میری زندگی کی کہانی

 


میری زندگی کی کہانی


سلام دوستوں آج جو کہانی سنانے جا رہا ہوں وہ میری زندگی کی کہانی ہے ایک ایک لفظ سچ ہے کوئی بناوٹی الفاظ نہیں ہیں ہاں کرداروں نام تبدیل ہیں سب سے پہلے میں اپنا اور اپنے گروپ میمبرز کا تعارف کروا دوں میرا نام علی ہے ثانیہ مسیح(عیسائی لڑکی)امجد (میرے بچپن کا دوست) عمران (میرے بچپن کا دوست) میری زندگی میں شروع سے یہ دو دوست ہیں ایک ہی اسکول اور کالج اب یونیورسٹی میں بھی ساتھ اوپر والے سے دعا ہے کہ کبھی ہماری دوستی ختم نہ ہو آج تک ہم تین لڑکوں کا گروپ ہے)   یہ واقعہ ہے جب میں یونیورسٹی میں پڑھ رہا تھا میں کراچی کا رہنے والا ہوں میں الیکٹریکل انجینئرنگ کا اسٹوڈنٹ تھا میرے بیچ میں میں ایک کرسٹن لڑکی پڑتی ہے جس کا نام ثانیہ تھا جب ہم فرسٹ سمسٹر میں تھے ہماری یونیورسٹی کا ایگزیبیشن کا اعلان ہوا ہمارے یونیورسٹی کے ڈین نے اعلان کیا ہر ڈیپارٹمنٹ کا چار لوگوں کا گروپ ہوگا جو ایک پروجیکٹ بنائیں گے اب ہر ڈیپارٹمنٹ میں گروپ بننے سٹارٹ ہو گئے ہم تین لڑکے(یعنی علی امجد اور عمران) ایک گروپ میں تھے ہاں ایک لڑکے کا انتظار کر رہے تھے کہ ہمارا گروپ میں مکمل ہو جائے گا مگر کوئی آنے کے لئے راضی نہیں تھا دوسری طرف ثانیہ کو کوئی گروپ لینے کو تیار نہیں تھا وجہ خالی یہ تھی وہ ایک غیر مسلم تھی جس کی وجہ سے سے کوئی ثانیہ کو گروپ میں نہیں لیا جا رہا تھا نے مجھے عمران نے بولا بھائی ثانیہ کو ہم گروپ میں لیتے ہیں میں نے وجہ پوچھی عمران کہنے لگے بھائی پروجیکٹ ہم بنائیں گے پروجیکٹ کی فائل ثانیہ سے بنوا لیں گے مجھے تو اسکا آئیڈیا اچھا لگا میں نے جا کر خود ثانیہ سے بولا کہ تم ہمارے گروپ میں آجاؤ وہ ایک دم خوش ہوئے کہنے لگے تھینک یو سو مچ علی میں آپ کا یہ احسان کبھی نہیں بھولوں گی میں نے بولا اس میں احسان کرنے والی کیا بات ہے ہم ایک دوسرے کے کلاس فیلو ہیں ثانیہ نے مجھ سے پوچھا میرے ذمے کیا کام ہوں گے میں نے اسے بولا بس تم نے پروجیکٹ کی فائل بنانی ہے ثانیہ بولی ٹھیک ہے ہم خوش ہو گئے ہمارا گروپ مکمل ہو گیا تھا میں نے ایک پیپر پہ اپنے گروپ کا نام لکھا اور اپنے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ انجینئر سر وقار کو جمع کرا دیا سر وقار نے مجھے بولا بیٹا آپ کے گروپ کا گروپ لیڈر کون ہے میں فوراً اپنے گروپ کے پاس جا کر پوچھا یار یہ تو بتاؤ کہ گروپ لیڈر کون بنے گا ایک دم ثانیہ نے میرا نام لے لیا میں نے انکار کر دیا جس پر میرے دوستوں نے بھی میرے حق میں بول دیا مجبوراََ مجھے گروپ لیڈر بنا پڑا میں سر وقار کے پاس واپس گیا انکو بتایا کہ سر میں گروپ لیڈر ہوں سر وقار نے کامیابی کی دعا دی اور میں واپس آگیا اب سب سوچنے لگے کہ کیا پروجیکٹ بنائیں گے میں نے دماغ میں زور لگانا شروع کر دیا (اوپر والے کا بہت کرم ہے میں شروع سے ہی ذہین طالب علم رہا ہوں) میں نے اپنے گروپ سے بولا فوراً ایک واٹس ایپ گروپ بنایا اس گروپ میں ثانیہ_ امجد _عمران_اور میں یعنی علی تھے بس جو بھی پروجیکٹ کے حوالے سے بات کرنی تھی وہ گروپ میں کریں گے ابھی یہی باتیں کر رہے تھے ہمارے پسندیدہ سبجیکٹ الیکٹریکل انجینیرنگ کا پریڈ اسٹاٹ ہو گیا تھا ہم کلاس میں چلے گئے پوری زندگی میں کبھی کسی لڑکی کے ساتھ نہیں بیٹھا تھا فرسٹ ٹائم ثانیہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا وجہ یہ ہوئی کہ ہمارے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ آنے اعلان کر دیا تھا ایگزیبیشن تک گروپ میمبرز ایک ساتھ بیٹھیں گے کوئی بھی الگ نہیں بیٹھتے گا میں نے اپنے گروپ کے میمبرز سے ایک وعدہ لیا کہ ہم جو بھی پروجیکٹ بنائیں گے وہ کسی دوسرے گروپ کے میمبرز سے ڈسکس نہیں کریں گے سب نے وعدہ کیا پھر کلاس مکمل ہو گئی یونیورسٹی کا آف ہوگیا ہم سب کو خدا حافظ کرکے اپنے اپنے گھر چلے گئے میں گھر آکر ابھی فریش ہو کر فری ہوا تھا تو موبائل پر 4 چار مس کال آئی ہوئی تھی وہ ثانیہ کی تھی میں نے فوراً ثانیہ کو مسیج کیا جی بولو کیا ہوا کال کر رہی تھی میں فریش ہو رہا تھا اسلئے کال نہیں اٹھا سکا اسکا کوئی ریپلائے نہیں آیا میں نے کھانا کھایا اور سو گیا شام میں ماما نے مجھے اٹھایا کہ عصر کا وقت ہوگیا ہے اب اٹھو میں اٹھ کر ہاتھ منہ دھو کر باہر چلاگیا امجد عمران میرے گھر ہی آرہے تھے (یہاں ایک بات بتا دوں میں عمران اور امجد ایک ہی بلاک میں رہتے ہیں اور ایک دوسرے کی فیملی کی عزت اسے ہی کرتے ہیں جسے ہم اپنی فیملی کی کرتے ہیں ہم ایک دوسرے کے گھر میں اسے گھس جاتے ہیں کہ کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا) ہم ایک دوسرے سے بغلگیر ہو کر خان کے ہوٹل میں چائے پینے چلے گئے یہ ہماری روز کا تھا (مگر ایک شرط تھی تینوں بھائی ساتھ جاتے تھے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی دو بھائی جا رہے ہیں جاتے تھے تو تینوں ساتھ ورنہ کوئی نہیں جائے گا ) ابھی ہم چائے پی رہے تھے کہ واٹس ایپ پر ثانیہ کی ویڈیو کال اگی میں نے کال کاٹ دی ثانیہ کا مسیج آیا کال کیوں نہیں اٹھا رہے ہیں آپ میں نے ثانیہ کو بتایا ہم تینوں ہوٹل میں چائے پینے اے ہوئے ہیں جب ہی نہیں اٹھا رہا ہوں کوئی کام ہے تو بولو ثانیہ کا مسیج آیا نہیں کوئی کام نہیں تھا بس دیکھ رہی تھی کہ میرے گروپ کے میمبرز کیا کر رہے ہیں امجد نے مجھ سے پوچھا بھائی کون ہے کس سے باتیں کر رہا ہے میں نے بتا دیا کہ ثانیہ ہے ویڈیو کال کر رہی تھی اسے بتا دیا کہ ہم ہوٹل میں چائے پینے بیٹھیں ہیں بس پھر ہم آپس میں پروجیکٹ کی باتیں کرنے ہی لگے تھے کہ عمران بولا یار ہم چار لوگوں کا گروپ ہے ابھی بس تین لوگ ہیں پروجیکٹ کی باتیں کرنی ہے تو ثانیہ کو یہ تو ویڈیو کال پر لو یہ پھر اسکے سامنے کل یونیورسٹی میں کریں گے امجد کو اور مجھے اسکی تجویز اچھی لگی میں نے ثانیہ کو میسج کیا کہ ہم پروجیکٹ کی باتیں کرنے لگے ہیں اگر فری ہو تو ویڈیو کال پر آجاؤ ورنہ کل یونیورسٹی میں ہی کر لیں گے تقریباً دو منٹ کے بعد ثانیہ کی ویڈیو کال اگی میں نے جیسے ہی کال اٹھائ تو دھنگ رہ گیا ثانیہ نے بےبی پنک کلر کی سلیف لیس شرٹ پہنی ہوئی تھی میں نے کال کاٹ دی فوراً ثانیہ کو مسیج کیا کہ پلیز مائنڈ نہیں کرنا یہ تو دوپٹہ لو یا پھر کپڑے چینج کرو اسکا مسیج آیا سوری یار میں گھر میں ایسے ہی رہتی ہوں کیونکہ گھر میں کوئی مرد نہیں ہے بابا اور بھائی امریکا میں ہوتے ہیں گھر میں موم میں (یعنی ثانیہ)اور چھوٹی بہن عطیہ رہتی ہیں بس یہ وجہ ہے اور سوری کی کوئی بات نہیں ہے آیندہ احتیاط کروں گی اس کے بعد ثانیہ کی ویڈیو کال اگی اسنے بلیک