میرے درد کی دوا کرے کوئی
چوتھی قسط
تحریر: ماہر جی
اس
رات میں نے اس اجنبی
خاتون کے ساتھ
تین دفعہ
سیکس کیا۔۔اس کے
باوجود کہ اس سے قبل
میں نے بعض خواتین کے ساتھ
ساری ساری رات سیکس
کیا تھا۔۔جیسا کہ آپ جانتے
ہیں کہ چوت مارنے کے
بعد عام طور پر
ایک بڑا ہی
میٹھا سکون
سا ملتا ہے ۔۔۔لیکن پتہ
نہیں کیوں اس رات
اجنبی لیڈی کے ساتھ سیکس
کرنے کے بعد میرا
انگ انگ دُکھ رہا
تھا …۔۔ اور میں بہت
زیادہ تھکاوٹ محسوس
کر رہا تھا ۔۔ ۔۔۔۔۔اور اس
کے ساتھ ساتھ اچانک
ہی اچانک ہی
مجھے
بڑی سخت بھوک بھی
لگ گئی تھی۔۔
اگلے دن
اس بات کا
جب۔۔ میں
نے عارف کے ساتھ
کیا تو میری
بات سن کر
وہ ایک دم سے
چونک پڑا
اور بڑی تیزی
کے ساتھ اس نے
مجھے رات والی
خاتون کا حلیہ بتا
کر پوچھا کہ
کیا یہی تھی؟
تو میں نے ہاں میں
سر ہلا دیا۔۔ میری کنفرمیشن
کے بعد
وہ بہت
زیادہ سنجیدہ ہو
گیا۔۔۔ اور پھر میری
طرف دیکھتے ہوئے
کہنے لگا کہ
اس میں کوئی شک
نہیں دوست کہ
وہ عورت بہت
زیادہ سیکسی اور اے
ون چداکڑ
ہے لیکن یار
تمہارے لیئے
میرا ایک
مشورہ ہے اور
وہ یہ کہ جہاں تک
ہو سکے اس خاتون سے
بچنا ۔۔ پھر
میرے پوچھنے پر وہ کہنے
لگا کہ ۔۔۔۔ باوا
بچ یہ عورت
بڑی سخت بچہ گھوپ
ہے اور اس کی
پھدی کے
اندر کوئی
ایسا میگنٹ فٹ
ہے
کہ
جو بندہ
بھی اس کو
ریگولر چودتا ہے ۔۔۔
کچھ عرصہ کے بعد یا
تو وہ خصی ہو
جاتا ہے اور اگر
ایسا نہ بھی
ہو تو کم از
کم اس کا لن
ضرور ڈھیلا ہو
جاتا ہے اس پر
میں بڑی
حیرانی کے ساتھ
بولا۔۔۔ لیکن
یار اس کی
کیا
وجہ ہو سکتی
ہے؟ تو آگے سے
وہ کہنے
لگا۔۔کہ اصل
وجہ تو میرے
خیال میں کسی
کو بھی نہیں
معلوم ۔۔لیکن
اس کے بارے
میں ہم سب
"چوبوں" کا
مشترکہ خیال ہے
کہ اس کو کوئی
اندرونی
یا کوئی
خفیہ بیماری
لاحق ہو سکتی
ہے پھر بات
کو جاری رکھتے ہوئے
بولا کہ
اس
کی دوسری
وجہ اس کا حد
سے زیادہ سیکسی
ہونا بھی ہو
سکتا ہے کیونکہ تم
نے محسوس کیا ہو گا کہ اتنی
چودائی کے باوجود
بھی وہ ہل من
مزید کے چکر میں
رہتی ہے۔۔ پھر میری
طرف دیکھتے ہوئے
پرُ اسرار لہجے
میں کہنے لگا
کہ
مختصر
یہ کہ
کوئی رولا
تو ہے نا
کہ جس کی
وجہ سے یہ گشتی۔۔۔ چدوانے
کے بعد ہر کسی
کو نہ صرف
پیسے دیتی ہے بلکہ
آئیندہ بھی
دوستی رکھنے کی
صورت
میں ماہانہ کی
بنیاد پر
پیسے دینے کا وعدہ
کرتی ہے پھر مجھ سے
کہنے لگا اور میں
اس بات پر تم
سے شرط لگا کر
کہتا ہوں کہ اس نے
تم کو بھی پیسے دیئے
ہوں گے تو میں نے
اثبات میں سر ہلاتے ہوئے
اسے اس بارے میں بتا دیا
۔ سوری میں تھوڑا
آگے نکل گیا ۔ ویسے
میرے خیال میں اس
سیکسی لیڈی کو بیماری
شیماری کوئی نہیں
تھی اور اس کی
وجہ یہ تھی
کہ ان تین شارٹوں
کے دوران میں
نے بہت تسلی کے
ساتھ اس خاتون
کی چوت کو چاٹا
تھا اور اگر اس کی
چوت میں کوئی اندرونی
بیماری ہوتی
تو ۔۔۔ کم از کم
مجھے اس کی پھدی
سے کسی قسم کی سمیل
مطلب بوُ وغیرہ
آنا چاہیے تھی لیکن
ایسا کچھ نہیں
ہوا ۔۔ سو اس
میڈم کو چودنے
اور عارف کے ساتھ
ڈسکس کرنے کے بعد
جو بات مجھے
سمجھ میں آئی تھی وہ
یہ تھی ۔۔۔ کہ اس جیسی
مہا
سیکیی
خاتون کو چودنا
اکیلے بندے کا کام
نہیں تھا۔۔۔ کیونکہ اس میں
