیکھتا رہتا تھا چپکے سے مگر ڈر گیا..... آنکھ کھول کر دیکھا...
اندھیرا تھا..... بھائی چائے بنا رہے تھے... ہم نے چائے پی... پھر بھائی بیڈ روم
میں گیا اور تیار ہونے لگا.... کہاں جا رہے ہو بھائی….میں بازار سے آرہا ہوں….میں
نے جوش سے پوچھا….
آج آپ مجھے کہاں سیر کے لیے لے جائیں گے... بھائی ایک
لمحے کے لیے رکا پھر مسکرانے لگا...... مت ہنسو کل تم نے وعدہ کیا تھا..... ہاہاہا
تو کہاں انکار کر رہا ہوں... وہ کہتا ہے چلا گیا… بھائی فوراً آ گیا….. آتے ہی
بولا….باہر کھانا کھائیں گے….تیار ہوجاؤ…..اور پھر تیار ہونے لگا….میں نے آج بڑی
خوبصورتی سے شلوار نکالی.....سرخ رنگ سمیر بلیک کلر کی شلوار.... اس پر شاندار
کڑھائی.... بھائی فوراً تیار ہو گئے.... میں بیڈ روم میں تھا..... میں نے سمیر
پہنا.... بھائی نے بلایا.... کیا ہوا، میں تیار نہیں تھی... میں خالی قمیض میں
تھی.... شلوار پہنی ہوئی تھی..... ایک ٹانگ میں ہلکی سی شلوار ڈالی اور باہر نکل
آئی... اس نے فخر سے کہا..... میں میں آ رہا ہوں...
بھائی آپ بھی شور مچانے لگیں... بغیر شلوار کے... قمیض
کے پہلو سے میلی چمکتی ٹانگیں نظر آ رہی تھیں.... میرا مقصد پورا ہو گیا.... بھائی
دیوان پر بیٹھے انتظار کرنے لگے... ...میں نے آرام سے شلوار پہنی پھر....سبز رنگ
کی نیل پالش لی....باہر آ کر صوفے پر بیٹھ گیا.....لگانے لگا....بھائی دیکھنے
لگے....اچھا یہ تھا۔ .. گلابی..... وہ کیوں بدل رہی ہے....
سبز نیل پالش آج کل کا فیشن ہے بھائی..... آپ بھی......
اچھا.... مجھے کیا معلوم... ...کل تم کیسے کہہ رہے تھے میں اچھی لگ رہی ہوں.....
جب تمہیں کچھ پتا نہیں..... بھائی میرے اس سوال پر شرما گیا میں ہوں.... وہ مجھے
غور سے دیکھ رہا تھا. .کیا دیکھ رہے ہو بھائی …..آپ کے پاؤں بہت خوبصورت ہیں
…..سفید چھوٹے…..بالکل نرم…..لعنت! تم بھی.... ارے لڑکیوں کے پاؤں ایسے ہوتے ہیں........ آج مال
جائے گا... بہت سا سامان ہے... سب کچھ ہے... پھر ہم دونوں باہر نکلتے ہیں چلا گیا.....
موٹر سائیکل پارک کی اور کافی دیر تک ادھر ادھر گھومتی
رہی۔آئس کریم کے لیے رکی....اچانک ایک جانا پہچانا چہرہ نمودار ہوا....میں نے غور
سے دیکھا تو وہ فرزانہ تھی....میں ایسی نہیں بولتی۔ یہ لیکن....وہ میرے سامنے
تھی.. ارے!!! فرو….وہ بھی رک گئی….ہنستے ہوئے اس نے مجھے گلے لگا لیا….وہ
جینز اور ٹی شرٹ میں تھی….دعا السلام ہوئی…
وہ کہنے لگی کہ اسے کچھ شاپنگ کرنی ہے.... پھر دیکھا اس
کا بھائی دو آئس کریمیں لے کر آیا ہے.... فرزانہ نے جلدی سے کہا.... میں ٹھیک جا
رہی ہوں اور بھائی کے ساتھ چلی گئی۔ وہ اپنے بھائی سے ملنا نہیں چاہتی تھی.... اسی
لیے بھائی جان آئس کریم لے کر آئے.... وہ کون تھی.... وہ کالج کی دوست ہے.... نام
کیا ہے.... تمہیں کیوں؟ ..میں نے شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ پوچھا..... غصے کے انداز
میں کہا... ارری ایسے ہی پوچھ رہی تھی..... تم ہو... ارری تم ناراض کیوں ہو رہی
ہو.... فرزانہ ہاں بھائی کے ساتھ شاپنگ کرنے آیا تھا.... بھائی نے چونک کر کہا...