کلر کی قمیض پہنی ہوئی تھی میں نے جب ثانیہ کی طرف دیکھا تو میرے منہ سے نکلا ماشاءاللہ ماشاءاللہ ابھی اپنے خیالات میں گم تھا کہ اچانک مجھے اپنی گدی پر گرمائش سی محسوس ہونے لگی میں ہوش میں آیا ہی تھا تو امجد نے ایک اور تھپڑ رسید کر دیا اور بولا کمینےانسان کیا بول رہا ہے میں گھبرا گیا میں بولا کیا ہوا ثانیہ کی طرف دیکھا تو وہ زور زور سے ہنسنے لگ گی مجھے شرمندگی سی محسوس ہونے لگی(یہاں ایک بات واضح کر دیتا ہوں کہ عمران اور امجد کو پتہ ہے کہ میں ایک بار اپنی محبت میں ناکام ہو چکا ہوں اسکے بعد سے بس عشق کیا تو تعلیم سے بس کسی لڑکی سے نہیں) ہم نے ایک گھنٹہ ثانیہ سے ویڈیو کال پر پروجیکٹ کے حوالے سے بات کی لیکن ایک دفعہ بھی ثانیہ سے آنکھ نہیں ملا پایا ڈر گیا تھا یہ بات ان تینوں نے نوٹ کی مگر کچھ بولے نہیں ہمیں کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ ہم کیا پروجیکٹ بنائیں ہماری کوشش یہ تھی کہ اپنے ڈیپارٹمنٹ سے الگ بنائیں گے اس لیے ہم نے کل یونیورسٹی میں میٹنگ فکس کرنے کا فیصلہ کیا اور ثانیہ کو اللہ حافظ کرکے اپنے اپنے گھر کی طرف جانے لگے تو ان دونوں کو کمینہ پن کی سوجی عمران بولا یار ایک بات بتا مجھے میں بولا ہاں پوچھو عمران بولا یہ تجھے ہوا کیا تھا پاگل میں بولا یار قسم لے لو سمجھ ہی نہیں آیا ببے خیالی میں بول بیٹھا۔امجد کہاں پیچھے ہٹنے والا تھا امجد بولا چوتئے اگر ثانیہ نے گروپ چھوڑ دیا تو تیری اس حرکت سے ہمارے گروپ کو ایگزیبیشن سے باہر کر دیا جاے گا اور مارکس بھی کٹ جائیں گے میرے تو ہوش ہی اڑ گئے میں خاموش ہو گیا تھا کہ یہ دونوں میری حالت دیکھ کر ہنسنے لگے اور مزاق اڑانے لگے عمران بولا ابے بھائی یہ مذاق کر رہا ہے امجد کی طرف دیکھا تو وہ میرے گلے لگ گیا میں نے امجد کو مارنا شروع کر دیا کہ کتے انسان ایسا کوئی مذاق کرتا ہے پھر ہم تینوں ہسنے لگے اور اپنے اپنے گھر چلے گئے جا کر میں نے نیٹ پر الیکٹریکل انجینیرنگ کے پروجیکٹ کی ریسرچ شروع کر دی 2(دو) گھنٹے کی محنت سے یہ صلا ملا کہ تقریباً 10 پروجیکٹ کی پوری ڈیٹیل ملی جسکو میں نے پرنٹ کرکے اپنے پاس رکھ لی کل ان پر میٹنگ کریں گے باقی اللہ مالک ہے اسکے بعد ماما کو کھانے کا بولا پھر کھانا کھا کر اپنی اسٹڈی کرنے لگ گیا ابھی تھوڑا ہی ٹائم ہوا تھا موبائل پر ایک میسج آیا جب دیکھا تو وہ میسج ثانیہ کا تھا لکھا ہوا تھا کیا کر رہے ہو میں نے کوئی جواب نہیں دیا اور پھر اسٹڈی میں مصروف ہو گیا پڑھتے پڑھتے 10 بج گے میں سو گیا صبح یونیورسٹی جانے کے لیے تیار ہو رہا تھا کہ واٹس ایپ گروپ پر ثانیہ کا میسج آیا کہ آپ سب سے درخواست ہے کہ کوئی گھر سے ناشتہ کر کے نہیں اے گا آج کا ناشتہ میری طرف سے ہے امجد اور عمران نے بھی ہاں کر دی مجبوراََ میں نے بھی ہاں کر دی عمران بولا کہ بھی ناشتہ ذیادہ لانا ہمارہ گروپ لیڈر ناشتہ بادشاہ کی طرح کرتا ہے (اور یہ حقیقت ہے میرے گھر میں یہ پردادا کی طرف سے انتہائی سختی سے قانون بنایا تھا ناشتہ بادشاہ کی طرح دوپہر کا کھانا شہزادوں کی طرح اور رات کا کھانا فقیروں کی طرح کھایا جائے گا) پھر ہم تینوں یونیورسٹی چلے گئے ابھی ہم یونیورسٹی میں داخل ہی ہوئے تو پتہ چلا کہ ہمارے شروع کے تین پریڈز فری ہیں ہم نے ثانیہ کو ڈھونڈنے لگ گے وجہ بھوک سے برا حال تھا عمران نے مجھے بولا کہ بھائی ثانیہ کو کال کر کے پوچھو کہاں ہے میں نے عمران کو بولا کہ خود پتہ کر لے امجد نے فوراً ایک ہم دونوں کو گالی دی اور خود ثانیہ کو کال کر دی جیسے ہی ثانیہ نے کال اٹھائ تو امجد بولا کہ ثانیہ کہاں ہو علی اپکو شدت سے یاد کر رہا ہے ثانیہ سمجھ گی یہ دونوں کمینہ پن کر رہے ہیں اسے بھی مزہ آنے لگا اور اس نے بولا کہ علی سے بولو مجھے میرے گھر سے پک کر لے سامان زیادہ ہے امجد بولا اچھا ٹھیک ہے میں بھیجتا ہوں اسے اور کال کٹ کر دی(یہ وہ باتیں تھی جو مجھے ثانیہ نے خود بتائیں تھی کیونکہ امجد کال ملا کر ایک طرف چلا گیا تھا) امجد بولا یار ایک کام کرے گا وعدہ کر تم یہ کام کرو گے میں نے بنا سوچے سمجھے وعدہ کر دیا امجد بولا جاؤ جا کر ثانیہ کو اسکے گھر سے پک کر لو اسکے پاس سامان زیادہ ہے میں نے امجد سے بولنا ہی چاہا تھا عمران بولا کہ بھائی تم نے وعدہ کیا ہے میں نے دونوں کو گالیاں دینے شروع کر دی اور بیگ عمران کو پکڑا کر موٹر سائیکل ثانیہ کے گھر کی طرف لے گیا یونیورسٹی سے ثانیہ کا گھر زیادہ دور نہیں تھا تقریباً 15 سے 20 منٹ کا راستہ تھا میں جب ثانیہ کہ گھر کے پاس ہی تھا تو ثانیہ کو کال ملا دی آجاؤ میں باہر کھڑا ہوا ہوں ثانیہ اپنی چھوٹی بہن عطیہ اور اپنی موم کے ساتھ باہر آگئی میں نے جیسے ہی ثانیہ کی موم کو دیکھا فوراً موٹر سائیکل سے اتر کر آنٹی کو سلام کیا آنٹی نے بڑی شفقت سے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعائیں دی عطیہ نے ہاتھ آگے کر دیا سلام کے لیے میں نے دل رکھنے کے لیے ہاتھ ملا لیا میں نے ثانیہ کو بولا چلیں ثانیہ نے بولا ہاں چلو ناشتے کا بیگ موٹر سائیکل کی ٹینکی پر رکھ دیا ثانیہ سے پوچھا صحیح سے بیٹھ گی کیا وہ بولی ہاں مجھے اسکے جواب سے کڑواہٹ سی محسوس ہوئی میں نے اگنور کر کے موٹر سائیکل چلا دی مجھے بے چینی سی محسوس ہوئی میں نے ثانیہ سے پوچھا کیا ہوا موڈ کیوں خراب ہے ثانیہ ایک دم غصّے بولی بائیک روکو میں نے بائیک روک دی ثانیہ فوراً اتر کر میرے سامنے آکر غصّے سے بولی کیا پروبلم ہے تم کو مجھے کل والی بات یاد اگی میں نے ثانیہ کو سوری بولا اور پھر وہ سر پر ہاتھ مار کر بولی پاگل مجھے اچھا لگا تم نے ماشاءاللہ جس انداز سے بولا تھا میں یہ بول رہی ہوں تم کو جب مجھے لینے آنا تھا تو امجد اور عمران کو کیوں بولا میرے فوراً بول پڑا پاگل ہو کیا میں نے کب ان کتوں کو بولا مجھے ثانیہ کو لینے جانا ہے مجھ سے قسم لے لو میں نے نہیں بولا وہ بولی اچھا ٹھیک ہے یہ بتاؤ مجھے سلام کیوں نہیں کیا میری موم کو کیا میری چھوٹی بہن سے ہاتھ ملایا مگر مجھے زبان سے بھی سلام نہیں کیا میں نے فٹافٹ ثانیہ کے سامنے ہاتھ جوڑ لیے میری ماں غلطی ہو گی معاف کر دو یہ لو اسلام و علیکم کہ کر دونوں ہاتھوں کو آگے بڑھا دیے ہاتھ ملانے کے لیے وہ میرے دونوں ہاتھ آگے دیکھ کر ہنسنے لگی اور وعدہ لیا جب ملو گے ہاتھ ملاؤ گے میں نے وعدہ کر لیا جب ثانیہ نے ہاتھ ملایا مجھے اچھا لگا پھر ہم یونیورسٹی کی طرف بڑھ گے میرے پیچھے ثانیہ ایسے بیٹھی تھی جیسے بیوی اپنے شوہر کے ساتھ چپک کر بیٹھتی ہے جب ہم یونیورسٹی میں داخل ہی ہوئے تھے تو سامنے یہ دو کمینے ہنس رہے تھےمیں نے قریب جاکر ہے امجد اور عمران کو مارنا شروع کردیا دونوں اور زور سے ہنسنے لگے ثانیہ بیچھ میں آکر بولی لڑنا ہے تو بعد میں لڑلینا ابھی بریک فاسٹ کر لو بھوک لگ رہی ہے ہم کیفے ٹیریا کی طرف چلے گے ثانیہ نے ناشتے میں پراٹھے آملیٹ اور کباب بنا کر لائ قسمت نے ایک بار پھر ساتھ دیا امجد اور عمران ایک پلیٹ میں کھا رہے تھے میں اور ثانیہ ایک پلیٹ میں کھا رہے تھے ہماری کلاس کے اور اسٹوڈنٹ بھی کیفے ٹیریا میں موجود تھے میرا مذاق اڑانا شروع کر دیا دیکھو جی دیکھو عیسائی لڑکی کی پلیٹ میں کھا رہا ہے میں نے نوٹ کیا ثانیہ کو برا لگ رہا تھا۔