اس قدر زیادہ سیکس پاور
تھی کہ اپنی
اس
پاور کے
زور پر ۔۔۔۔ وہ
خاص کر کم عمر
کے لڑکوں کی
ہڈیوں تک
کو چوس لیتی تھی۔
سوری دوستو۔۔۔میں
ایک بار
پھر اپنے
موضوع سے ادھر
ادھر ہو گیا تھا۔۔۔۔ ہاں
تو میں کہہ رہا تھا
کہ۔۔ آخری شارٹ کے بعد
وہ مجھے
بستر پر
چھوڑ کر خود
کچن کی
طرف روانہ
گئی اس کے
کمرے سے
نکلتے ہی
میں واش روم
میں گھس گیا اور
پھر اس کے آنے تک
میں نہا دھو کر تیار
بیٹھا تھا۔۔۔۔مجھے کپڑوں
سمیت صوفے
پر بیٹھے
دیکھ کر
اسے ایک ہلکا
سا شاک ہوا اور
وہ مجھ سے کہنے لگی۔۔۔ جانو!۔۔
کپڑے اتنی جلدی کیوں پہن
لیئے ؟؟ ۔۔تو میں نے
جواب دیتے
ہوئے کہا کہ کیوں
خیریت ؟ تو وہ مسکراتے
ہوئے کہنے لگی ۔۔۔
ابھی تو میں نے تمہاری
تھائیز پر اپنی
چوت کو بھی
رگڑنا تھا ۔۔ لیکن میں
نے اس کی
بات کو جان
بوجھ کر سنا ان
سنا کر دیا۔۔ میری طرف
سے کوئی رسپانس
نہ پا کر وہ
خاموش ہو گئی۔۔ اور
پھر اس نے
ٹرے کو میز
پر رکھا اور
مجھے چومتے ہوئے
کہنے لگی چائے
کے بعد ایک
اور ٹرپ کے بارے
میں کیا خیال
ہے؟ لیکن اس
وقت مجھ پر
اس قدر تھکن سوار
تھی کہ میں نے
معدزت کر لی اور
میز پر رکھی
ٹرے کی طرف
دیکھنے لگا کہ
جہاں پر چائے
کے ساتھ ساتھ ابلے
ہوئے انڈے بھی
پڑے ہوئے تھے وہ
میرے ساتھ ٹو
سییٹر پر بیٹھ کر
میری طرف انڈہ
بڑھاتے ہوئے بولی۔۔۔
آج کی چودائی کیسی
لگی ؟ تو میں
نے اس کی طرف دیکھتے
ہوئے کہا کہ
ایک دم فسٹ کلاس ۔۔۔اور
خاص کر اس کے
خوبصورت جسم کی
بڑی تعریف کی تو اس
پر وہ کہنے لگی کہ
میرے پاس تمہارے لیئے
ایک پیش کش
ہے اور وہ یہ کہ اگر تم
اتوار بازار چھوڑ ۔۔۔ صرف میرے
ساتھ دوستی رکھو
تو میرا
یہ خوب صور ت
اور سیکسی جسم ہر وقت
تمہاری دسترس میں ہو
گا ۔جب چاہو مجھے
چود لینا ۔۔ پھر کچھ
سوچتے ہوئے کہنے لگی
کہ سیکس کے ساتھ
ساتھ میں تمہیں اچھا
خاصہ جیب خرچ
بھی دیا کروں گی
یہ کہتے ہی میرے
پاس سے وہ
اُٹھی اور پھر اپنے
پرس میں
سے ۔۔ جو کہ
وہ ساتھ لائی تھی
کچھ پیسے
نکال کر
زبردستی میری جیب
میں ڈال دیئے ۔ جو کہ
میں نے واجبی سے انکار
کے بعد قبول کر
لیئے۔۔۔ اور پھر چائے
وغیرہ پی کر میں
وہاں سے واپس گھر
آ گیا۔
اس کے بعد
اگلے کچھ دن میں کچھ
ضروری کاموں
کی وجہ سے اتوار / منگل بازار
نہ جا سکا ۔ پھر دو تین
اتواریں مس کرنے کے بعد
ایک
دن سہ پہر
کے وقت ہی میں اتوار
بازار چلا گیا یہ
مہینے کے شروع دن
تھے اور جیسا کہ آپ کو
معلوم ہے کہ مہینے
کے شروع میں لوگوں کو
سیلری ملی ہوتی
ہے اور
اکثر سفید
پوش لوگ اتوار
بازار سے
ہی مہینے بھر
کا اکھٹا راشن
لیتے
ہیں اس
لیئے ان دنوں
اتوار بازار میں بڑا رش
ہوتا ہے چونکہ میں کافی
دنوں کے بعد اتوار
بازار پہنچا تھا اور کسی
چوبے کے ساتھ وقت
وغیرہ بھی طے نہ
تھا اور
ویسے بھی
یہ چوبوں
کے آنے کا
وقت نہ تھا
اس لیئے
میں
اکیلا ہی ۔۔۔ ایک طرف
خواتین وحضرات
کا رش
دیکھ کر اس طرف
چلا گیا۔۔۔ ابھی
میں اپنے
لیئے کوئی شکار
ڈھونڈ ہی رہا
تھا کہ
اچانک مجھے ایک
درمیانی عمر کی عورت
کے پیچھے پیچھے
چلتا ہوا
اپنا اسلم چوبا
نظر آ گیا ۔۔۔ ادھر جیسے
ہی اسلم چوبے کی
مجھ پر نظر پڑی۔۔۔ وہ
اس خاتون
کے پیچھے