بھائی کے ساتھ....ہا.....میں اور آپ کی طرح....بھائی نے
حیرت سے کہا....وہ لڑکا اس کا بھائی تھا.....ہا بھائی وہ اس کے بھائی کے بارے میں
ہے....بھائی اس نے گردن ہلائی اور بولی…..آپ نے اس کا ہاتھ دیکھا…میں نے کہا….نہیں
میں نے توجہ نہیں دی….کیوں کیا ہوا….تمہیں پتہ ہے وہ کہاں سے آرہی تھی….نہیں…کہاں
سے….وہ ڈسکو سے آرہی تھی۔ ….اب میں بہت حیران ہوا….ڈسکو کے بارے میں مجھے یہ بھی
معلوم تھا کہ وہاں کیا ہوتا ہے….میں نے پوچھا....لیکن آپ کو کیسے پتا....اسی لیے
پوچھ رہا ہوں کہ کیا آپ نے اس کا ہاتھ دیکھا ہے...نہیں نہیں۔ ... اس کے ہاتھ پر
مہر تھی.... ڈسکو میں داخل ہونے سے پہلے... گیٹ پر.... انہوں نے ایک مہر لگائی....
میں نے کہا.... شاید وہ چلی گئی ہو گی۔ لیکن اس میں حیرت ہے... بھائی نے پیار سے
میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا...
تم جانتے ہو وہاں کیا ہوتا ہے... آئس کریم لیتے ہوئے
بولا.... ہاں لوگ ڈانس کرتے ہیں..... مزے کرتے ہیں... بھائی نے مسکراتے ہوئے
کہا.... میری بہن کے ساتھ ڈانس، تمہارا دوست بھائی تم کیا چلے گئے؟ کرنے کے
لیے..... میں شرما رہا تھا..... دھت! بھائی کے ساتھ ڈانس کروں گا..... میں سب سمجھ چکا تھا لیکن جھوٹا
ہونے کا ڈرامہ کر رہا تھا... سلام!!! سالی یہ فرزانہ کے تو میرے ہی میرے ہیں… ڈسکو میں بھائی..ہے!!! وہ بہت
خوش قسمت ہے….پھر اس نے کہا….ارے ہاں، میں نے اس کے بارے میں سوچا بھی نہیں
تھا….بھائی مسکرانے لگے…میں تھوڑا سا ہڑبڑا گیا….پھر میں نے سوال کیا…بھائی، کیا
آپ کبھی اس کے پاس گئے ہیں؟ ڈسکو....کوئی یار....کبھی موقع نہیں ملا....کیوں
بھائی.....ارے یار میری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے....جو اکیلے لڑکے کو انٹری دے
.ایسا کیوں بھائی.....وہاں کوئی لڑکا لڑکی کے بغیر نہیں چل سکتا.....سمجھ
گیا.....اس طرح....
ہاں فرزانہ کا بھائی اکیلا نہیں جا سکتا.... وہ تمہارے
دوست کو لے گیا.... دونوں مزے کے بعد آئے.... دھت! بھائی...وہ ایسے ہی ٹہلنے گئی ہو
گی....چلو ہم پر چھوڑ دیں....ہم دونوں خاموش ہو گئے...کچھ دیر چلنے کے
بعد.....بھائی نے اچانک رک کر کہا.. کیا یہ کام کرے گا... میں نے حیرت سے ناچتی
آنکھوں سے پوچھا..... کہا.... وہی جگہ جہاں تمہارا دوست.... ڈسکو میں... لعنت ہو! بھائی....کیوں
کیا ہوا....ہم بھی...ہائے!!! نہیں مجھے شرم آتی ہے .....شرم کی کیا بات ہے …..میرا دل دھڑک
رہا تھا ….میں ایک اچھی جگہ پر پھڑپھڑا رہا تھا ….کم از کم مجھے کچھ سمجھ تو آئی
…..لیکن ڈرامہ ضروری تھا … ..