عجیب زہنیت ہے لوگوں کی کہ کوئی ہمارے مزہب کا نہیں تو اسے انسان ہی نا سمجھو جو ودل کرے بول دو اگلے پر جو گزرتی رہے۔وہ اٹھ کر جانے لگی میں نے ایک دم ثانیہ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے پاس بٹھایا اور بولا کیا ہوا ہے بولو ثانیہ بولی کچھ نہیں سب کو برا لگ رہا ہے میں نے بولا دوسروں کو بھاڑ میں بھیجو مجھ سے پوچھا اپکو کیسا لگ رہا ہے ثانیہ حیرانی سے  مجھے دیکھ رہی تھی مجھے مستی سوجی (مجھے کیا پتہ تھا یہ میرا زندگی کا ایک نیا آغاز ہو جاے گا) میں نے بول دیا ایسے مت دیکھو پیار ہو جائے گا امجد نے سنا اسکو پھنڈا لگ گیا اسنے کھانسنا شروع کیا ہم نے پانی دیا تو امجد نے پانی پی کر ایک تھپڑ رسید کر دیا مجھے بولا کتے آدمی کیا بول رہا ہے تجھے پتہ بھی بے میں نے ثانیہ کی طرف دیکھا تو وہ آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر مجھے ہی دیکھ رہی تھی میں نے اسکے سامنے چھٹکی بجائ ناشتہ ٹھنڈا ہو رہا ہے وہ ہوش میں ائ میں نے ثانیہ کو بولا ایک ریکوسٹ ہے تم سے بولی کیا میں نے بولا ایک نوالا اپنے ہاتھ سے کھلا دو ثانیہ بولی میں کھلاؤں؟اسے یقین نہیں آ رہا تھا شاید کہ میں اس کے ہاتھ سے کھانا پسند کر سکتا ہوں۔ہمارے معاشرے میں مسیحی برادری کو کم تر سمجھا جاتا ہے میل جول تو دور بات بھی مشکل سے کی جاتی ہے۔میں جل کر بولا تو اور کسے بول رہا ہوں می ۔ثانیہ نے خوشی سے ایک نوالا  بنا کر مجھے کھلایا اور جو پیچھے بیٹھے ہوئے بکواس کر رہے تھےسب کو چپ لگ گئی۔(مجھے اس روز صحیع سے احساس ہوا کہ انسان ہونا بھی ضروری ہے مسلمان تو سب کہ لیتے ہیں خود کو )عمران کو مستی سوجھی اور  بولا ثانیہ بھابی زرہ پانی کا جگ پکڑانا مجھےاور ثانیہ کو شرم اگی اور ثانیہ نے میرے کندھے پر منہ چھپالیا پھر ہم ہسنے لگے وہاں سے فارغ ہو کر ہم یونیورسٹی کی لائبریری میں چلے گئے وہاں سے کچھ کتابیں لیں اور ایک کارنر میں بیٹھ گے میں نے اپنے میمبرز سے ڈسکس کیا کہ کسی کے دماغ میں کوئی پروجیکٹ کے حوالے سے کچھ ہے عمران اور امجد بولے بھائی تم اور ثانیہ  بتاؤ میں نے اپنے بیگ سے سارے پرنٹ نکالے اور سامنے رکھ دیے دیکھ لو سب یہ 10 پروجیکٹ ہیں مجھے اچھے لگے تو نکال لیے امید ہے ہمارے ڈیپارٹمنٹ میں سے کوئی بھی ان پروجیکٹ پر کام نہیں کر رہا ہے ثانیہ نے پیپرز اٹھا کر دیکھنا شروع کیا 4 پروجیکٹ سب کو پسند آئے مگر ہم کو بنانا ایک تھا مگر چاروں پروجیکٹ تھے تو مشکل مگر مزے دار اور محنت والے تھے اب سب کو ایک فیصلہ کرنا تھا اتفاق سے مجھے اور ثانیہ کو ایک ہی پروجیکٹ زیادہ پسند آیا ہم نے فیصلہ کیا کے پرچھیاں ڈالتے ہیں جو بھی پہلی پرچھی کھولے گی ہم وہ بنائیں گے عمران نے بولا پرچھی میں اٹھاؤں گا ہم نے مان لیا مزہ جب آیا جب پرچھی کھولی اور اس میں میرا اور ثانیہ کا پسند کا پروجیکٹ نکل آیا میں نے ثانیہ کو خوشی میں گلے لگا لیا یہ دونوں مجھے دیکھ کر بولے ابے او بیغیرت آدمی لائبریری میں موجود ہیں ہم یہ اللہ کا شکر ہے کسی نے دیکھا نہیں ثانیہ بولی علی تم واقعی میں پاگل ہو میں نے جھینپتے ہوئے سوری کیا اب ہمارا ٹارگیٹ تھا پروجیکٹ بس پھر ہم نے پروجیکٹ پر کام کرنے کا ارادہ کیا تو میں نے بولا ایک بار صدر کا وزٹ کرتے ہیں پھر ہم پروجیکٹ بنانا شروع کر دیں گے سب راضی ہو گئے میں نے ثانیہ کو بولا ابھی پروجیکٹ فائل نہیں بنا نا جب تک ہم نہیں بولیں ثانیہ نے بولا اچھا ہم پھر ادھر اُدھر کی باتوں میں لگ گے پھر کچھ خاص نہیں ہوا جو تحریر کیا جائے جب یونیورسٹی کا آف ہوا میں نے امجد کو بولا تم لوگ یہاں میرا انتظار کرو میں ثانیہ کو چھوڑ کر آتا ہوں میں ثانیہ کو لے کر اسکے گھر گیا راستے میں ثانیہ سے کوئی بات ایسی نہیں ہوئی جب گھر پہنچا تو بیل بجائ عطیہ نے دروازہ کھولا مجھے دیکھ کر ہاتھ ملایا اندر آنے کا بولا میں نے منع کیا ثانیہ سے ہاتھ ملایا اور آہستہ سے پرپوز کر ڈالا (گانڈ تو پھٹ رہی تھی کہیں منع نہ کر دے یا گروپ سے نہ نکل جائے میری وجہ سے سب کے لوڑے لگ جائیں گے مگر رکس لینا لازمی تھا جو لے لیا تھا) ثانیہ نے جب سنا تو میرے قریب آکر پوچھا کب سے میں نے فلمی انداز میں بولا یونیورسٹی کے فرسٹ دن سے دل دے بیٹھا تھا مگر ڈر رہا تھا کہیں برا نہیں لگ جائے تم کو ثانیہ بولی ٹھیک ہے میں سوچ کر جواب دوں گی میں نے ثانیہ کو بولا پلیز اس بات کا کسی کو نہیں بولنا اگر انکار بھی ہوگا تو پلیز گروپ سے نہیں نکلنا وہ بولی اوکے بابا میں نہ گروپ سے باہر جا رہی ہوں نہ ہی کسی کو بتا رہی ہوں یہ بتاؤ پانی پیوگے میں نے بولا ہاں پیوں گا مگر تمھارا جھوٹا پانی اس نے عطیہ کو بولا پانی لے آؤ عطیہ جلدی سے پانی کی بوتل اٹھا کر کے آئی ثانیہ نے گلاس میں پانی نکال کر خود تھوڑا پیا باقی گلاس میرے آگے کر دیا عطیہ بولی علی بھائی ہم عیسائی ہیں میں نے بولا تو کیا ہوا جب تمھارے گھر کا کھانا کھا سکتے ہیں تو پانی نہیں پی سکتا پیار میں مذہب نہیں دل دیکھا جاتا ہے عطیہ خاموش ہو گئی میں نے پانی پیا عطیہ اور ثانیہ سے ہاتھ ملایا اور واپس امجد اور عمران کو لینے یونیورسٹی چلا گیا ہم سیدھا یونیورسٹی سے صدر گے اپنے پروجیکٹ کے حوالے سے لوگوں سے ملنے لگے ہمیں ایک نہایت ہی سفید پوش بزرگ ملے انکو اپنے ایگزیبیشن کے بارے میں بتایا اور اپنے پروجیکٹ کے حوالے سے بتایا انکو ہمارا پروجیکٹ پسند آیا انہوں نے کہا بیٹا جو جو سامان آپکے پروجیکٹ میں لگے گا وہ میں اپکو بتا دیتا ہوں میں خود کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن ( جو اب کے الیکٹرک کے نام سے ہیں) کا رٹائرڈ  (اولڈ اسٹیم پلانٹ old steam plant)منیجر ہوں ان صاحب نے ہمیں پورے پروجیکٹ کا اسٹیمیٹ بنا کر دیا جو تقریباً 20000 روپے تھے ہم نے بل لیا اور انکل سے واپس آنے کا وعدہ کیا اور گھر کی طرف نکل گئے اب ہم نے کل کی میٹنگ کا فیصلہ کیا اور اپنے اپنے گھر چلے گئے گھر میں جاتے ہی فریش ہوا کھانا کھا کر سونے لیٹ گیا شام میں چائے پینے کا دل نہیں کیا تو نہیں گے بس پروجیکٹ کے حوالے