پیچھے جاتے
ہوئے تھوڑی دیر
کے لیئے میرے
پاس رُک گیا ۔۔۔اور
پھر اس نے مجھے
بتایا کہ وہ اس
عورت کے پیچھے کافی
دیر سے خوار ہو رہا
ہے مزید یہ کہ وہ
عورت اسے کھل
کر لفٹ بھی نہیں
کرا رہی اور اس
کی چھوٹی
موٹی حرکتوں
سے منع بھی نہیں
کر رہی ۔۔مطلب صاف چھپتے بھی
نہیں سامنے آتے بھی نہیں
والا معاملہ تھا ۔۔ اس کی
بات سن کر میں
نے اس
سے پوچھا کہ
میرے بارے میں کیا حکم
ہے میں یہیں کھڑا رہوں یا
جاؤں ؟ تو آگے سے
وہ کہنے
لگا کہ چونکہ اس
عورت کا کچھ پتہ نہیں اس
لیئے میں اس کے تحفظ
کے لیئے ادھر ہی
کھڑا رہوں ۔۔ پھر میری طرف
دیکھتے ہوئے
آنکھ دبا کر
بولا۔۔۔۔اور ویسے بھی
اگر اس کا کام
ہو گیا تو اس خراب
ٹرک کے پاس مجھے
ہی ڈیوٹی سر
انجام دینا
ہو گی اس کی بات کو
سمجھ کر میں نے اسے ڈن
کر دیا ۔۔ چنانچہ میری طرف سے
مطمئن ہو نے کے
بعد وہ اس عورت
کی طرف چل
پڑا اور
پھر کچھ
دیر بعد رینگتا
ہوا ۔۔۔۔
اس کے عین اس
کے پیچھے پاس
جا کھڑا ہوا۔۔۔۔ اور
پھر وہی پرانا
حربہ استعمال کرتے ہوئے ایک دھکے
کے بعد بلکل اس کی گانڈ
کے ساتھ لگ کر کھڑا ہو
گیا ۔ اور میں نے دیکھا کہ
اپنی گانڈ کے ساتھ
اسلم کو
چپکے دیکھ کر اس
عورت نے ایک نظر پیچھے
کی طرف دیکھا اور
پھر اپنے سامنے متوجہ ہو
گئی ۔ میرے خیال میں عورت
کا اس طرح مُڑ
کر دیکھنا۔۔۔۔اسلم گرین سگنل سمجھا
۔۔۔اور پھر کچھ سیکنڈز کے
بعد ۔۔۔۔ پھر
ایک دھکہ
لگنے کی
دیر تھی
کہ اسلم
نے اپنے لن کو
پکڑ
کر اس عورت کی گانڈ
میں گھسا دیا۔۔۔ ادھر جیسے ہی
اسلم نے اپنے لن کو
عورت کی گانڈ میں گھسایا
۔۔۔ وہ عورت ایک دم
سے پلٹی ۔۔اور
پھر بھوکی
شیرنی کی طرح
اسلم پر پل
پڑی ۔۔۔ اس نے
اسلم کو
گریبان پکڑا
۔۔۔اور تھپڑ
مارتے
ہوئے کہنے
لگی حرامزادے میں
کتنی دیر سے تمہیں
دیکھ رہی ہوں
لیکن تم اپنی
ذلیل حرکتوں سے باز نہیں آ
رہے تو اس پر اسلم
منمناتے ہوئے کہنے
لگا۔۔۔آپ کو غلط
فہمی ہوئی ہے
باجی ۔۔ ابھی
اسلم نے اس
عورت کے
ساتھ اتنی
ہی بات کی تھی
کہ وہاں
پر کھڑی ایک اور
موٹی سی
خاتون جو کہ اس کے ساتھ
آئی لگتی تھی نے
اپنے پاؤں سے جوتی
اتاری اور
اسلم کی
آگے سے
اُٹھی ہوئی قمیض
پر زور سے
مارتے
ہوئے بولی۔۔ آگے سے
بکواس کرتا ہے حرامزہ کتا۔۔۔۔ اس
کے ساتھ ہی وہاں پر شور
مچ گیا کہ ایک لڑکا عورت
کو چھیڑتے ہوئے پکڑا گیا۔۔۔۔
اسلم کو
بچانے کو اب میری زمہ داری تھی
چنانچہ میں ادھر ادھر
دیکھتا ہوا
تیزی کے ساتھ
آگے
بڑھا
اور پھر
اونچی آواز میں چلانا شروع
کر دیا۔۔۔ کہ
پلُس آ گئی ۔۔
پلُس آ گئی ۔۔ پولیس
کا نام سنتے ہی
وہاں پر
کھڑے لوگ اور
اسلم کو مارنے
والی
لیڈیز ایک
دم سے چونک
اُٹھیں ۔۔ اور
پھر پولیس
اور گواہی کے
خوف سے لوگ ادھر
ادھر ہونا شروع ہو
گئے۔۔اسی دوران میں پولیس
۔۔ پولیس کا شور مچاتا
ہوا ۔۔۔ اسلم
کے قریب پہنچتے
ہی آہستہ مگر
تیزی کے ساتھ بولا۔۔۔
دائیں جانب بھاگ۔۔۔ ۔راستہ
خالی ہے ۔۔۔ میری بات سن کر
وہ بھی اسی تیزی سے
بولا ۔ ۔ اوکے ۔۔۔ تو بس دو منٹ راستہ
بلاک رکھنا۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر
میں نے سر ہلایا
ہی تھا ۔۔۔۔کہ
اسلم نے اپنا منہ
دائیں طرف کیا