چلو رابعہ پلیز….خالی ہاتھ آئے گی….میں نے تھوڑا شرمانے
کا بہانہ کیا….پھر وہ بولی…لیکن شلوار قمیض میں…تو کیا ہوا… ایسے ہی گھومے گا….میں
تم سے کہہ رہی ہوں کہ تھوڑا ڈانس کرو۔ ….میں نے دھیرے سے ہنستے ہوئے اپنے گال گلابی
کرتے ہوئے کہا….تم کل سے میرے پیچھے ہو….کل سے….ہا اور کیا…کل ہم موٹر سائیکل پر
گرل فرینڈز کی طرح بیٹھے تھے....اور آج…. چلو....بھائی سمجھ گئے کہ میں تیار
ہوں.....ہم مال کے دوسری طرف ہو گئے وہ ڈسکو میں چلے گئے....بھائی نے
سمجھایا....اسے بھائی جان مت کہو...ارے!!! تم بہت ہوشیار ہو بھائی جان… میں نے
بھیا جان کی کمر ہلکے سے مروڑی.. بھائی نے میرا ہاتھ پکڑ کر ہلکے سے دبایا.....
میں بھی خوشی سے اچھل رہا تھا..... میں نے شرمو حیا اور
ناز نکھڑے کو امّی کو کچھ دیر کے لیے چودنے کے لیے بھیجا..... پیسے دیے... مہر
لگائی اور ڈسکو کے اندر چلا گیا.. ماحول....کسی چھوٹے سے شہر میں کوئی سوچ بھی
نہیں سکتا.... بلند موسیقی.... ہلکی ہلکی روشنیاں.... ہر طرف شور اور تفریح کا
ماحول.... ڈانس فلور لیکن لڑکے اور لڑکیاں.... ایک دوسرے کی کمر پر ہاتھ رکھ
کر.... لوگ پکڑے ہوئے بار کاؤنٹر پر شیشے.... میز پر دوست ہنستے اور مذاق کرتے
ہیں.... افففف.... ایسا لگتا تھا کہ یہ جنت ہے.... کوئی غم نہیں ہے.... کشادگی کا
ماحول... .سب مستی میں ڈوبے ہوئے ہیں....
میں اور میرا بھائی خاموشی سے ایک میز پر جا کر بیٹھ
گئے... ہم نے ہلکے سے مسکراتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف دیکھا.... میں نے تھوڑا شرما
جانے کا بہانہ کیا... بھائی نے کہا... کیا مزے کا ماحول ہے.... کیسا ہے آپ کا...
ارے !!! بھائی مجھے شرم آ رہی ہے.... پھر جان بوجھ کر کہا... سلام!!! بھائی
کتنے بے شرم ہیں سب.... کیا مطلب.. ہاہاہا!!! دیکھو کس طرح سب ایک دوسرے کے
گلے میں بازو ڈالتے ہیں... ہاہاہا!!! مجھے شرم آ رہی ہے.... ارے تم بھی... یہ بڑا شہر ہے... پھر ہر
کسی کے بوائے فرینڈ گرل فرینڈ ہوتے ہیں.... یا میاں بی بی.... یا ہماری طرح... ...
سب، یوں ہی مزہ آتا ہے.... ہماری طرح..... اور کیا....