سے بات چیت کی اگلے دن یونیورسٹی گے ثانیہ کا مسیج آیا مجھے لینے آسکتے ہو میں ثانیہ کو لینے گھر چلا گیا ثانیہ کی موم کو سلام کیا عطیہ اور ثانیہ سے ہاتھ ملا کر ہم یونیورسٹی کے لے نکل گے جیسے ہی ثانیہ کی گلی سے نکلے ہی تھے تو ثانیہ نے پیچھے سے چپک کر بولا میری جان نے کل ایک بار بھی میسج نہیں کیا ثانیہ کے منہ سے جان سن کر بہت اچھا لگا ثانیہ بولی کتنا انتظار کیا مگر کوئی میسج نہیں آیا میں نے بولا یار میں تمھارے جواب کا انتظار کر رہا تھا میں نے خود میسج اس لیے نہیں کیا کہیں تم سوچھتی یہ میرے پیچھے پڑگیا ثانیہ نے میرے ساتھ اور چپک کر بولا آئ لو یو میری جان میں نے بائیک روک دی ثانیہ کو اتارنے کا بولا ثانیہ کا ہاتھ پکڑ کر اس اپنے سامنے کیا اور بولا پھر سے بولنا ثانیہ نے پھر میرے گال پکر کر بولا آئ لو یو میری جان مجھے لگا جیسے میں کوئی خواب دیکھ رہا ہوں میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ ہی نہیں تھا ہم یونیورسٹی کی طرف چل پڑے راستے میں وعدے ہوتے گے جب ہم یونیورسٹی پہنچے تو عمران اور امجد ہمارا ہی انتظار کر رہے تھے جیسے ہم انکے قریب پونچھے امجد بولا بھابھی اسسسسسللللللاااااااامممممم ووووو علیییییییکککککککمممممم (جیسے اسکول کے بچے کلاس میں ٹیچر کو سلام کرتے ہیں ) ثانیہ نے جواب دیا اور بولا اچھا لگتا ہے بھابھی سن کر پھر ہم کلاس میں چلے گئے دو پریڈز کے بعد ہمارہ ایک 45 منٹ کا پریڈ فری تھا ہم کلاس ختم ہوتے ہی کیفے ٹیریا چلے گے چائے سموسے لے کر پروجیکٹ کی باتیں کرنے لگے ہم نے ثانیہ کو ساری بات بتا دی اور ٹوٹل بل بھی رکھ دیا ثانیہ نے فوراً کہا ٹھیک ہے 500 پر پرسن آرہا ہے یہ بتاو پیسے کب دینے ہیں میں نے بولا جلد سے جلد ہو جائیں تو اچھا ہے ہمارے پاس ٹائم بھی زیادہ آجاے گا امجد بولا بھابھی اپکو پیسوں کی ٹینشن نہیں لینی آپکے پیسے بھائی دے دیں گے میں نے بولا او بیغیرتوں خالی اپنی بیگم کے ہی نہیں تم کنجروں کے بھی دے دونگا ثانیہ نے بولا واقعی میں؟؟؟؟؟؟؟؟ میں بولا جی جان آپکی دعا ہونی چاہیے عمران بولا او ہو یہ بات تو اتنی آگے چلی گئی ہے ہمیں کچھ پتہ ہی نہیں ہے چلو آج جا کر سامان لیں گے میرے پاس اے ٹی ایم کارڈ ہے ثانیہ نے اپنے بیگ سے پانچ پانچ ہزار کے دو نکالے اور میرے ہاتھ میں رکھے یہ رکھو کام اے گے میں نے ثانیہ کے ہاتھ میں واپس رکھے ابھی ضرورت نہیں ہے اگر بالفرض کوئی ضرورت پڑھی تو لے لونگا اتنے میں عمران اور امجد نے اپنی جیب سے دس ہزار دیے وہ سمجھ رہے تھے یہ واپس کر دیگا مگر میں نے انکے ساتھ کمینہ پن کر دیا ان سے پیسے لیے اور جیب میں رکھ لیے دونوں ایک دوسرے کی شکلیں دیکھ رہے تھے یہ ہو کیا گیا انکے ساتھ ثانیہ نے زور زور سے ہنسنا شروع کر دیا پھر ہم اپنی کلاس گے پھر یونیورسٹی کا آف ہوا میں ثانیہ کو اسکے گھر چھوڑ کر واپس امجد اور عمران کے پاس آیا اور پھر ہم نے وہاں سے سیدھا صدر گے صدر جاتے ہی میں اے ٹی ایم گیا وہاں سے بیس ہزار نکالے اور باہر آکر عمران اور امجد کو انکے پیسے دینے لگا تو امجد بولا نہیں بھائی ہم مذاق کر رہے تھے سارہ بوجھ اپنے اوپر نہیں لو ثانیہ  کے بھی دے رہے ہو یہ بہت ہے ہم نے وہاں سے ان انکل کے پاس گے تو وہ کھانا کھانے بیٹھ گئے تھے ہمیں بھی دعوت دی ہم نے شکریہ کیا اور انکے انتظار میں بیٹھ گے انکل نے کھانا کھایا اور ہمارے پاس آگے انکل نے ہم سے کل والا بل مانگا تو ہم نے نکال کر دیا انکل نے سارہ سامان نکال کر بل بنا کر پیش کیا تو ہم دھنگ رہ گے ٹوٹل بل بس دس ہزار کا ہم نے انکل کو بولا انکل اپنے بل غلط بنا دیا ہے کل تو اپنے بیس ہزار کا اسٹیمیٹ بنا کر دیا تھا انکل بولے بیٹا جتنی تمھاری عمر ہے اسے زیادہ کا میرا تجربہ ہے میں نے تم لوگوں کو جان بوجھ کر بولا غلط بل بنا کر دیا تھا دیکھنے کے لیے کہ تم لوگ آتے ہو یا نہیں ہم نے انکل کو شکریہ کیا پیسے دے کر جانے لگے تو انکل نے بولا بیٹا میری کہیں بھی ضرورت ہو بتا دینا میں حاضر ہوں ہم نے شکریہ ادا کیا نکل گے ابھی بائیک اسٹارٹ ہی کرنے لگا تھا کہ ثانیہ کی کال اگی کال اٹھائ تو ثانیہ کو بتایا سامان لے لیا ہے اب گھر جا رہے ہیں تو ثانیہ نے بولا ایک ریکوسٹ ہے آپ لوگوں سے میں نے بولا ہاں بولو کیا کہنا ہے بولی اگر آپ تینوں کو پروبلم نہ ہو تو پروجیکٹ میرے گھر پر بنا لو میں بھی چاہتی ہوں آپ لوگوں کے ساتھ مل کر بنا سکوں پلیز میں نے بولا میں پانچ منٹ میں کال بیک کرتا ہوں تم صبر کرو لائن کاٹ دی پھر میں نے امجد اور عمران سے مشورہ مانگا عمران نے بولا بھائی اگر ہم اپنے گھروں میں پروجیکٹ بنائیں گے تو جب مکمل ہو جائے گا تو یونیورسٹی لے کر جانا مشکل ہو جائے گا اگر ثانیہ  کے گھر بنائیں گے تو آسانی ہوگی انکا گھر قریب ہے مجھے انکا مشورہ اچھا لگا میں نے ثانیہ کو کال ملائی اور پوچھا کہ تمھارے گھر میں کوئی پروبلم تو نہیں ہوئے گی اس نے بولا نہیں یار ہمارے گھر میں ایک روم بلکل خالی ہے ہم نے اسکو بتا دیا ہم راضی ہیں ابھی ہم آرہے ہیں تمھارے گھر سامان لے کر پھر ہم لوگ سارا سامان لے کر ثانیہ کے گھر گے وہاں پر ہم نے سامان رکھا وہاں سے گھر آنے لگے تو ثانیہ کی موم نے کھانے کا بولا ہمیں بھوک بھی زبردست قسم کی لگ رہی تھی آنٹی سے پوچھا کیا بنایا ہے آنٹی نے بولا بیٹا ہم نے چنے کی دال بنائی ہے آپ لوگوں کے لیے بریانی لے آتی ہوں ہم نے منع کر دیا نہیں آنٹی ہم دال ہی کھائیں گے آنٹی نے روٹی بنائی۔وہ اخلاق کی بہت اچھی تھیں۔ہم نے کھانا کھایا اور اجازت لے کر گھر آگئے اب میں نے آتے ہی فریش ہو کر بستر پر جمپ لگا دی مغرب کی نماز پر آنکھ کھلی تو دیکھا یہ دونوں کمینے میرے کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے امجد بولا نواب صاحب کی تھکن اتر گی یا ہم اتاریں۔میں انگڑائی لیتے ہوئے اٹھا اور منہ دھو کر انکے ساتھ چائے پینے نکل گیا دو دن یونیورسٹی کا آف تھا پھر وقت پر لگا کر گزرنے لگ گیا ہمارا پروجیکٹ مکمل ہو گیا تھا ایک دن سر وقار نے مجھے اپنے آفس بلایا اور کہا بیٹا اپنے اپنا پروجیکٹ کا پینا فلیکس بنوایا یہ نہیں میں نے بولا نہیں سر ابھی نہیں بنوایا سر وقار نے کہا نہ ابھی تک اپنے اپنے پروجیکٹ کا بےبتایا کہ کیا بنا رہے ہیں میں نے بولا سر پروجیکٹ ایک سیکڑیٹ ہے آپ ہمارے ساتھ چلیں اور دیکھ لیں (یہاں ایک بات بتا دوں سر وقار کا میری فیملی کےساتھ ذاتی رشتے داری تھی سر وقار کی بہن میری چاچی ہیں اس وجہ سے سر وقار سے زرہ فرینڈلی تھا) سر وقار نے حامی بھر لی اور ہمارے ساتھ ثانیہ کے گھر چلے ہم سر وقار کی کار میں ثانیہ کے گھر گئے سر وقار نے جب ہمارا پروجیکٹ دیکھا تو حیران رہ گئے کیا زبردست پروجیکٹ بنایا ہے ابھی تک کسی نے ایسا پروجیکٹ نہیں بنایا ہم نے سر کا شکریہ کیا اور یونیورسٹی واپس آگئے اب دو کام رہ گئے تھے ایک پروجیکٹ کی فائل دوسرا پینا فلیکس بنا نا تھا دن کم تھے   پھر ایک دن امجد اور عمران بائیک پر جا رہے تھے انکا ایکسیڈنٹ ہو گیا یہ تو خدا کا کرم ہوا  کوئی اندرونی چوٹ نہیں لگی بس بیرونی زخم وغیرہ آئے ۔