اور پھر سرپٹ بھاگنے
لگا۔۔۔۔
ادھر
جیسے ہی اسلم
بھاگا میں
عین اس کے بھاگ
کے جانے والے
راستے پر کھڑا
ہو گیا
اور اس کی مخالف
سمت دیکھتے
ہوئے
ایک بار پھر
پُلس پُلس
کا شور
مچانا شروع کر دیا
۔۔۔ میرا واویلا سن کر
وہاں پر کھڑے
لوگ کچھ سیکنڈز
کے لیئے
کنفیوز ہو گئے۔۔۔ ۔ پھر
ایک معمر سا
آدمی آگے
بڑھا اور مجھ سے
کہنے لگا کہ پولیس
کو کیوں بلا رہے ہو وہ
حرامی تو بھاگ گیا
ہے اور
اس معمر آدمی
کی بات کو سن کر
میں چونکنے
کی اداکاری کرتے
ہوئے بولا۔۔۔ کدھر
گیا وہ بہن چود
۔۔ تو اس
پر اس شخص نے اسلم کے
بھاگنے والی سائیڈ کی طرف
اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ
۔۔اس طرف ۔۔ اس کی بات سنتے
ہی پروگرام کے مطابق
میں نے بھی بظاہر اسلم
کو پکڑنے کے لیئے
اس طرف دوڑ لگا
دی ۔۔۔ اور
پھر دوڑتے دوڑتے میں
اتوار بازار کے چوک
پر آ گیا اور
وہاں پہنچ کر
بظاہر کنفیوز نظروں سے
چوک کے
چاروں طرف
دیکھنے لگا۔۔اتنی دیر میں
میرے پیچھے ایک اور
مجاہد دوڑتا ہوا آیا
اور آتے ساتھ ہی
مجھ سے بولا کدھر
گیا وہ حرامی ۔۔تو میں
نے بھی سانس لیتے
ہوئے ایسے ہی ایک طرف
اشارہ کر دیا۔۔میرا اشارہ
پاتے ہی وہ نوجوان
اور اس کے پیچھے
آئے ہوئے دو تین
اور لڑکے بھی اسی طرف
بھاگ گئے کہ جس
طرف میں نے
اشارہ کیا تھا۔۔
ان لوگوں
کے جاتے ہی میں یہ
سوچ کر کہ
ابھی تو کسی
شکار کا لگنا
مشکل ہے شام
کو ٹرائی کریں گے۔۔
یہ سوچ کر میں
واپس گھر جانے کے لیئے اتوار
بازار سے نکلنے کے
لیئے۔۔باہر کی طرف چل پڑا۔۔
۔۔۔ابھی میں چند قدم ہی
چلا ہوں گا
کہ
پیچھے سے کسی نے
میرا نام لے کر
پکارا ۔ پہلے تو
میں نے
اپنا
وہم سمجھا لیکن
پھر جب قدرے بلند آواز
سے میرا نام
لے کر پکارا
گیا تو میں نے مُڑ
کر دیکھا تو میرے پیچھے
مسز شفیع اپنی
چھوٹی بیٹی
ردا کے
ساتھ کھڑی تھیں
یہاں پر میں آپ سے
مسز شفیع کا تعارف کروا
دوں یہ لوگ
ہمارے پیچھے
والی
گلی میں
رہتے تھے
ہمارا گھر
بلکل ان کے پیچھے
ہونے کی وجہ
سے ان کی چھت
ہماری چھت سے
ملتی تھی مسز
شفیع گلی میں
زیادہ تر ان کے
بھائیوں اور
دیگر رشتے
داروں کے گھر تھے
اور ان رشتے
داروں میں خاص
کر مسز شفیع
کے بھائی بہت لڑاکا
اور بات بات پر
جھگڑا کرنے والے تھے
مسز شفیع کی تین بیٹیا ں
اور ایک بیٹا تھا جو
کہ ابھی بہت چھوٹا
اور
تیسری جماعت
کا طالب
علم تھا
ان بڑی
بیٹی
ندا کی شادی ہو چکی
تھی جبکہ ردا اور اس
کی چھوٹی بہن ابھی پڑھ
رہی تھیں ردا
ٹین ایجر لڑکی
تھی ۔۔۔۔ اس کا
رنگ سانولا
۔۔۔لیکن اس میں بہت
زیادہ کشش
پائی جاتی تھی
خاص کر اس کی
بڑی بڑی اور
کالی آنکھوں میں ایک
خاص قسم کا
طلسم تھا
اس کے ساتھ ساتھ
ردا اور اس کی
فیملی کی خاصی
فیشن ایبل
اور
بولڈ تھی
تو پیارے
دوستو جیسا کہ
آپ
معلوم ہے کہ
شروع سے ہی مجھے میچور
اور بڑی
عمر کی خواتین
بہت پسند ہیں
اور خوش
قسمتی سے شکر
خورے کو شکر مل رہی
تھی اس لیئے میں
نے پڑوسی ہونے کے
باوجو د بھی ردا کی
طرف کبھی آنکھ
اُٹھا
کر
بھی نہیں
دیکھا تھا ردا
کی طرف
نہ دیکھنے کی دوسری
اور اصل وجہ اسکے
خون خوار ماموں تھے مجھے
یاد ہے کہ ایک
دفعہ اس کی بڑی
بہن ندا پر کوئی
لڑکا مسلسل