ان میں سے بہت سے بھائی بہن ہوں گے..... مزے کر رہے ہوں
گے.... دھت! یہ کہہ کر میں لال ہو گیا.... بھائی نے ویٹر کو بلایا اور کچھ
ڈرنکس... اور کچھ کھانے کے لیے کہا.... پتا نہیں بھائی کیا پی رہے تھے.... میں
اورنج جوس لے رہا تھا..... تھوڑی دیر بعد اس نے اسے ڈال دیا۔ میرے ہاتھ پر ہاتھ
رکھ کر بولی....رابعہ ایک بات کہوں....کیا بھائی....لوگ ناچتے ہوئے اتنے اچھے لگ
رہے ہیں...ہے نا..ہا بھائی...نہیں آپ سیدھی بات کرتے ہیں.....رقص کی خواہش جاگ رہی
ہے.....دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے....آپ کا ناچنے کو دل نہیں چاہتا..ہائے!!! دھت!....سچ
بتاؤ نا رابعہ...ہائے!!! نہیں... مجھے نہیں معلوم.... ارے بتاؤ... ارے!!! مت
چھوڑو.... کیا تمہارا دل کرتا ہے...
بھائی ایک لمحے کے لیے خاموش رہے پھر بولے... سلام!!! مجھے رقص
کرنا بہت پسند ہے... ہیل!!! تو جاؤ یہ کرو... میں کسی کو نہیں بتاؤں گا... سلام!!! لیکن
اکیلے.... آپ اکیلے ناچنا کیوں چھوڑ رہے ہیں.... ارے نہیں، اس سے کوئی فرق نہیں
پڑتا... میں اکیلے ناچتے ہوئے گدھے کی طرح نہیں لگوں گا.... سب کیا سوچیں گے....
تم ویسے بھی گدھے ہو... چھوٹئے اکال سے بھی اور لنڈ سے بھی.... سیدھا بول نا تیرے
ساتھ کرنا ہے.... میں نے کہا.... اب کہاں ملے گا ساتھی کے ساتھ ناچنے کے لئے....
چھوڑ دو پھر کبھی... پھر کبھی کبھی مل جائے گی….یہ رابعہ پلیز ناراض نہ ہوں…تو چل
نا…تیرا بھی دل تو کرتا ہوگا…پلیز…
چلو رابعہ پلیز….خالی ہاتھ آئے گی….میں نے تھوڑا شرمانے
کا بہانہ کیا….پھر وہ بولی…لیکن شلوار قمیض میں…تو کیا ہوا… ایسے ہی گھومے گا….میں
تم سے کہہ رہی ہوں کہ تھوڑا ڈانس کرو۔ ….میں نے دھیرے سے ہنستے ہوئے اپنے گال
گلابی کرتے ہوئے کہا….تم کل سے میرے پیچھے ہو….کل سے….ہا اور کیا…کل ہم موٹر
سائیکل پر گرل فرینڈز کی طرح بیٹھے تھے....اور آج…. چلو....بھائی سمجھ گئے کہ میں
تیار ہوں.....ہم مال کے دوسری طرف ہو گئے وہ ڈسکو میں چلے گئے....بھائی نے
سمجھایا....اسے بھائی جان مت کہو...ارے!!! تم بہت ہوشیار ہو بھائی جان… میں نے
بھیا جان کی کمر ہلکے سے مروڑی.. بھائی نے میرا ہاتھ پکڑ کر ہلکے سے دبایا.....
میں بھی خوشی سے اچھل رہا تھا..... میں نے شرمو حیا اور
ناز نکھڑے کو امّی کو کچھ دیر کے لیے چودنے کے لیے بھیجا..... پیسے دیے... مہر
لگائی اور ڈسکو کے اندر چلا گیا.. ماحول....کسی چھوٹے سے شہر میں کوئی سوچ بھی
نہیں سکتا.... بلند موسیقی.... ہلکی ہلکی روشنیاں.... ہر طرف شور اور تفریح کا
ماحول.... ڈانس فلور لیکن لڑکے اور لڑکیاں.... ایک دوسرے کی کمر پر ہاتھ رکھ
کر.... لوگ پکڑے ہوئے بار کاؤنٹر پر شیشے.... میز پر دوست ہنستے اور مذاق کرتے
ہیں.... افففف.... ایسا لگتا تھا کہ یہ جنت ہے.... کوئی غم نہیں ہے.... کشادگی کا
ماحول... .سب مستی میں ڈوبے ہوئے ہیں....