میں اکیلا ہی یونیورسٹی گیا ثانیہ نہیں آئی تھی میں نے کال کی تو اس نے بولا آج موڈ نہیں ہو رہا ہے میں نے بولا میں گھر آرہا ہوں میرے ساتھ پینا فلیکس بنوانے چلو وہ بولی آجاؤ میں گھر گیا تو اس نے وہی بےبی پنک کلر کی سلیف لیس شرٹ پہنی ہوئی تھی میں دیکھ کر بولا اوہو کیا بات ہے آج تو بڑی سیکسی لگ رہی ہو وہ شرما گی اسنے میرے کندھے پر مکا مارا اور بولی سیدھے ہو جو ورنہ یہ کام مجھے بہت اچھے سے اتا ہے میں نے بولا یہ شرف اپکو حاصل ہے بولی اندر آجاؤ میں اندر آگیا ثانیہ نے اپنے دونوں کمینے دیوروں کا پوچھا میں نے انکے ایکسیڈنٹ کا بتایا تو وہ گھبرا گی میں نے بتایا کہ دونوں کی بچت ہو گی کم لگی ہے ثانیہ نے شکر ادا کیا بولی یہاں بیٹھو میں آرہی ہوں چینج کر کے میں نے بول دیا میرے سے کیسا پردہ وہ ابھی کچھ بولتی پیچھے سے آواز آئی اوہو آج تو جیجو برا رومنٹک ہو رہے ہیں میں نے پیچھے دیکھا تو عطیہ کھڑی مسکرا رہی تھی پھر عطیہ نے آکر ہاتھ ملایا اور جا کر ثانیہ کے پاس کھڑی ہو گئی ثانیہ نے بولا میں آرہی ہو عطیہ بولی آپی آپ یہیں رکو میں چلی جاتی ہوں ثانیہ نے اسکے کان پکڑ کر بولا انسان بن جاؤ ورنہ دونوں کو ایک سیکنڈ میں بنا دونگی عطیہ بولی آپی پہلے جیجو کو بنا دو مجھے اچھا لگا تو خود آپکے پاس آجاؤں گی ثانیہ مڈل فنگر دیکھا کر روم سے باہر چلی گئی میں نے عطیہ سے پوچھا آنٹی کہاں ہے وہ بولی اپنے روم میں سو رہی ہیں میں نے عطیہ سے پوچھا کہ تمھارے پاس کیمرہ ہے اس نے بولا ہاں ہے میں نے بولا چلانا آتا ہے اس نے بولا ایسا ویسا؟میں فوٹو گرافی کرتی ہوں۔پھر تو مزہ آجاے گا میں بولا  پروجیکٹ کی پیکچر بنوانی ہے وہ بولی میں پہلے سے ہی لے چکی ہوں دیکھاؤں اپکو میں بولا ہاں دیکھاؤ اس نے اپنے روم سے جا کر کیمرہ لے کر آ گی اس نے پیکچر دیکھائی مجھے چار پیکچر اچھی لگی وہ پیکچرز اپنے موبائل میں کاپی کی اور گروپ میں سینڈ کی اور سر وقار کو ان سے پوچھا کہ پینا فلیکس کے لیے کونسی پیکچر اچھی لگے گی ان کا فورا ریپلائے آیا یہ والی میں نے اسکا اسکرین شاٹ کے کر گروپ میں بھیجا امجد کا میسج آیا گڈ جاب بوس اتنے میں ثانیہ آ گی ہم پینا فلیکس بنوانے نکل رہے تھے عطیہ بھاگتی ہوئی آی اور پوچھا سواری کہاں چلی میں نے بولا کورٹ میرج کرنے بولی میں بھی ساتھ جاؤں گی ثانیہ نے میرا کان پکڑ کر بولا عطیہ ہم یونیورسٹی کے کام سے جا رہے ہیں یہ ایسے ہی فضول باتیں کرتے رہتے ہیں عطیہ بولی میرے لیے کچھ کھانے کے لیے لے آنا میں نے بولا میرے بچے کیا کھانا ہے بولی آپ لوگ کس طرف جا رہے ہیں میں نے بولا ہم پاکستان چوک وہ بولی واپسی میں میرے لئے صدر سے بروسٹ لانا میں حامی بھر لی ہم نکل گے جیسے ہی ثانیہ کی گلی سے باہر نکلے تو ثانیہ نے پیچھے سے ہگ کیا اور بولی جان ایک بات پوچھوں میں بولا پوچھو ثانیہ بولی میں اپکو کیسی لگتی ہوں میں نے بولا چڑیل ایک نمبر کی اسنے میری کمر پر دانت کاٹ دیا اور اتنی زور سے کاٹا میری جان نکل گئی ثانیہ بولی چڑیلوں کا کام ہی خون پینا ہوتا ہے میں درد میں بھی ہسنے لگ گیا اسنے پھر بولا بتاؤ نا پلیز میں نے بولا اپنی جان سے بھی زیادہ اچھی لگتی ہو پھر اسنے وہ بات بولی جو میں نے ابھی سوچی بھی نہیں  تھی ۔اسنے بولا میں اپنا مذہب تبدیل کر لوں گی مگر اپکو نہیں چھوڑوں گی میں نے بولا واقعی؟ اس نے بولا جی ہاں ہم پاکستان چوک پر آگے یہاں پر پینا فلیکس کا ایک شاپ پر آرڈر دیا اسکو بتایا کے ہم کو فریم کے ساتھ چاہیۓ انہوں نے بولا بن جاے گا تقریباً ڈیرھ گھنٹہ لگے گا میں نے ثانیہ سے بولا جب تک ہم صدر سے ہو کر آجاتے ہیں ثانیہ بولی ہاں چلو مجھے بھی کام ہے ہم وہاں سے صدر آگے جب ہم صدر اے تو ثانیہ نے ذینب مارکیٹ میں جانے کا بولا آپنے کیے اور عطیہ کے لیے لوز شرٹ پسند کی وہ پیسے دینے لگی میں نے بولا رکو یہ میری طرف سے چھوٹا سا گفٹ اس نے منا کیا میں نہیں مانا آنٹی کے لیے بھی ایک سوٹ لیا وہاں سے ہم جان بروسٹ اے وہاں آکر ثانیہ کو بولا کیا کھانا ہے وہ بولی کچھ نہیں گھر میں ہی کھا لیں گے ہم نے چار ہاف بروسٹ پارسل کروا کر واپس پاکستان چوک آگے پینا فلیکس والے سے پوچھا اسنے بولا تیار ہے اپنے دیر کر دی ہم پینا فلیکس لے کر ثانیہ کے گھر آگے جب تک آنٹی بھی آٹھ گی تھی آنٹی کو سلام کیا اور اپنا پروجیکٹ کا پینا فلیکس دیکھیا آنٹی نے کامیابی کی دعا دی میں پروجیکٹ والے روم میں آگیا عطیہ کو آواز لگائی کہ کیمرہ لے کر آجاؤ وہ آگی اسکو بولا اسکی اچھی سی پیکچرز لو اور مجھے بھیجو اس نے سر ہلایا اچھا ٹھیک ہے ثانیہ روم میں آئ اور بولا محترم جناب علی خان صاحب اپکو موم بلا رہی ہیں میں نے پوچھا کیا ہوا سب خیریت ہے نا ثانیہ بولی آؤ تو پتہ چلے گا بچو میں آنٹی کے روم میں جانے سے پہلے آیت الکرسی پڑھ کر اندر گیا تو آنٹی کی گود میں میرا گفٹ تھا آنٹی نے مجھے بولا بیٹا اسکی کیا ضرورت تھی میں نے بولا آنٹی اپکو اچھا نہیں لگا آنٹی بولی بیٹا سوٹ بہت اچھا ہے مگر آنٹی ابھی اپنی بات مکمل کر رہی تھی میں نے بولا آنٹی کچھ نہیں ہوتا اپنے کے لیے لایا ہوں کسی غیر کے لیے تھوڑی لایا۔ آنٹی نے سر پر ہاتھ پھیرا اور گلے لگا لیا پھر آنٹی بولی میں  ابھی جا رہی ہوں اپنی بہن کے گھر۔ میں نے  بول دیا ٹھیک ہے میں پھر کل آجاؤں گا آنٹی بولی نہیں تم روکو یہاں میں رات کو واپس آجاؤ گی جب تک تم یہی رہنا میں نے بولا آپ کھانا تو کھا لیں بولی نہیں بیٹا میں ابھی ناشتہ کر کے فارغ ہوئی تھی اپ لوگ کھا لیں نا اسکے بعد میں نے ثانیہ کو بولا مجھے واش روم جانا ہے ثانیہ نے بولا او میرے ساتھ میں اسکے پیچھے پیچھے چل دیا وہ اپنے روم میں لے گی میں نے اسکے روم کا دروازہ آرام سے بند کر دیا کسی کو آواز نہیں اے میں نے لوک بھی کر دیا اور جا کر ثانیہ کے پیچھے کھڑا ہو گیا ثانیہ پیچھے جیسے ہی مڑی میں نے اسکو اپنے سینے سے لگا لیا وہ بولی پاگل گیت کھولا ہوا ہے میں نے اسکی کمر پر ہاتھ رکھ کر اپنے قریب کیا اور رومینٹک انداز میں بولا گیٹ لوک ہے اب جو تکلیف دی ہے اس کی سزا ملے گی ثانیہ بھی مزہ سے بولی بتایا تھا نا چڑیلوں کا کام ہی خون چوسنا ہوتا ہے اب بولو گے چڑیل ہاں بولو میں نے فرسٹ کس ثانیہ کے ہونٹوں پر کر دیا ثانیہ نے فوراً بولا جان موم کو جانے دو پھر کر لینا جو کرنا ہے میں نے اپنی شرٹ اتاری جیسے ہی واش روم جانے لگا تو ثانیہ نے کمر پر دانت کے نشان دیکھ کر بولی جان رکو ایک منٹ میں نے بولا کیا ہوا اس نے پاس آکر ایک میٹھی سی کس کمر پہ کی اور بولی آپ فریش ہو جاؤ میں پولی فیکس لگا دوں گی میں نے ثانیہ سے پوچھا میرے ناپ کے کپڑے ہیں کوئی وہ بولی ہاں بھائی کے لیے میں نے ایک ڈریس گفت رکھا تھا مگر اسکو پسند ہی نہیں آیا وہ آجاے گا اپکو کیونکہ میں جیم کی وجہ سے تھوڑا چوڑا تھا میں اندر جا کر پینٹ شرٹ اتاری  میں نے نہا کر ثانیہ کو آواز لگائی کپڑے دے دو ثانیہ نے کپڑے پریس کرکے مجھے دے دیا میں نے پوچھا دروازہ لوک ہے وہ بولی ہاں مگر کیوں میں نے بولا باہر آکر کپڑے پہنے ہیں وہ بولی آجاؤ میں الف ننگا باہر آگیا آج فرسٹ ٹائم کسی کے سامنے ننگا کھڑا تھا جب ثانیہ نے میری طرف دیکھا وہ سمجھ رہی تھی میں انڈرویر میں ہونگا جب اسنے مجھے اوپر سے نیچے الف ننگا دیکھا تو اسکی نگاہ میرے لنڈ پر رک گی میرے لنڈ کا سائز تقریباً7 انچ لمبا اور پونے دو انچ موٹا ہے میں نے بولا کیا ہوا بولی بے شرم انسان جلدی کپڑے پہنو میں نے بولا پولی فیکس تو لگا دو وہ بولی پہلے نیچے کچھ پہنو میں نے بولا کچھ دو گی تو پہنوگا نا اسنے ایک نیکر دیا جب میں نے وہ پہنا تو مجھے لگا میں نے نیچھے کچھ نہیں پہنا اتنا ڈھیلا اورشفاف۔ میں نے ثانیہ کو بولا اب خوش اسنے مجھے چھٹکی کاٹی اور میری کمر پر پولی فیکس لگا دی۔اس کے کاٹنے کی وجہ سے ہلکا سا زخم جیسا ہو گیا تھا۔میں نے شرٹ پہنی اور ثانیہ کو گود میں اٹھا لیا اسنے مجھے ایک کس دی اور نیچھے اتارنے کا بولا میں نے اس کو نیچھے اتار دیا پھر میں باہر آگیا اتنے میں عطیہ اگی بولی یہ لیں آپکے موبائل میں کاپی پیسٹ کر دیا اور گروپ میں بھی بھیج دی اور آپکے سر وقار کو ان کا ریپلائے آیا ہے میں نے نہیں کھولا عطیہ بولی ایک بات پوچھوں آپسے میں نے بولا ہاں پوچھو کیا پوچھنا ہے بولی آپکے موبائل میں صرف آپی کا نمبر ہے باقی سب لڑکوں کے نمبر ہے کوئی لڑکی کا نمبر کیوں نہیں ہے آپ اتنے گڈ لوکنگ ہیں ہینڈسم ہیں وجہ کیا ہے میں نے بولا بیٹا میں ان سب سے پہت دور بھاگتا ہوں پتہ نہیں یہ چڑیل کیسے پیچھے لگ گی ابھی اتنا ہی بولا تو ثانیہ نے غصّے سے بولا چڑیل پتہ ہے نا کیا کرتی ہے اتنا برا لگ رہا ہے تو جاؤ اپنے گھر اتنے میں آنٹی تیار ہو کر جانے کے لئے تیار ہو  
کر باہر آرہی تھی کہ انہوں نے سن لیا آکر ثانیہ کو ڈانٹا کیا بدتمیزی کر رہی ہو ایسے ہی تنگ کررہا ہے میں نے آنٹی کو بولا نہیں آنٹی میں گھر جا رہا ہوں آنٹی میرا منصوبہ سمجھ گی بولی جیسے تمھاری مرضی آنٹی نے عطیہ کو اشارہ کر دیا چپ رہنے کا میں ثانیہ کے روم جانے لگا تو ثانیہ نے بولا مسڑ علی دروازہ اس طرف ہے میں نے بھی جل کر بولا پتہ ہے اپنے کپڑے چینج کر نے جا رہا ہوں آنٹی نے سب کو باے کیا اور چلی گی میں روم میں گس گیا مجھے پتا تھا یہ پیچھے آے گی وہی ہو ابھی شرٹ اتاری ہی تھی ثانیہ نے ایک بار پھر اپنے دانت میری کمر پر لگا دیا اور منہ ہتا کر بولی بتاتی ہوں چڑیل کیا کرتی ہے عطیہ نے آکر ثانیہ کو بولا آپی کیا کر رہی ہیں جیجو کے ساتھ ثانیہ نے ایک چپیر میری گدی پر لگایا بولی بچت ہو گی اور کھانا نکالنے کچن میں چلی گئی عطیہ کو آواز لگائی ادھر آجاؤ میری ہیلپ کرو عطیہ بھاگ کر کچن چلی گئی میں وہیں بیٹھا رہا جب کھانا لگ گیا تو ثانیہ نے مجھے بلایا میں نے جواب نہیں دیا وہ روم میں آگی بولی آؤ کھانا لگا دیا میں نے بولا مجھے بھوک نہیں ہے جاؤ جاکر اپنا کھانا کھالو وہ میری گود میں بیٹھ کر بولی آؤ میلا پیالا سا جانو ناض ہو گیا یہ کیسے لاضی ہوگا بولو میں نے ہونٹ آگے کر دیا اور بولا اچھی کسنگ سے ثانیہ بولی بہت تیز ہو تم اسنے میرے ہونٹ پر اپنی زبان سے دستک دی میں نے اپنے ہونٹ کھول دیے اسنے میرے ہونٹ پر اپنے ہونٹ رکھ کر چوسنا شروع کر دیا عطیہ کمرے میں آکر ہمیں کسنگ کرتے دیکھ کر بولی واہ جی واہ اُدھر کھانا ٹھنڈا ہو رہا ہے اور یہاں ساگ رات منائی جا رہی ہے ہم فوراً الگ ہو گئے عطیہ بولی پہلے کھانا کھا لیں پھر جو دل اے کر لینا میں پریشان نہیں کروں گی ہم نے جا کر کھانا کھا کر سارے برتن کچن میں رکھ دیے میں نے ثانیہ سے بولا فائل بنا لیں چل کر وہ بولی ہاں صحیح ہے تم روم میں جاؤ میں آتی ہوں میں اسٹڈی روم میں جا کر کمپیوٹر آن کرکے فائل بنا نے بیٹھ گیا اتنے میں ثانیہ پھر سے بےبی پنک کلر کی سلیف لیس شرٹ اور نیکر پہن کر اگی اور میرے برابر میں بیٹھ گی میں نے اس سے بولا فائل بناو ادھر بیٹھ گی ثانیہ بولی تم جہاں جا رہے ہو میں نے بولا یہیں ہوں میری کی بورڈ پر اسپیڈ کم ہے تم بناو میں دیکھ رہا ہوں اسنے مجھے بولا ہٹو کرسی سے میں نے بولا گود میں بیٹھ کر بنا لو ثانیہ بولی سوچ لو میں بیٹھ بھی جاؤنگی میں نے بولا آجاؤ بیٹھو ثانیہ میری گود میں بیٹھ کر فائل بنا رہی تھی میں نے آگے ہاتھ کرکے پیچھے سے جپھی ڈالی اور اسکی گردن پر کسنگ کرنے لگ گیا اسنے مجھے بولا نہیں کرونا جان گدگدی ہو رہی ہے میں نے بولا پلیز کرنے دونا میں نے اس پیچھے سے اسکے جسم پر ہاتھ پھیرنے لگ گیا میرے دماغ میں ایا اسکے بوبز دباتا ہوں جب میں نے اسکے بوبز پر ہاتھ پھیرا تو اسنے بریزر نہیں پہنا ہوا تھا میرا ہاتھ جیسے اسکے نپل پر لگا اسنے مجھے بولا جان فائل تقریباً مکمل ہو نے والی ہے بس تھوڑا سا صبر کر لو میں روک گیا جب اسنے فائل مکمل کر لی میں نے سر وقار کو کال کی تو سر وقار نے فون اٹھایا بولے ہاں علی بیٹا کیا ہوا میں نے بولا سر پروجیکٹ فائل بن گی اپکو میل کر رہا ہوں دیکھ کر بتا دیں ٹھیک بنی ہوئی ہے وقار سر نے بولا او کے بھیجو میں چیک کر لیتا ہوں میں نے کال کاٹ کر دیا اور ثانیہ کو بولا ہٹو سر کو میل کر دوں ثانیہ سائیڈ پر ہوگی میں نے ٹائٹل پر سر وقار لکھ دیا ابھی میں میل کر رہا تھا تو مجھے لگا جیسے کوئی میرے لنڈ کو ہلا رہا ہے میں نے نیچھے دیکھا تو ثانیہ کا ہاتھ تھا میں نے اس سے بولا فائل بھیجنے دو پھر کر لینا وہ بولی میں تمھیں ٹھوڑی کچھ کر رہی ہوں تم اپنے کام پر دھیان دو میں اپنے دوست سے کھیل رہی ہوں اور ثانیہ اپنے کام میں مصروف ہو گئی میں نے جیسے تیسے کر کے فائل سر وقار کو میل کر دی میں چاہ رہا تھا سر اوکے بولے پھر میں کمپیوٹر سے ہٹ جاؤنگا مگر ثانیہ میرے لنڈ سے مسلسل کھیل رہی تھی میں نے بولا نیکر اتار دوں وہ بولی ہمت ہے تو اتار کر دیکھاؤ میں نے فوراً نیکر اتار کر کرسی پر بیٹھ گیا ابھی بیٹھا ہی تھا تو موبائل میں سر وقار کی کال اگی میں نے بولا جی سر