ٹرائی مار رہا
تھا لیکن وہ
لڑکا شاید
ندا
کو
پسند نہیں آیا یا
پھر کوئی اور
وجہ تھی
کہ اس
نے اسے
کوئی
لفٹ نہیں
کرائی اور
اسے اگنور
کرتی رہی لیکن
پھر جب اس
لڑکے نے
ندا
باجی کو
کچھ زیادہ ہی
تنگ کرنا شروع کر
دیا اور
اس کا
کالج
جانا مشکل کر
دیا تو
تب
ندا
باجی نے اپنے
ماموں کو سب
بتا دیا جو کہ اچھے
خاصے بدمعاش اور
ہتھ چھٹ واقع
ہوئے تھے
چنانچہ
اگلے ہی
دن وہ
لوگ اس لڑکے
کو پکڑ کر اپنے محلے میں
لے آئے ۔۔۔ اور یہاں
لاتے ہی سب
سے پہلے اس کی
ٹنڈ کرائی
اور
پھر اس کی بہت
زیادہ درگت بنانے کے بعد
اسے پولیس کے حوالے کر دیا
تھا ۔ جنہوں نے اسے چوری
کے مقدمے میں اندر کر
دیا تھا ۔ اس
واقع کے بعد
ہمارے محلے
میں ان لوگوں کی
اچھی خاصی
دھاک بیٹھ گئی
تھی۔۔۔اسی لیئے اس حادثے کے
بعد میرے سمیت محلے کے
من چلوں نے شفیع صاحب
کے گھرانے کو اپنے لیئے
شجرِ ممنوعہ کا درجہ دے
دیا تھا ۔
اس بات
کے علاوہ ان لوگوں
کے باقی اہل محلہ اور
بالخصوص ہمارے ساتھ بہت اچھے
اور گھریلو تعلقات تھے ۔ اس
تمہید کے بعد دوبارہ
سٹوری کی طرف چلتے
ہیں ہاں تو میں کہہ رہا تھا
کہ اس وقت میرے سامنے مسز
شفیع اور ردا کھڑی تھی
اور ان کے پاس
زمین پر دو
تین بڑے بڑے
شاپر پڑے ہوئے تھے ۔
مجھے اپنی طرف متوجہ
پا کر مسز شفیع کہنے
لگیں کہ بیٹا آ پ
کہاں جا رہے ہو
؟ تو میں نے
جواب دیتے ہوئے
کہا کہ میں گھر کی
طرف جا رہا ہوں تو
اس پر وہ
کہنے لگیں کہ
بیٹا میں
نے تھوڑی خریداری کرنی
ہے اگر آپ
برا نہ مانو
تو تھوڑی
دیر کے لیئے میرے
ساتھ یہ شاپر
اُٹھا لو گے؟؟۔۔کہ
ان شاپروں کی
وجہ سے اس
حڈ حرام نے مجھے
مزید خریداری سے منع کر دیا ہے
مسز شفیع کی بات سن
کر میں نے ان
سے کہا کہ ان
شاپروں کو میں اُٹھا
لوں گا آپ اپنی خریداری
مکمل کر لیں یہ کہتے
ہی میں نے
جیسے ہی
زمین پر پڑے شاپر
اُٹھائے تو اس
پر آنٹی نے ردا
کی طرف دیکھ
کر آنکھیں نکالتے ہوئے کہا۔۔۔کہ
ایک تم پکڑ لو ۔تو
اس پر ردا جواب دیتے
ہوئے بولی۔ بھائی نے
اُٹھا تو لیئے ہیں۔۔ اور
پھر میری طرف متوجہ ہو کر
بڑے شوخ لہجے
میں بولی کہ
بھائی جس وقت آپ تھک
جائیں گے تو پلیز مجھے
بتا دیجیئے گا ۔ میں
ان کو اُٹھا
لوں گی۔۔۔ ردا
کی بات سن
کر میں نے
ہاں میں سر ہلا
دیا۔۔ اور پھر ہم
دونوں آنٹی کے ساتھ ساتھ
چلنے لگے ۔۔ دوستو ۔۔۔ جیسا کہ
میں پہلے بھی
بتا چکا
ہوں کہ ان لوگوں کے ساتھ ہمارے
گھریلو تعلق تھے ۔۔۔ اس
لیئے راستے میں آنٹی کے
ساتھ ساتھ ردا کے ساتھ
بھی میری گپ
شپ جاری رہی ۔۔۔
پھر تھوڑا آگے ایک
جنرل سٹور
کے پاس
پہنچ کر آنٹی
مجھے وہیں
ٹھہرنے کا اشارہ کرتے
ہوئے کہنے لگی
کہ بیٹا
آپ شاپر لے
کر یہیں رکو ۔۔۔
اتنی دیر میں ۔۔۔
میں اور ردا ،
سامنے والے سٹور
سے کچھ سودا
سلف لے
کر آتی ہیں ۔ آنٹی
کی بات سنتے ہی
ردا
کہنے لگی کہ
۔۔۔ ماما جی میں آپ
کے ساتھ کہیں بھی
نہیں جا رہی ۔۔ اس
لیئے آپ خود
ہی جائیں اور جو
سامان لینا ہے لے آئیں۔ ردا
کی بات سن کر آنٹی
نے اس پر ایک قہر
بھری نظر ڈالی اور پھر ہم
دونوں کو وہیں چھوڑ کر
خود سٹور کی
طرف چلی گئیں۔۔
مجھے
اور ردا کھڑے
ہوئے ابھی تھوڑی
ہی دیر
ہوئی تھی کہ
اچانک ہمارے