میں اور میرا بھائی خاموشی سے ایک میز پر جا کر بیٹھ
گئے... ہم نے ہلکے سے مسکراتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف دیکھا.... میں نے تھوڑا شرما
جانے کا بہانہ کیا... بھائی نے کہا... کیا مزے کا ماحول ہے.... کیسا ہے آپ کا...
ارے !!! بھائی مجھے شرم آ رہی ہے.... پھر جان بوجھ کر کہا... سلام!!! بھائی
کتنے بے شرم ہیں سب.... کیا مطلب.. ہاہاہا!!! دیکھو کس طرح سب ایک دوسرے کے
گلے میں بازو ڈالتے ہیں... ہاہاہا!!! مجھے شرم آ رہی ہے.... ارے تم بھی... یہ بڑا شہر ہے... پھر ہر
کسی کے بوائے فرینڈ گرل فرینڈ ہوتے ہیں.... یا میاں بی بی.... یا ہماری طرح... ...
سب، یوں ہی مزہ آتا ہے.... ہماری طرح..... اور کیا....
ان میں سے بہت سے بھائی بہن ہوں گے..... مزے کر رہے ہوں
گے.... دھت! یہ کہہ کر میں لال ہو گیا.... بھائی نے ویٹر کو بلایا اور کچھ
ڈرنکس... اور کچھ کھانے کے لیے کہا.... پتا نہیں بھائی کیا پی رہے تھے.... میں
اورنج جوس لے رہا تھا..... تھوڑی دیر بعد اس نے اسے ڈال دیا۔ میرے ہاتھ پر ہاتھ
رکھ کر بولی....رابعہ ایک بات کہوں....کیا بھائی....لوگ ناچتے ہوئے اتنے اچھے لگ
رہے ہیں...ہے نا..ہا بھائی...نہیں آپ سیدھی بات کرتے ہیں.....رقص کی خواہش جاگ رہی
ہے.....دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے....آپ کا ناچنے کو دل نہیں چاہتا..ہائے!!! دھت!....سچ
بتاؤ نا رابعہ...ہائے!!! نہیں... مجھے نہیں معلوم.... ارے بتاؤ... ارے!!! مت
چھوڑو.... کیا تمہارا دل کرتا ہے...
بھائی ایک لمحے کے لیے خاموش رہے پھر بولے... سلام!!! مجھے رقص
کرنا بہت پسند ہے... ہیل!!! تو جاؤ یہ کرو... میں کسی کو نہیں بتاؤں گا... سلام!!! لیکن
اکیلے.... آپ اکیلے ناچنا کیوں چھوڑ رہے ہیں.... ارے نہیں، اس سے کوئی فرق نہیں
پڑتا... میں اکیلے ناچتے ہوئے گدھے کی طرح نہیں لگوں گا.... سب کیا سوچیں گے....
تم ویسے بھی گدھے ہو... چھوٹئے اکال سے بھی اور لنڈ سے بھی.... سیدھا بول نا تیرے
ساتھ کرنا ہے.... میں نے کہا.... اب کہاں ملے گا ساتھی کے ساتھ ناچنے کے لئے....
چھوڑ دو پھر کبھی... پھر کبھی کبھی مل جائے گی….یہ رابعہ پلیز ناراض نہ ہوں…تو چل
نا…تیرا بھی دل تو کرتا ہوگا…پلیز…
ارے!!!.... بھائی آپ بھی.. ارے!!!.... آپ کیسی باتیں
کرتے ہیں.... میں آپ کی بہن ہوں..... میں نے غصے کا بہانہ کیا... ہائے !!! رابعہ تو
بھی نا… میں کب کہہ رہی ہوں کہ تم میری بہن نہیں ہو….. میں بس ایک چھوٹی سی
درخواست کر رہا ہوں….. اگر تم مانو….. بھائی کا منہ گرا دیا….. نہیں بھائی…. اچھا
لگے گا…. بھائی بہن لاٹھیاں لے کر ناچیں گے….میں نے زور زور سے کہا… اوہ ہو میں کب
کہہ رہا ہوں کہ ہم چپکے ہوئے ہیں…. الگ کھڑے ہیں….ایسا کیسے ہوگا… سب ایک دوسرے کے
گرد بازو رکھ کر….آپ اسے مجھ پر چھوڑ دیں… .