بولیں فائل صحیح ہے وقار سر بولے بیٹا تھوڑی سی چینجگ کرو ثانیہ نے مجھے اشارہ کیا کرسی کو تھوڑا پیچھے کرو میں سمجھا اسکا ہاتھ میرے لنڈ پر صحیح نہیں پڑ رہا ہے میں نے کرسی پیچھے کی اور سر وقار سے کال پر بات کرنے لگ گیا ایک دم مجھے لگا میں فری ہو گیا میرے لنڈ پر گیلا گیلا سا محسوس ہونے لگا جب میں نے نیچھے دیکھا تو میرا لنڈ ثانیہ کے منہ میں تھا اور وہ چوپے لگانے میں مصروف تھی میں نے اس طرف سے دھیان ہٹا کر فائل صحیح کرنے میں مصروف ہو گیا سر وقار نے مجھے بولا علی ایک بات بتاؤ میں نے بولا سر پوچھیں سر وقار بولے بیٹا یہ گروپ آپ لوگوں نے خود بنایا ہے خود سلیکٹ کیا پروجیکٹ سپروائزر (Project Supervisor) میں میرا نام کیوں لکھا میں نے بولا سر اپنے اتنا خیال ہمارا کیا ہے یہ ہمارے گروپ کی طرف سے چھوٹا سا گفٹ ہے آپکے لیے انہوں نے کامیابی کی دعا دی اور کال کٹ کر دی اب میرے سے برداشت نہیں ہو رہا تھا میں نے جلدی سے پروجیکٹ فائل سیف کی اور ثانیہ کو پکڑ کر اپنی گود میں بیٹھا کر کسنگ کرنے لگ گیا ثانیہ نے بھی میرا ساتھ دیا میں نے ثانیہ کی شرٹ اتاری اور اسکے بوبز چوسنا شروع کر دیا  تھوڑی ہی دیر میں ثانیہ کو سیکس چڑھنے لگ گیا ثانیہ بولی جان مت کرو پلیییییییییییییییزززززز میں مر جاؤ نگگگگگگگگیییییییی میں کچھ نا بولا اور اس کے پورے جسم پر کسنگ شروع کردی۔اور  کسنگ کے ساتھ ساتھ لو بایٹ بھی دینا شروع کر دیا اسے وہ اور ٹرپنے لگی پھر اسے پینٹ اتار کر مکمل ننگا کر دیا اور  اسکی چوت میں زبان لگائی تو وہ مچل گی میں یہ دیکھ کر حیران ہوا کہ چوت بالکل ٹائٹ تھی شاید اس نے آج تک سیکس نہیں کیا تھا میں خوش ی سے سوچنے لگا کہ آج اسکی چود کا افتتاح میں کرونگا میں نے دل بھر کر اسکی چوٹ کا پانی نکالا ثانیہ ۔جان نہ ترپاو میں مر جاؤ نگگگگگگگگیییییییی پلیز اندر ڈال دو پلیییییییییییییییزززززز پلیییییییییییییییزززززز پلیییییییییییییییزززززز پلیییییییییییییییزززززز میں بولا  تمھیں درد ہو گا وہ بولی ہونے دو اسے کم ہی ہوگا جو ہواس کی آگ اندر لگی ہوئی ہے میں نے بولا منہ میں لنڈ لیے کر گیلا کرو اسنے میرا لنڈ منہ میں لے کر ایسے چوس رہی تھی جیسے لولی پاپ اسکے چوسنے سے اسکا اناڑی پن نظر آرہا تھا اسکے دانٹ میرے لنڈ پر لگ رہے تھے میں نے اسے نیچھے لیٹنے کا بولا وہ نیچھے لیٹ گئی میں نے اسکے ٹانگیں کھول کر اپنا لنڈ اسکی چود پر رکھا اور ایک زور دار جھٹکا مارا میرا نشانہ آچھا لگا اور تین انچ اندر چلا گیا ثانیہ نے زور سے چیخ ماری جو میں نے فوراً اسکے منہ پر ہاتھ رکھ دیا باقی چیخ میرے ہاتھ رکھنے سے دب گی اب مجھے لگا کہ عطیہ آجاے گی مگر وہ نہیں آئی میں نے ثانیہ کو بولا ثانیہ درد بہت ہو رہا ہے اسنے مجھے رکنے کا اشارہ کیا اور بولی آگ لگی ہوئی ہے میں نے بولا باہر نکال دیتا ہوں جب زیادہ درد ہے تو اسنے بولا ایسا کرو کہ ایک ہی بار سارا اندر چلا جائے میں بولا پاگل بہت درد ہو گا میری فکر چھوڑو جو بولا رہی ہوں وہ کرو میں نے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ جما کر رکھ کر اپنا لنڈ تھوڑا سا باہر کرکے سارا کا سارا ثانیہ کے اندر اتار دیا ثانیہ نے مچھلی کی طرح درد میں تڑپنے لگی میں نے اس کو نیچھے سے نکلنے نہیں دیا کبھی اسکے نپلز مسلتا کبھی ہونے چوسنے لگ جاتا اس نے زور سے میرے ہونٹوں پر کاٹ لیا تھا اس دوران۔ جب اندازہ ہو گیا اب اس کو درد نہیں ہو رہا میں نے اپنے ہونٹ اسکے اوپر سے ہٹا دیے ثانیہ بولی آج مار ہی دیا ظالم انسان میں نے بولا میرے ہونٹوں سے بلڈ نکل رہا ہے اتنی زور سے کاٹا ہے ثانیہ نے جب میرے ہونٹ دیکھے تو مجھ سے لیپٹ گی اور ہونٹ چومنے لگ گئی اوپر اوپر سے۔پھر میں نے آہستہ آہستہ اسکو جھٹکے دینا شروع کر دیا جب ثانیہ کو مزہ آنے لگا تو بولی جان زور سے کرو جاندار جھٹکے لگاؤ میں نے جاندار جھٹکے لگانا شروع کیا دو منٹ بعد ہی  ثانیہ نے اکڑنا شروع کر دیا اور وہ فارغ ہو گی ایک سیلابی ریلا میرے لنڈ سے ٹکرایا میں نے  جھٹکوں کی رفتار بڑھائی رکھی پھر ثانیہ بولی کتنا ٹائم لگے گا میں نے بولا بس میں بھی فارغ ہو نے والا ہوں ثانیہ بولی میرے اندر ہی فارغ ہو جانا میں بولا پاگل ہے کیا پریگننٹ ہو جاؤ گی وہ بولی نہیں ہونگی میں نے پریگنینسی روکنے کی گولی کہا کہ آئی ہوں پھر تیز جھٹکے لگاتے ہوئے میں بھی فارغ ہو گیا میں سیدھا ثانیہ کے اوپر ہی لیٹ گیا ثانیہ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرنا شروع کیا اور بولی جان ایک بات پوچھوں سچ سچ بتاؤ گے وعدہ کرو میں نے بولا ہاں پوچھو کیا پوچھنا ہے ثانیہ بولی ایسا سیکس میرے علاوہ کس کے ساتھ کیا ہے میں بولا جان جس کی قسم کے لیے لو آج پہلی بار تمھارے ساتھ کیا ہے ہاں کبھی کبھی موویز وغیرہ دیکھ لیتا تھا جب سے جم اسٹارٹ کیا ہے میں نے موویز وغیرہ بھی چھوڑ دی تھی اسکے بعد میں اور ثانیہ نہانے گے ثانیہ سے ٹھیک طرح سے چلا نہیں جا رہا تھا میں گود میں اٹھا کر واش روم لے کر گیا وہاں جا کر ثانیہ کو صاف کیا اپنے کو صاف کیا میں نے ثانیہ کو بولا ایک ساتھ نہایں وہ مان گئی ہم نے نہاتے ہوئے بہت مستیاں کیں بہت مزہ آیا جب نہا کر کپڑے پہن کر ہم اسٹڈی روم سے باہر نکلے تو سامنے عطیہ دو گلاس گرم دودھ کے لے کر کھڑی مسکرا رہی تھی آگے بڑھ کر بولی پہلی سہاگ رات مبارک ہو یہ دودھ پیو شاباش اور جیجو آرام سے دودھ پلائ کے پیسے دو میں نے بولا ثانیہ کے روم سے میری پینٹ اٹھا کر لو ثانیہ بولی رہنے دو میں دے دوں گی عطیہ بولی آپی آپ بے فکر رہیں میں آپسے بھی لونگی ثانیہ ہنسنے لگی بولی کمینی میرا بھی بیگ اٹھاتی ہوئی لاؤ جب وہ میری پینٹ اٹھا کر لا کر مجھے دی میں نے اسکے ہاتھ اپنا بٹوہ پکڑا دیا اور بولا جو چاہیے لے لو وہ مجھے بولی جیجو ایسے نہیں اپنے ہاتھ سے خود دیں میں نے بولا نکال لو خود وہ بولی نہیں میں نے اسکے ہاتھ میں دس ہزار ہزار کے نوٹ رکھ دیے اس نے فوراً دو ہزار لیے باقی واپس کر دیے پھر وہ ثانیہ کی طرف گی اور بولی پیسے نکالو جلدی ثانیہ نے ہزار کا ایک نوٹ نکال کر دیا عطیہ نے بولا آپی اتنی کنجوسی اچھی نہیں ہے ایک اور نوٹ دو ثانیہ نے ایک نوٹ اور دیا وہ پکڑ کر اپنے کمرے میں چلی گئی ثانیہ نے دودھ کے گلاس اٹھا کر کچن میں چلی گئی میں اسکے پیچھے پیچھے چل دیا کچن میں جاتے ہی میں نے ثانیہ کو پکڑ لیا ثانیہ بولی ابھی  دل نہیں بڑھا آپکا میں نے بولا نہیں تمھارے ہوتے ہوے کس کمبخت کا دل بھر سکتا ہے میں نے ثانیہ کا نیکر اتار کر اسکی ٹانگوں کو اوپر کرکے نیچھے سے میں نے ثانیہ کی چوت پر لنڈ رکھا اور جھٹکا مارا لنڈ اندر چلا گیا اب جھٹکوں کی رفتار بڑھائی جا رہی تھی ثانیہ بولی جان رکو عطیہ میں نے غور ہی نہیں کیا عطیہ روم سے نکل کر کچن میں آگی تھی اوردروازے پر  سے ہمیں دیکھ رہی تھی۔