سامنے ایک ریڑھی آن
کھڑی ہوئی کہ جس
پر بچوں کے
سستے کھلونے لدے
ہوئے تھے اور پھر ہمارے
دیکھتے ہی دیکھتے اس
ریڑھی پر لوگوں
کا اچھا خاصہ
رش لگ گیا۔ جبکہ دوسری طرف
مہینے کی شروع
تاریخوں کی وجہ سے
سٹور پر بھی
سامان لینے
والوں کا
کافی رش لگا
ہوا تھا اس لیئے آنٹی کو
مطلوبہ سامان لینے
میں کچھ
دیر لگ رہی تھی۔۔ میں ردا کے
ساتھ کھڑا اپنی ہی سوچوں
میں گُم تھا کہ اچانک
پیچھے
سے کسی نے میری
گانڈ میں انگلی کر دی
۔زندگی میں پہلی دفعہ اپنی
گانڈ میں انگلی جاتے ہی
میں اپنی جگہ سے ایک
فٹ اوپر اچھلا
اور پھر ۔۔۔ حیرت ، غم،
غصے اور شدید صدمے
کے عالم
میں ادھر ادھر
دیکھنے لگا ۔۔ مجھے یوں
چاروں
طرف نظر دوڑاتے
ہوئے
دیکھ ردا
کہنے لگی ادھر ادھر
دیکھنے کی ضرورت
نہیں ۔۔۔ یہ
انگلی میں نے دی
ہے ۔ردا کی بات سن
کر میں نے شدید حیرت
اور صدمے سے
اس کی طرف دیکھا اور
اس سے بولا۔۔۔۔۔ آپ پ ۔۔
میرا
مطلب ہے۔۔۔تم نے
ایسا کیوں کیا ؟ تو
اس پر وہ بپھرے
ہوئے لہجے میں کہنے لگی
۔۔۔۔ کیوں تم میرے ساتھ
ایسی حرکت کر
سکتے ہو اور میں نہیں؟
اس کی بات سن کر میں
نے اسے کہا ۔۔ یقین
کرو ردا۔۔۔میں نے
تمہارے ساتھ ایسا
ویسا کچھ
بھی نہیں کیا ۔۔ میری
بات سن
کر وہ اسی
غصے کے
عالم میں بولی
کہ بعد میں سب
یہی کہتے ہیں پھر
میری طرف دیکھ
کر آنکھیں نکالتے ہوئے
کہنے لگی اے مسٹر !
وہ زمانہ گیا کہ جب تم
جیسے چھچھورے
لڑکوں کی
ایسی
حرکتوں پر
بے چاری
لڑکیاں چپ ہو
جایا کرتی تھیں
پھر دانت
پیستے ہوئے کہنے
لگی کہ اگر دوبارہ
ایسی حرکت کی نا ۔۔۔تو پھر
دیکھنا۔۔۔میں تمہارے ساتھ
اس سے بھی برا کروں
گی۔۔۔ ردا کی بات سن کر
میں نے اسے اپنی
صفائی دینے کی از حد کوشش
کی لیکن اس نے میری بات
پر زرا
بھی یقین نہ کیا ۔۔
پھر اس کے بعد میں نے
بھی اسے مزید کوئی
صفائی نہ دی
کیونکہ اس
کا کوئی فائدہ
بھی نہ
تھا۔۔۔۔ اسی
دوران اچانک
ہی میرے
زہن میں خیال آیا۔۔۔۔
کہ ہو نہ ہو
ردا
کے ساتھ
یہ حرکت کسی
چوبے نے کی
ہو گی۔۔۔ اور
پھر اس
کا سخت
رویہ دیکھ کر کہیں
ادھر ادھر ہو
گیا ہو گا۔۔۔۔ یہ خیال
آتے ہی میں
نے چونک کر ادھر
ادھر دیکھنا شروع کر
دیا ۔۔ لیکن وہ
کہیں نہ ملا ۔۔
میرے خیال میں
ردا کا ری ایکشن
دیکھ کر ۔۔۔۔۔مجھے پھنسا
کر خود سالا
بھاگ گیا ہو گا ۔۔۔۔ اس
وقت ریڑھی
والے کے
رش کی وجہ
سے میں اور
ردا ایک دوسرے
کے ساتھ
بلکل
جُڑ کر کھڑے
ہوئے تھے ۔
یہی وجہ تھی کہ
ردا کا
پہلا شک مجھ
پر گیا تھا
پھر
اچانک ہی
میرے
زہن میں
یہ خیال آیا
کہ اگر اس
نامعلوم
چوبے نے ردا
کے ساتھ
دوبارہ
یہی حرکت
کی تو ۔۔۔
اس لڑکی
کا
کوئی بھروسہ نہیں
۔۔۔ جانے یہ
میرے ساتھ
کیا کچھ
کر جائے
۔۔۔۔۔۔ اس لیئے
میں ردا سے کافی
دور جا کر
کھڑا ہو گیا۔۔۔ ابھی مجھے وہاں
پر کھڑے ہوئے تھوڑی ہی
دیر ہوئی تھی کہ اچانک
آنٹی نے مجھے
اپنی
طرف آنے
کا اشارہ کیا۔۔۔۔
آنٹی کا اشارہ
دیکھ کر
میں نے زمین
پر پڑے
ہوئے شاپر
اُٹھائے اور سامنے
سٹور کی طرف چل پڑا۔
وہاں پہنچ
کر دیکھا تو آنٹی کے ہاتھ
میں دو تین چھوٹے چھوٹے
شاپنگ بیگ پکڑے ہوئے تھے
وہ بیگ مجھے
پکڑاتے ہوئے
بولی ۔۔ تم ان کو
سنبھالو۔۔۔میں ایک دو چیزیں اور
لے آؤں ۔ پھر گھر
چلیں گے ۔۔۔۔ یہ کہہ کر
وہ دوبارہ
سٹور کی طرف چلی
گئیں۔۔۔۔اور وہاں پر
خواتین کا اتنا
زیادہ رش
دیکھ کر میرے
منہ
میں
پانی بھر آیا۔۔۔ اور میں
سوچنے لگا کہ اگر یہ
آنٹی لوگ میرے
ساتھ نہ ہوتے
تو ۔۔۔ تھوڑی سی محنت
کے بعد کوئی نہ
کوئی شکار لگ
ہی جانا تھا ۔۔۔یہ
سوچ کر میں، بڑی
حسرت کے
ساتھ اپنے سامنے
رش میں
پھنسی موٹی موٹی
گانڈز کی طرف
دیکھتے
ہوئے ان کے
بالکل قریب کھڑا
ہو گیا۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ابھی مجھے وہاں
پر کھڑے ہوئے کچھ
ہی دیر
ہوئی تھی کہ۔۔۔۔
۔۔اچانک کسی خاتون
نے میرے
دائیں ہاتھ
کے کندھے
پر اپنی چھاتی
کو دبا دیا۔۔۔
۔ اس چھاتی
کا میرے
کندھے پر
لگنے کی دیر تھی ۔۔۔۔
کہ فوراً سے
پہلے ہی
مجھے معلوم
ہو گیا کہ جس کسی
نے بھی میرے
کندھے
کے ساتھ اپنی چھاتی
کو مس کیا تھا۔۔۔۔ یقیناً
اس نے برا نہیں
پہنی ہوئی تھی۔۔۔اس لیئے مجھ
سے بغیر برا
کے چھاتی
ٹچ ہونے
سے میرے
ٹھرکی من کو
ایک عجیب
اور ناقابلِ بیان
قسم کا
میٹھا میٹھا
سکون ملا ۔۔۔۔یا پھر۔۔۔۔ بقول
پروین شاکر اس
خاتون کی
چھاتی میرے
ساتھ مس ہونے
سے روح تک اتر
گئی بات مسیحائی کی ۔۔۔۔ پھر اس
سے قبل کہ میں پیچھے
مُڑ کر دیکھتا کہ
میر ے ساتھ
بنا برا کے چھاتی
ٹچ کرنے والی
یہ ذات شریف کون
ہے کہ۔۔۔اچانک ۔۔میرے کانوں
میں ردا کی آواز گونجی ۔۔۔
وہ کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔ ماما
کہاں گئیں؟۔۔ ۔۔ ردا کی
آواز سنتے ہی۔۔۔ میں نے مُڑ
کر اس کی طرف
دیکھا تو ابھی تک
اس کی چھاتی میرے
کندھوں کے ساتھ جڑی
ہوئی تھی ۔۔ اپنے پیچھے
کسی اور
خاتون کی بجائے ۔۔۔۔ ردا
کو دیکھ کر
میرے ٹٹے ہو ائی ہو گئے
اور میں جلدی سے
پرے ہٹ کر بولا۔۔وہ
۔۔۔۔وہ ابھی تک واپس
نہیں آئیں۔۔۔۔ میری بات سنتے
ہی وہ دوبارہ میرے پیچھے
آن کھڑی ہوئی اور پہلے کی
طرح اپنی چھاتی کو میرے
ساتھ ٹچ کر کے بولی
۔۔ آئی ایم سوری دوست ۔۔۔ تو
اس پر میں چونک
کر بولا۔۔۔ کس بات کی سوری
؟؟ تو وہ جواب
دیتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔میں نے
تمہارے ساتھ خواہ مخواہ
اتنا غصہ
کیا ۔۔۔۔ مجھے پتہ
چل گیا ہے کہ
یہ تمہاری
حرکت نہیں
تھی اس کی بات سن کر
میں نے پیچھے
مُڑ کر
اس کی طرف
دیکھا تو
واقعی وہ کافی
شرمندہ نظر آ
رہی تھی۔۔۔ چنانچہ اس
کی شرمندہ
شکل کو
دیکھ کر مجھے
تھوڑا حوصلہ ہوا
اس لیئے میں
نے اس سے
پوچھا کہ تمہیں کیسے
معلوم ہوا کہ وہ
حرکت میری نہیں تھی؟
میرے اس سوال
کا ردا جواب
دینے ہی والی تھی کہ
ایک بار پھر آنٹی نے
مجھے آواز دی اور میں
ردا کو وہیں چھوڑ کر
۔۔۔آنٹی کے پاس
چلا گیا۔ اور ان کے ہاتھ
میں پکڑے ہوئے شاپر
لے لیئے ۔۔۔۔جیسے ہی
ہم شاپر لیئے
ردا کے پاس پہنچے
تو وہ آنٹی
سے مخاطب
ہو کر بولی۔۔۔
میری کیچپ اپ لائی
ہیں ؟ ردا کی بات
سنتے ہی آنٹی نے
اپنے سر پر ہاتھ
مارا ۔۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔اے لو !۔۔ یہ
تو میں بھول ہی گئی تھی
اور پھر
کیچپ لینے کے
مُڑی ہی تھی کہ ردا
کہنے لگی آپ ٹھہریں میں اور
بھائی لے آتے ہیں۔۔۔
ردا کی بات سن کر آنٹی
نے سکھ کی سانس لی اور
پھر کہنے لگی
یہ بھی ٹھیک ہے
سو آنٹی
سے پیسے لے
کر ہم سٹور کی طرف
چل پڑے۔ ۔ وہاں پہنچ
کر ردا
مجھ سے
کہنے لگی ۔۔۔
بہت رش ہے بھائی
اس لیئے پلیزز۔۔۔۔آپ ہی
لے آؤ۔۔ چنانچہ میں
نے ردا کے ہاتھ سے
پیسے پکڑے اور رش میں گھس
گیا۔۔۔ وہاں جا کر میں نے دکان
دار کو اپنی طرف متوجہ
کرنے کی بڑی کوشش
کی لیکن بزی ہونے
کی وجہ سے اس نے
اشارے سے مجھے ویٹ کرنے کا
کہا۔۔۔ دکاندار سے فارغ ہو
کر نے وہاں پر
کھڑی مست
بنڈوں کا
جائزہ لینا
شروع کر دیا۔۔۔۔ ۔۔۔ اور جیسا
کہ آپ جانتے ہیں کہ مجھے اس
کام میں کافی مہارت
حاصل ہے اس لیئے
چلتے چلتے میں
نے ایک آدھ موٹی بنڈ
کے ساتھ اپنا
فرنٹ معہ مرے
ہوئے۔۔۔ لن کو بھی ٹچ کر
لیا تھا اگر مجھے
ردا کا ڈر نہ
ہوتا تو اب تک
میں نے ایک
موٹی خاتون کی بڑی
سی گانڈ میں
لن پھنسا بھی
لینا تھا
کیونکہ میرے حساب
سے وہ
خاتوں کافی
ڈھیلی اور لفٹی نظر
آ رہی تھی اسی اثنا
میں ایک بار پھر
مجھے اپنے کندھے
پر ردا کی
بغیر برا
کے چھاتی کا ا حساس
ہوا ۔۔۔ وہ اپنی چھاتی
کو میرے
ساتھ لگائے
پوچھ رہی تھی
اور کتنی دیر ہے۔۔۔؟ ردا
کی بات سن
کر میں نے
مذاق کے
موڈ میں
اس کی چھاتی کی
طرف اشارہ کرتے
ہوئے بڑے شوخ لہجے
میں جواب دیا کہ اگر
صورتِ حال یہی رہے۔۔۔
تو بے شک کیچپ کل
تک بھی
نہ
ملے۔۔۔ میری بات سن کر وہ
جل ترنگ سی ہنسی ۔۔۔۔اور
پھر کہنے لگی۔۔ بہت
بری بات ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اور بدستور
میرے کندھے کے ساتھ
اپنی چھاتی کو
چپکائے رکھا۔۔۔ اف ۔۔۔ ردا
کی بِنا
بریزیر کی چھاتی
کا لمس مجھے پاگل کیئے
دے رہا تھا۔۔میرے
کندھے پر چھاتی
لگانے کے کچھ
دیر بعد ۔۔۔
میں نے اپنے
کندھے پر
اس کی چھاتی کے
نوکیلے نپلز
کو محسوس
کر لیا۔ اپنے کندھے
پر نوکیلے
نپلز کو
محسوس کرتے ہی
میں ایک
دم سے چونک
پڑا۔۔۔اور سوچنے لگا
کہ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ تو ۔۔تو ۔۔کیا۔۔۔ ردا
گرم ہو چکی ہے؟
۔ اس خیال کے
آتے ہی میرا
پپو بھی
جان انگڑائی لیتا ہوا
جان پکڑنے لگا ۔۔۔ جسے
میں نے ردا کی نظروں سے
چھپانے کی خاطر ۔۔۔
تھوڑی ہل
جُل کر تے
ہوئے ۔۔ لن کو پکڑ کر
اپنی شلوار کے
نیفے میں ڈالنے
کی کوشش کرنے لگا
۔۔۔ ۔۔۔لیکن
میری اس
حرکت سے ۔۔۔میرے
سامنے جُڑ کر
کھڑی وہ موٹی
عورت سمجھی
کہ میں اپنے لن
کو اس کی
گانڈ میں
پھنسانا چاہتا
ہوں اس لیئے اس
نے پہلے تو ۔۔۔۔۔ اپنی
گانڈ کو کھسکا کر
میرے لن پر ایڈجسٹ
کیا اور پھر
اس کے
بعد کمال مہارت
کے ساتھ ۔۔اپنی
موٹی اور ملائم
گانڈ کی
دونوں پھاڑیوں
کو عین میرے
لن کے درمیان لے آئی۔۔۔۔۔۔
جس مہارت کے
ساتھ وہ خاتون
اپنی گانڈ
کے بڑے سے
کریک کو میرے
لن کے درمیان
لائی
تھی ۔۔۔۔اس
سے میں
سمجھ گیا کہ
میری طرح
وہ خاتون
بھی ایک
شکاری عورت
ہے سو میں
نے بے فکر
ہو کر اس کی نرم
گانڈ کے مزے
لینے شروع کر
دیئے۔۔۔۔ لیکن میری
یہ موج زیادہ دیر تک
برقرار نہ رہی
کیونکہ کچھ ہی
دیر بعد
اس دکاندار نے مجھے
کیچپ اپ پکڑا دی تھی۔۔۔۔
2 تبصرے
kia in kahaniyon ki pic WhatsApp ho sakti hay. 03407119163
جواب دیںحذف کریں03437119163
جواب دیںحذف کریںTHANKS DEAR