پتا نہیں آپ کیسے کہہ رہے ہیں، میں سمجھ نہیں پا رہا کہ
ہم بھائی بہن ہیں... سلام!!! پھر بھی.... آج کے لیے میری گرل فرینڈ بنو.... دھت!....
بدمعاش... ہائے!!! گرل فرینڈ... آج کے لیے خالی.... بے شرم بھائی... ارے!!! بالکل بھی
شرمندہ نہ ہوں... سلام!!! پلیز رابعہ....تھوڑا کر لیں گے...تھوڑا سا....حیا!!! اللہ....اف....میں
نے اپنی ہتھیلی سے چہرہ ڈھانپ لیا....کچھ دیر سوچنے کا بہانہ کیا....بھائی پلیز
پلیز کیا جا رہا تھا....پھر ہتھیلی ہٹائی اور مسکرانے کا ڈرامہ کرتے ہوئے جھوٹے
دانت پیستے ہوئے اس نے بھائی کے کندھے پر ٹھونس دیا... بدمعاش.... چلو آج امّی سے
شکایت کرتے ہیں.... یہ کہہ کر وہ دھیرے سے اٹھی... بھائی کے لیے اشارہ ہی کافی تھا....
ہم دونوں ڈانس فلور پر.... میں نے آہستہ سے کہا... ہائے!!! دیکھو
مجھے کتنا برا لگ رہا ہے....میں اس شلوار ساڑھی میں ہوں.....بھائی نے میرا ہاتھ
اپنے سامنے رکھتے ہوئے میرا ایک ہاتھ پکڑ کر کندھے پر رکھتے ہوئے کہا....تمہیں
معلوم ہے تم یہاں تمام لڑکیوں کے ساتھ ہو خوبصورت لگ رہی ہو... دھت! دوسرے ہاتھ
سے اس کے پیٹ کو ہلکا سا ٹکایا....بھائی نے اپنا ایک ہاتھ میری کمر پر رکھا....کیا
تم نہیں دیکھ رہے کہ تمہارے اردگرد موجود ہر شخص تمہیں کس طرح دیکھ رہا ہے....وہ
اس لیے دیکھ رہے ہیں کیونکہ ضروری ہے اس لیے کہ میں سلوار سمیز میں ہوں….دوبارہ
نہیں…دیکھو وہ لڑکی اپنے بوائے فرینڈ کا منہ کیسے پھیر رہی ہے….کمینے….
میں نے بھائی سے اپنا دماغ دوسری طرف پھیرنے کو
کہا…..اسے مت چھوڑو….تو پھر ادھر ادھر کیوں دیکھ رہے ہو….میری طرف دیکھو…..بھائی
کے چہرے پر مسکراہٹ آگئی…..اور دیکھنے لگے۔ میری آنکھوں میں.....میں نے شرم سے
نظریں جھکائیں....بھائی نے بڑبڑاتے ہوئے کہا.....کاش تم واقعی میری گرل فرینڈ
ہوتی....لعنت!....گندی باتیں....اسے مارو ہلکی سی سینے پر.... تب ہی موسیقی بدل
گئی.... نرم موسیقی..... کوئی محبت کا گانا.... روشنی اور کام ہو گئی تقریباً
اندھیرا.... ہم آہستہ ناچ رہے تھے.... بھائی کا ہاتھ دھیرے دھیرے میری کمر کو سہلا
رہا تھا….موسیقی اور اندھیرے نے اپنا اثر دکھایا….ہم آہستہ آہستہ ایک دوسرے کے
قریب آرہے تھے۔
مجھے پتہ بھی نہیں چلا کہ میں اور میرا بھائی کب ایک
دوسرے سے چپک گئے.... میرا سر بھائی کے کندھے پر تھا..... بھائی آرام سے میری کمر
اور کمر کو سہلا رہے تھے.... بھائی کے سینے پر میرے نپلز بھائی کے ہاتھ میں دھیرے
دھیرے کمر سے نیچے کی طرف بڑھ رہا تھا....میرے کولہوں کے اوپری حصے پر....تیز تیز
گرم سانسیں....میری کمر بھائی میرے پیٹ سے چپکی ہوئی...میں محسوس کر سکتا
تھا...ایک مشکل چیز۔ ...ایک گرم چیز....جو میرے پیٹ کے نچلے حصے پر ڈنک رہی تھی....وہ
چیز میری تھی تو وہ نہیں تھی....جو مجھ سے چپکی ہوئی تھی وہ اس کی تھی...یہ بھائی
کی تھی...یہ تھی اس کے سخت اور گرم لنڈ کی چبھن….ہم نے ساری شرم و حیا شیلف پر رکھ
دی تھی۔
میں تیزی سے سانس لے رہا تھا..... بھائی بہن دونوں ایک
دوسرے کی بانہوں میں.... ایک دوسرے سے چمٹے ہوئے.... اُفففف.... میری چوت پسینہ
آنے لگی.... وہ پسینہ آ رہی تھی.... بھائی کا لنڈ میری چوت کے اوپری حصے پر رگڑ
رہا تھا.... میری کمر خود کو اس کی کمر سے چھپانے کی کوشش کر رہی تھی..... میرا دل
کر رہا تھا... اس کے جسم میں گھس جاؤ... مجھے چپکنے دو.. ..بھائی مجھے اپنی بانہوں
میں مضبوطی سے پکڑو....میری ہڈیوں کو سخت کر دو....ان کے ٹکڑے کر دو....یہاں اس
ڈانس فلور پر میرے بل میں اپنا سخت لنڈ رکھو....ہم میں سے کوئی بات نہیں کر رہا
تھا۔ ...بات کرنے کی کیا ضرورت تھی.....لگا اور بلی آپس میں سرگوشیاں کر رہے تھے.....لیکن
اسی وجہ سے میوزک ڈسٹرب ہو گیا....موسیقی رک گئی...لائٹس آگئیں...ہائے!!! یہ کرتے
ہوئے میں نے اپنے بھائی سے خود کو الگ کر لیا….اسے آسمان سے سیدھا زمین پر لا کر….
ہم دونوں خاموش تھے…کوئی ایک دوسرے سے آنکھ ملا نہیں رہا
تھا….بھائی نے آہستہ سے میری کلائی پکڑی اور ہم میز کی طرف چلے گئے….کھانا بھی
وہیں دستیاب تھا…اس نے آرڈر دیا…ہم خاموشی سے کھانا کھانے لگے… ...کھاتے ہوئے
اچانک بھائی بولے....سوری رابعہ....میں نے شرمانے کا بہانہ کیا اور کہا...دھت! چپ
رہو….میرے اتنا کہنے سے میرے بھائی کو پتہ چلا کہ مجھے بھی ہم دونوں کے ڈانس کرنے
کا احساس ہے اور….مجھے اس کا برا نہیں لگ رہا ہے، بلکہ… مجھے اپنے آپ میں شامل
ہونے میں شرم آرہی ہے۔ گواہی دیتے ہوئے.... بھائی نے مسکراتے ہوئے کہا.... یار
مجھے تو پتا ہی نہیں چلا.... میں نے گلابی ہوتے ہوئے کہا... اف ہو بھائی.... چپ رہو،
کیا ہوا؟ ہم نے خاموشی سے کھانا کھایا...میری کلٹ اب بھی دھڑک رہی تھی....دل تیزی
سے دھڑک رہا تھا....آنکھیں ابھی تک گلابی تھیں....نپلز ابھی تک کھڑے تھے.....تھوڑی
دیر بعد ہم دونوں نارمل ہو گئے۔
..
6 تبصرے
One word for writer bhenchod ha to story jhooti magr yehi banda love stories Likha to aacha hs
جواب دیںحذف کریںBosri k
جواب دیںحذف کریںBhai story oharty hoy 2 bar muth maari yaqeen mano
جواب دیںحذف کریںHow i can pay for novel download
جواب دیںحذف کریںمیں باجی اور بہت کچھ " یہ سٹوری نہیں مل رہی ، کوئی لنک ملے گا؟
جواب دیںحذف کریںTHANKS DEAR