ہمیں متوجہ پا کر بولی ابھی تک دل نہیں بڑھا اپ لوگوں کا ثانیہ نے بولا عطیہ اندر جاؤ عطیہ بولی آپی دیکھنے دو پہلے بھی دیکھ ہی چکھی ہو مگر لائیو دیکھنے کا الگ ہی مزہ ہے ثانیہ بولی کیا بکواس کر رہی ہو کب دیکھا عطیہ نے اپنے موبائل میں ہماری ریکارڈنگ لگا دی بولی اب لائف دیکھنے کا دل کر رہا ہے میں نے ثانیہ کو بولا بس کرتے ہیں ثانیہ بولی نہیں اب شروع کیا ہے تو مجھے بے سکون نہیں چھوڑیں دیکھنے دیں اسے میں نیچھے سے جھٹکے لگانا شروع کردیا ثانیہ کو مزہ آنے لگا بولی جان اور زور سے زور سے اور زور سے مزہ آرہا ہے جان پلیییییییییییییییزززززز پلیییییییییییییییزززززز پلیییییییییییییییزززززز پلیییییییییییییییزززززز پلیییییییییییییییزززززز جاندار شاٹ مارییییییییییییںںں۔  ہاں مزہ آرہا ہے ثانیہ نے آگے سے اپنی شرٹ اوپر کر دی میں نے ہاتھ آگے کر کے بوبز دبانے لگ گیا عطیہ بولی آپی مجھے کچھ ہو رہا ہے عطیہ نے اپنی چود مسلنا شروع کر دی ثانیہ نے بولا اندر چلو بیڈ پر ہم بیٹھ پر آگے یہاں ثانیہ نے عطیہ کی شلوار اتاری اور اپنے اناڑی انداز سے چود چاٹنا شروع کر دیا ثانیہ بولی عطیہ تو نے پہلے کسی سے سیکس کیا ہے عطیہ بولی آپی نہیں کبھی بھی نہیں ثانیہ بولی پھر تیری پھدی کیوں کھلی ہوئی ہے سچ سچ بتاو عطیہ بولی آپی میں اپکو سب کچھ سچ سچ بتا دیتی ہوں مگر وعدہ کرو آپ موم کو کچھ نہیں بولیں گی میں پیچھے بیٹھا مزے سے انکی باتیں سن رہا تھا ثانیہ بولی وعدہ کسی کو نہیں بتاؤں گی عطیہ بولی آپی میری سیل موم نے پھاری ہے ثانیہ بولی کیییییا بکواس کر رہی ہے تو موم کیوں کریں گی عطیہ بولی میرے پاس ثبوت ہے عطیہ بیڈ سے نیچے اتر کر اپنی الماری سے کچھ نکال رہی تھی اس نے یو ایس بی نکالی اپنے روم کی ایل سی ڈی میں لگا کر ویڈیو چلا دی اس ویڈیو میں عطیہ اور اسکی موم ایک آرٹیفیشل لنڈ سے ایک دوسرے کی گرمائش نکال رہی ہیں ثانیہ بولی یہ کب کی ویڈیو ہے عطیہ بولی جب آپ یونیورسٹی جاتی ہو میں اور موم یہی کرتے ہیں ثانیہ بولی کوئی لڑکا بھی آتا ہے بولی آپی آپکی قسم کوئ بھی نہیں آتا ہمیں لڑکوں کی ضرورت ہی نہیں ہے ثانیہ بولی جب ہی میں بولوں اپنی کلاس کی سب سے ذہین طالب علم نے ایک دم پڑھائی کیوں چھوڑ دی اس لیے میں نے بولا اگر مزاکرات ختم ہو گے تو انجوائے کریں ثانیہ نے مجھے بولا کپڑے اتارو میں بولا خود اتارو ثانیہ نے میرے سارے کپڑے اتار دیا اور میں نے ثانیہ کے سارے کپڑے اتار دئے ثانیہ نے کسنگ کرنے لگ گی  میں نے ثانیہ کو بولا لنڈ منہ میں لو میں لیٹ گیا ثانیہ نے میرا لنڈ منہ میں لے کر لولی پاپ کی طرح چوسنے لگی میں نے عطیہ کی چود میں انگلی ڈال دی عطیہ بولی آپی میں بھی جیجو سے مزہ لے لوں ثانیہ نے لنڈ سے ہٹا کر بولی جو بھی کرنا ہے کرو مجھے پریشان نہیں کرنا میں نے عطیہ کو بولا میرے منہ پر اپنی چود رکھو اس نے اپنی چود میرے منہ پر رکھ دی میں نے اسکی چود کے ہونٹوں کو چوسنے لگ گیا پھر ہاتھوں کی مدد سے چود کے ہونٹوں کو سائڈ پر کیا اور چود کے دانے کو چوسنے لگ تقریباً پانچ منٹ ہی ہوے ت عطیہ نے میرا منہ چود س ہتا دیا اور تیزی سے انگلیاں اندر ڈال کر فنگرنگ کرنا شروع ہو میں نے ثانیہ کو ہٹا کر عطیہ کو بیڈ پر لیٹا کر اپنا لنڈ اسکی چود میں گھسیر دیا عطیہ چیخنے چلانے لگ گی ثانیہ نے اسکے منہ پر اپنی چود رکھ دی اور بولی  چاٹو اسے اور مجھے بولی جان زور زور سے اسکی چودو آئندہ یہ تمھارے علاوہ کسی سے نہیں چدوایا کرے میں نے  جھٹکوں کی بارش کر دی اور عطیہ چیختے ہوئے آہیں  بھر کر فارغ ہو گی اور میں ابھی تک فارغ نہیں ہوا عطیہ نے ہاتھ جوڑ کر ہٹایا اور مجھ سے لپٹ گئی بولی جیجو تھینک یو سو مچ آج اپنے میری پیاس صحیح طریقے سے بجادی ثانیہ بولی میری بھی بجھا دو میں نے باقی جان ثانیہ کے اندر اتار دی اسے چودنے لگا اور پھر میں اور ثانیہ ایک ساتھ فارغ ہوے اب ہمت بلکل ختم ہو گئی عطیہ نے جلدی سے تین گلاس بنانا ملک شیک بنایا ہم نے وہ پیا پھر ایسا لگا جیسے تھوری سی جان اگی پھر ہم ایک ہی بیڈ پر لیٹ کر سو گے تقریبا رات کے گیارہ بجے امجد کی کال اگی کال اٹھائ تو امجد بولا بھائی کہاں ہو آج اےبھی نہیں میں نے بولا یار ابھی ثانیہ کے گھر میں ہوں پروجیکٹ فائل مکمل کررہا ہوں بس ایک گھنٹے میں نکلتا ہوں امجد نے کال کاٹ کر دی میں نے ثانیہ سے پوچھا آنٹی کب تک آجائیں گی عطیہ بولی موم بس دس منٹ میں آجاے گی میں نے سیدھا واش روم گیا فریش ہو کر صبح والے کپڑے پہنے اتنے میں آنٹی اگی میں نے سلام کیا اور گھر کے لیے نکل گیا میں سیدھا اپنے کمینوں کے پاس گیا انکو پینا فلیکس دیکھایا پروجیکٹ فائل دیکھائی دونوں دیکھ کر خوش ہو گئے پھر ان سے اجازت لے کر گھر گیا ماما بولی بیٹا ٹائم دیکھو صبح کے نکلے ہوئے ہو میں نے ماما کو بھی اپنا پروجیکٹ کے حوالے سے بات بتادیں انکو ساری پیکچرز دیکھا دی ماما نے کامیابی کی دعا دی اور میں کپڑے چینج کر کے سو گیا اگلے دن میں تھکن کی وجہ سے یونیورسٹی نہیں گیا ثانیہ کو صبح ہی میسج کردیا تھا آج نہیں آؤنگا ہمت نہیں ہو رہی ہے عطیہ اور مجھے بخار ہو رہا ہے بس پھر وہ دن بھی آگیا جس دن ایگزیبیشن تھا جب ہم نے اپنا پروجیکٹ نمائش کے لیے لگایا جو ہمارے مہمان خصوصی تھے انہوں نے ہمارے حوصلے کو داد دی ہماری محنت کو سراہا اور ہم نے اپنی یونیورسٹی میں ٹاپ کیا جسکا ہمیں وینگ پرائس 70 ہزار ملے ثانیہ ایک ماہ بعد پھر امریکہ منتقل ہو گئی تھی ایک ماہ کے دوران تین چار بار سیکس ہوا۔ پھر دو سال بعد لوٹی تو میں نے گھر والوں کی مخالفت کے باوجود پچھلے سال اس سےشادی کر  لی۔گھر والے بضد تھے کہ میں اسے مسلمان کروں لیکن میں نے اسے اصرار نہیں کیا کیونکہ اگر وہ میری محبت کا ثبوت اس چکر میں مانگ لیتی تو میں تو جھوٹ بھی نہیں بول سکتا تھا کہ میں اپنا مذہب اس کے لئے چھوڑ سکتاہوں۔دوسرا اگر میں اسے مسلمان بنابھی لیتاتوبھی  اس کے دل میں یہ بات رہ جاتی۔میں چاہتا ہوں وہ جب بھی مسلمان ہو تو اپنی مرضی اور دل سے قبول کرے نا کہ میری محبت میں۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کیسی محبت ہے کہ شادی بھی کر لی سالی کو بھی چود ڈالا۔تو جناب خود پھدی آفر کرے تو اسے انکار کر کے بے عزتی کون کمبخت کرے۔


میری کہانی کیسے لگی امید ہے اپ کو پسند آئے ہو گی اگر کہانی میں کوئی غلطی ہو تو معاف کر دے میں نے اپنی آپ بیتی سنائی ہے

 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے